Inquilab Logo

کم عمرخواتین میں ذیابیطس کا خطرہ بڑھ رہا ہے

Updated: November 16, 2021, 1:02 PM IST | Odhani Desk | Mumbai

غلط طرزِ زندگی کے سبب یہ بیماری لاحق ہورہی ہے۔ اس بیماری کی وجوہات غلط کھان پان اور جسمانی سرگرمیوں سے دوری ہیں۔ کم عمر ہی میں خواتین کو پی سی او ڈی ہو رہا ہے، جس سے ذیابیطس ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ پی سی او ڈی کی وجہ بھی موٹاپا اور غلط طرزِ زندگی ہے

You can reduce the risk of this disease by changing your diet.Picture:INN
اپنی غذاؤں میں تبدیلی لاکر آپ اس بیماری کے خطرے کو کم کرسکتی ہیں۔ تصویر: آئی این این

پہلے ذیابیطس بڑی عمر کی بیماری سمجھی جاتی تھی لیکن اب بہت کم عمر میں بھی یہ مرض لاحق ہو رہا ہے۔ خاص طور پر خواتین میں ذیابیطس کی علامات عمر سے پہلے دیکھی جانے لگی ہیں۔جانئے خواتین میں ذیابیطس کے بڑھتے خطرے کے پیچھے کیا وجوہات ہیں اور اس سے بچنے کیلئے کون سی غذائیں کھائی جائیں
وجوہات
 غلط طرزِ زندگی کے سبب یہ بیماری لاحق ہورہی ہے۔ اس بیماری کی وجوہات غلط کھان پان اور جسمانی سرگرمیوں سے دوری ہیں۔ کم عمر ہی میں خواتین کو پی سی او ڈی ہو رہا ہے، جس سے ذیابیطس ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ پی سی او ڈی کی وجہ بھی موٹاپا اور غلط طرزِ زندگی ہے۔ جن خواتین کو حمل کے دوران ذیابیطس ہوتا ہے، جو ڈیلیوری کے بعد ٹھیک ہو جاتا ہے، انہیں بعد میں ذیابیطس ہونے کا خطرہ زیادہ رہتا ہے، اس لئے ایسی خواتین کو اپنی صحت اور طرز زندگی پر توجہ دینی چاہئے اور ورزش کی اچھی عادت کو اپنانا چاہئے۔
 ہماری کھانے پینے کی عادت بدلتی جا رہی ہے، لوگ گھر کا کھانا کم اور باہر زیادہ کھانے لگے ہیں۔ گھر میں بھی پیکڈ فوڈ کا رجحان ہے۔ ایک تو ہم نے فزیکل ایکٹیویٹی کم کر دی ہے اور ہیوی فوڈ کا زیادہ استعمال کر رہے ہیں، تو جسم اسے ہضم کیسے کرے گا؟ دیر رات تک جاگنے سے بھی ذیابیطس کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ اپنی غذاؤں میں تبدیلی لاکر آپ اس بیماری کے خطرے کو کم کرسکتی ہیں، ملاحظہ فرمائیں
کم کاربو ہائیڈرنٹ والی سبزیاں
 آلو، شکرقندی، مکئی وغیرہ وٹامن، کیلوریز، کاربوہائیڈرنٹ اور دیگر معدنی عناصر بھرپور ہونے کے ساتھ کچھ مٹھاس کے ساتھ ذیابیطس کے مریضوں کی تکلیف میں اضافے کا سبب بن سکتے ہیں، اس کے مقابلے میں گوبھی یا دیگر کم کیلوریز والی سبزیوں کا استعمال نہ صرف بھوک مٹاتا ہے بلکہ وٹامنز، منرلز اور فائبر وغیرہ سے جسم کو بھی فائدہ بھی پہنچتا ہے۔
چکنائی سے پاک دودھ اور دہی
 وٹامن ڈی ہڈیوں کو صحتمند رکھتا ہے۔ تاہم، ذیابیطس کے مریض اکثر اپنی جسمانی ضروریات کے مطابق اسے حاصل کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔ نان فیٹ یا چکنائی سے پاک دودھ اور دہی وٹامن ڈی کے حصول کا آسان ذریعہ بھی ہے اور اس سے گلوکوز لیول بھی نہیں بڑھتا۔
ٹماٹر
 ٹماٹر لائکوپین سے بھرپور ہوتے ہیں، یہ طاقتور جز کینسر، امراض قلب اور پٹھوں کی تنزلی وغیرہ جیسے امراض کا خطرہ کم کرتا ہے۔ تاہم، ذیابیطس کے مریض اگر اسے روزانہ دو سو گرام تک استعمال کریں تو اس سے گلوکوز لیول معمول پر رہتا ہے اور بلڈپریشر بھی کم ہوجاتا ہے، جبکہ اس سے ٹائپ ٹو ذیابیطس سے منسلک امراض قلب کا خطرہ بھی کم ہوجاتا ہے۔
بلیو بیریز
 وٹامن سی اور فائبر وغیرہ سے لیس بلیو بیریز انٹی آکسائیڈنٹس کا خزانہ ہے، اس میں کسی بھی پھل یا سبزی کے مقابلے میں سب سے زیادہ مقدار میں اینٹی آکسائیڈنٹس شامل ہوتے ہیں جس سے امراض قلب اور کینسر کا خطرہ کم ہوجاتا ہے، جبکہ ذیابیطس کے مریض اس کو استعمال کریں تو انہیں اپنے بلڈ شوگر لیول کو کنٹرول رکھنے میں مدد ملتی ہے۔
مالٹے اور دیگر ترش پھل
 مالٹوں اور گریپ فروٹ کا گاڑھا پن فائبر کا بہترین ذخیرہ فراہم کرتا ہے، اسے جوس کے بجائے پھل کی شکل میں کھانے سے زیادہ سے زیادہ فائبر اور وٹامن سی جسم کا حصہ بنتے ہیں۔
مچھلی
 اومیگا تھری فیٹی ایسڈز سے بھرپور مچھلی کا استعمال امراض قلب کا خطرہ کر دیتا ہے۔ چونکہ اس میں کیلوریز اور کاربوہائیڈریٹس بہت کم ہوتے ہیں اس لئے اس کا استعمال ذیابیطس کی شکایت میں کمی کے لئے بھی فائدہ مند ہوتا ہے۔
اخروٹ و دیگر نٹس
 اخروٹ میگنیشیم، فائبر اور اومیگا تھری فیٹی ایسڈز سے بھرپور ہوتے ہیں، جبکہ ان میں لائنولینک ایسڈ بھی شامل ہوتا ہے جو دل کی صحت کو بہتر اور کولیسٹرول کو کم کرتا ہے، جبکہ اس میں وٹامن ای، فولک ایسڈ، زنک اور پروٹین وغیرہ بھی شامل ہیں جو بھوک کم کرنے کے ساتھ کم کیلوریز کے ساتھ جسمانی توانائی بھی بڑھاتے ہیں۔
لوبیا
 لوبیا قدرت کی پُر غذائیت چیزوں میں سے ایک ہے۔ یہ فائبر اور پروٹین سے بھرپور ہوتے ہیں اور یہ دیگر ضروری منرلز میگنیشیم اور پوٹاشیم بھی جسم کو پہنچاتے ہیں جو ذیابیطس کے خطرے کو کم کرتا ہے۔
پتوں والی سبزیاں
 بندگوبھی اور دیگر پتوں والی سبزیاں کم کیلوریز کی حامل ہوتی ہیں، خاص طور پر بند گوبھی ذیابیطس کے مریضوں کیلئے سپرفوڈ سے کم نہیں کیونکہ یہ بلڈ پریشر کی شرح بھی کم کرتی ہے۔

women Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK