Inquilab Logo

آن لائن ایگزام کے سبب بچوں میں نقل کی عادت بڑھی ہے

Updated: November 24, 2020, 5:17 PM IST | Inquilab Desk

بچے تقریباً ۵؍ مہینے سے آن لائن پڑھائی کر رہے ہیں، امتحانات بھی آن لائن دے رہے ہیں۔ ایسے میں بچوں میں نقل کرنے کی عادت پنپ رہی ہے۔ پڑھائی کے تئیں بچوں کو ذمہ دار بنانا ہوگا۔ انہیں یہ بتانا ہوگا کہ اپنے کام کو غلط طریقے سے کرنا والدین اور اساتذہ کے ساتھ دھوکہ ہے

Online Exam
آن لائن امتحان

کورونا نے صحت کے ساتھ عادتوں کو بھی بگاڑنے کا کام کیا ہے، خاص کر بچوں کی۔ اس کی وجہ اسکول نہیں جانا ہے۔ بچے تقریباً ۵؍ مہینے سے آن لائن پڑھائی کر رہے ہیں، امتحانات بھی آن لائن دے رہے ہیں۔ ایسے میں بچوں میں نقل کرنے کی عادت پنپ رہی ہے۔ اسے روکنے کے لئے کسی کے پاس کوئی طریقہ نہیںہے۔
 ایسا ہی ایک معاملہ امریکہ کے نیویارک میں دیکھنے کو ملا ہے۔ یہاں فلسفی کے پروفیسر کے اینتھونی کا کہنا ہے کہ ان کے ایک طالبعلم نے ’زوم‘ پر ہوئے ایگزام میں بہت خراب کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ وجہ، وہ آن لائن چیٹنگ میں دوستوں کی مدد کر رہا تھا اور خود نہیں لکھ رہا تھا۔ یہ نیا کلچر ہے اور اس کی وجہ سے بچوں کی عادتوں میں آرہی تبدیلیاں بہت ہی خطرناک ہیں۔ ہمیں آن لائن چیٹنگ کو روکنے کے لئے کارگر قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔
والدین اور اساتذہ آن لائن چیٹنگ کی عادت کو کیسے روکیں؟
ز ہمیں سب سے پہلے بچوں کے اندر لالچ کے  جذبے کو ختم کرنا ہوگا۔ یہ جذبہ بچوں میں نقل کے علاوہ کئی غلط کاموں پر آمادہ کرتا ہے۔ آن لائن ایگزام کے پیٹرن کو بدلنے کی ضرورت ہے جس سے نقل کی گنجائش کو ختم کیا جاسکے۔
ز اس کے لئے ٹیچر اچانک ٹیسٹ لینے والے پرانے طریقے بھی اپنا سکتے ہیں۔ اس سے بچے نقل نہیں کر پائیں گے اور نہ ہی چیٹنگ کی پلاننگ کر پائیں گے۔ ماہرین کے مطابق، خود پر بھروسہ نہ ہونا بھی نقل کی جانب لے جاتا ہے۔ ایسے میں ٹیچر اور والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ بچوں میں اعتماد پیدا کریں۔
ز حالانکہ ’سرپرائز ٹیسٹ‘ کا طریقہ ’کوانٹیٹیو سبجیکٹ‘ پر نافذ نہیں ہوسکتا۔ بڑی کلاس کے بچوں پر تو بالکل بھی نہیں، کیونکہ اب کئی طرح کی آن لائن کلاسیز ہونے لگی ہیں۔ بچے کسی بھی سوال کا جواب آسانی سے انٹرنیٹ پر دیکھ کر ’کاپی پیسٹ‘ کرسکتے ہیں۔ اس کے لئے والدین کو بچوں کے اندر اقدار کی تعلیم کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔
نقل کرنا بری بات ہے
ز ہمیں بچوں کو سمجھانا ہوگا کہ نقل کرنا بری بات ہے اور اس کے کئی نقصانات ہیں۔ یہ ایک طرح کی ذہنی سستی ہے جو ہمیں چیٹنگ کرنے کیلئے اکساتا ہے، یہ عادت دھیرے دھیرے پختہ ہو جاتی ہے۔ چیٹنگ کرنے والے اور کروانے والوں کو لے کر ہمیں مثال نہیں بننا چاہئے۔
ز پڑھائی کے تئیں بچوں کو ذمہ دار بنانا ہوگا۔ انہیں یہ بتانا ہوگا کہ اپنے کام کو غلط طریقے سے کرنا والدین اور اساتذہ کے ساتھ دھوکہ ہے۔
ز بچوں کو بتانا ہوگا کہ چیٹنگ کرنے سے ان کا اور کے کلاس میٹ کا ہی نقصان ہے۔ اگر طلبہ کی کارکردگی کلاس میں اچھی نہیں ہے اور ٹیسٹ میں نمبر اچھے آرہے ہیں تو اساتذہ فوراً طلبہ کی چوری پکڑ لیتے ہیں۔ امتحان کا اصل مقصد ہوتا ہے کہ آپ کتنا بہتر کر رہے ہیں۔ آپ کی پڑھائی کا لیول کیا ہے۔
بچوں کو ایسے بتائیں نقل غلط ہے
ز نقل کا عمل ذہن کو سست بناتا ہے۔
ز اس سے کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔
ز یہ عادت زندگی برباد کرسکتی ہے۔
ز یہ تخلیقی صلاحیت کو پنپنے نہیں دیتی۔
بچوں میں اقدار کی تعلیم کو بڑھائیں
ز اخلاقیات میں تین چیزوں پر کام کیا جاتا ہے۔ پہلا ورچیو ایتھکز، اس کا مطلب آپ کا کردار کیسا ہے۔ ڈانٹو لاجی، یعنی آپ یا آپ کا بچہ کتنا ذمہ دار ہے۔ ایک اور چیز ہوتی ہے Consequentialism، اس کا مطلب آپ کے عمل کے نتیجے پر منحصر ہوتا ہے۔
ایسے بڑھائیں بچوں میں اقدار کی تعلیم
ز اچھے کردار کی اہمیت بتائیں۔
ز ذمہ داریوں کے تئیں سنجیدگی ضروری ہے۔
ز نتیجہ خیز بنائیں۔
ز کارکردگی کو زیادہ اہمیت دیں۔
نقل سے کچھ حاصل نہیں ہوتا
ز نقل سے بچے والدین کو بیوقوف بناسکتے ہیں اساتذہ کو بیوقوف بناسکتے ہیں لیکن اپنے آپ کو بیوقوف نہیں بنانا چاہئے کیونکہ نقل کرکے امتحان میں پاس (کامیاب ) ہوسکتے ہیں لیکن عملی زندگی میں ناکام رہیںگے۔ اسکول کے وہ طلبہ جو صحیح معنوں میں علم حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں محنت صرف کرتے ہیںوہ قابل بن کر ابھرتے ہیں مگر جو طلبہ نقل نویسی میں اپنی محنت کا استعمال کرتے ہیں بھلے ہی انہیں سند اور ڈگری پر فرسٹ کلاس ڈکلیئر کردیا جائے وہ آئندہ زندگی میں غلط سمتوں میں ہی اپنی توانائی صرف کریں گے۔ لہٰذا یاد رکھیں نقل کرکے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔
ز طالبعلم اس قوم کے معمار ہیں، اس لئے انہیں صحیح تعلیم و تربیت سے آراستہ کرنا والدین اور اساتذہ کا قومی اور اخلاقی فرض ہے۔ آن لائن ایگزام کے وقت والدین بچوں کو اپنی نگرانی میں رکھیں تاکہ وہ نقل کرنے کی عادت چھوڑ دیں

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK