Inquilab Logo

دنیا بھر میں ۱۶؍ کروڑ بچے مزدوری کرنے پر مجبور

Updated: June 12, 2021, 7:39 AM IST | Genoa

عالمی ادارہ محنت اور اقوام متحدہ کے چلڈرن فنڈ کی مشترکہ رپورٹ میں انکشاف، کورونا کے دور میں حالات مزید ابتر

Millions of children are involved in activities that could endanger their health. (File photo)
کروڑوں بچے ایسے کاموں سے وابستہ ہیںجس سے ان کی صحت کو خطرہ ہوسکتا ہے۔( فائل فوٹو)

عالمی ادارہ محنت اور اقوام متحدہ کے چلڈرن فنڈ کی نئی مشترکہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دنیا میں ہر ۱۰؍ بچوں میں سے ایک بچہ مزدوری کر نے پر مجبور ہے۔ ۲۰۱۶ءکے مقابلے میں اس تعداد میں ۸۴؍ لاکھ بچوں کا اضافہ ہوا ہے ۔ کورونا کے دور میںیہ تعداد مزید بڑھ رہی ہے۔
 گزشتہ ۲۰؍ برسوں سے عالمی ادارہ محنت ہر سال یہ اعداد و شمار جمع کر رہا ہے اور پہلی بار اس تعداد میں اتنا بڑا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تقریباً۸؍ کروڑ بچے ایسے کام کرتے ہیںجسے صحت کیلئے ضرر رساں قرار دیا جا سکتا ہے۔ ان میں سے کئی افعال  بچوں کی ذہنی اور جسمانی صحت  دونوں کیلئے خطرناک  ہیں ۔ ایسے کاموں سے  ان کی جان کو بھی خطرہ ہوتا ہے۔
 عالمی ادارہ محنت کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ۷۰؍فیصد بچے زراعت ، ۲۰؍ فیصد خدمات کے شعبے جس میں گھریلو کام کاج بھی  شامل ہے اور  ۱۰؍ فیصد صنعتی  شعبوںسے منسلک ہیں۔
 عالمی ادارہ محنت کے ڈائریکٹر جنرل گائی ریڈر نے کہا ہے کہ صرف افریقہ میں مزدوری کرنے والے بچوں کی تعداد میں پچھلے ۴؍ سال کے مقابلے  میںتقریباً  ۲؍ کروڑ کا اضافہ ہوا ہے۔ فی ا لحال صحارا افریقہ میں ہر ۵؍ بچوں میں سے ایک بچہ مزدوری  میں ملوث ہے۔
یونیسیف کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ہینریٹا فور نے بھی چائلڈ لیبر کی بڑھتی ہوئی تعداد پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ ۱۹؍  کے دورنے اس صورتحال  کو مزیدابتر کر دیا ہے۔ انہوں نے انتباہ کیا کہ اگر حالات  ایسے برقرر رہتے ہیں تو اگلے سال کے اختتام تک بچہ مزدوری کی تعداد میں مزید ۹۰؍ لاکھکا اضافہ ہو سکتا ہے۔
 عالمی ادارہ محنت اور یونیسیف کا کہنا ہے کہ اس بڑھتے ہوئے رجحان کو روکنے کیلئے عالمی سطح پر سمناسب سماجی تحفظ کی فراہمی لازمی ہے۔ 
  ایک دیگر رپورٹ کے مطابق شورش زدہ ممالک میں بچہ مزدوری کی تعداد میں  بہت زیادہ اضافہ ہواہے۔رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ جنگ زدہ ممالک میں بالغ افراد کی اموات اور اس کے بعد ان کے خاندان کی کسمپرسی کے حالات کے سبب کئی  بچے  مزدوری کرنے پر مجبور  ہیں۔  ان میں شام،  نائیجیریا اور دیگرا فریقی  ممالک کے بچوں کی تعداد زیادہ ہے۔   عالمی اداروں کی رپورٹ میں یہ بھی متنبہ کیا گیا ہے کہ ایسے ممالک میں کئی بچے سماج  دشمن عناصر کے چنگل میں آسانی سے پھنس  جاتے ہیں اور جہاں ا ن کاشدید استحصال کیا جاتا ہے۔  متعدد  ناانی حقوق کے عالمی ادارے  ایسےبچوں کی فلاح و بہبود کیلئے کوشاں ہیں، ان کی مالی امداد کیلئے خصوصی مہم بھی چلائی جارہی ہے۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK