• Mon, 01 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

۴۴؍ ممالک ، ۳۰۰؍ رضاکار،۵۰؍ کشتیاں، غزہ کامحاصرہ توڑنے کا عزم

Updated: September 01, 2025, 10:25 AM IST | Agency | Barcelona

’’گلوبل صمود فلوٹیلا‘‘ غذائی امداد، ڈاکٹرس اور حقوق انسانی کے رضاکاروں  کے ساتھ اسپین سےنکل پڑا، ۴؍ ستمبر کو تیونیشیا سے مزید کشتیاں اس قافلے کاحصہ بنیں گی۔

A crowd of citizens gathered in Barcelona to bid farewell to the "Global Solidarity Flotilla". The boats that made up the flotilla can be seen on the left. Photo: INN
بارسلونا میں ’’گلوبل صمود فلوٹیلا‘‘ کو الوداع کہنےکیلئے شہریوں کا جم غفیر امڈآیا۔ بائیں جانب فلوٹیلا میں شامل کشتیاں دیکھی جاسکتی ہیں۔ تصویر: آئی این این

 ۴۴؍ ممالک کے  ۳۰۰؍  سے زائد رضاکاروں  اور ہزاروں ٹن امدادی سامان کےساتھ ۵۰؍  سے  زائد کشتیوں پر مشتمل ’’گلوبل صمود فلوٹیلا‘‘  اتوار کو مقامی وقت کے مطابق دوپہر ساڑھے ۳؍ بجے غزہ کیلئے روانہ ہوگیا۔    یہ اب تک کا سب سےبڑا فریڈم فلوٹیلا ہے ، جو اسرائیل کے خلاف عوام کے عالمی احتجاج کا مظہر بھی ہے۔  قافلہ میں  بڑی تعداد میں ڈاکٹرس بھی شامل ہیں جو غزہ کا  غیر قانونی محاصرہ توڑ کر وہاں  موجود زخمیوں  کے علاج میں اپنی خدمات پیش کرنا چاہتے ہیں۔  اسپین میں بارسلونا کی بندرگاہ سے ’’’گلوبل صمود فلوٹیلا‘‘ کو روانہ کرنے کیلئے دسیوں ہزار کی بھیڑ اکٹھا ہوئی تھی۔ اس قافلے کا حصہ بننے کیلئے دنیا بھر سے ۲۶؍ ہزار سے زائد افراد کی درخواستیں  موصول ہوئی تھیں۔ ابتدائی طور پر یہ قافلہ ۵۰؍ سے زائد  کشتیوں  پر مشتمل ہے تاہم  جمعرات کو تیونیشیا کے ساحل سے اس  میں مزید کئی کشتیاں اور جہاز شامل ہوجائیں گے۔ 
 فلوٹیلا کو رخصت کرنےکیلئے عوام کا جم غفیر
 فلوٹیلا  کے قافلے میں شامل’’فیملیا‘‘  نامی کشتی  پر سوار صحافی ماریسیو موریلس نے  الجزیرہ کے نمائندہ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’’یہاں (قافلے کی روانگی کے وقت) عوام کی تعداد حیران کن تھی، کسی کو توقع نہیں تھی کہ اتنے زیادہ لوگ رضاکاروں کو الوداع کہنے آئیں گے۔ ہمارے حوصلے بلند ہیں۔ اس کشتی میں سوار افراد ایک دوسرے کیلئے  اجنبی ہیں لیکن   غزہ کے کاز میں ہر ایک کا اپنا مخصوص  رول ہے۔‘‘
گریٹا تھنبرگ  کا میڈیا سے خطاب 
 روانگی سے چند گھنٹے قبل سویڈن کی نوجوان کارکن گریٹا تھنبرگ  اور فلوٹیلا میں شامل کئی دیگر نمایاں شخصیات نے  پریس کانفرنس سے خطاب کیا اور فلسطینیوں کے قتل عام پر اسرائیل کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔تھنبرگ نے کہاکہ’’اسرائیل   کے فلسطینیوں  کے نسل کشی کے مقاصد بہت واضح ہیں۔  وہ فلسطینی قوم کو مٹادینا  اورغزہ پٹی پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔‘‘ انہوں  نے عالمی برادری اور قائدین کو بھی نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ   وہ ’’بین الاقوامی قوانین  کے نفاذ میں ناکام ہیں۔‘‘
 بارسلونا میں مقیم فلسطینی کارکن سیف ابو کشیک  نے فلسطینیوں کی نسل کشی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’’غزہ میں فلسطینی عوام بھوک سے مر رہے ہیں کیوںکہ ایک حکومت جان بوجھ کر ان لوگوں کو بھوک سے مار رہی ہے۔‘‘  
 قافلے میں کتنی کشتیاں شامل
 ’’گلوبل صمود فلوٹیلا‘‘ رضاکاروں کا ایک  آزاد گروہ ہے جس کا کسی حکومت یا سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں۔صمود کا مطلب عربی میں ’’استقامت‘‘ یا’’حوصلہ‘‘ ہے۔ اس میں شامل افراد  اس حقیقت کے باوجود پرعزم ہیں کہ ۲۰۱۰ء کے بعد سے آج تک اسرائیل نے کسی بھی ’’فریڈم فلوٹیلا ‘‘ کو غزہ میں داخل نہیں ہونے دیا ہے۔ 
  اتوار کو قافلہ کی روانگی کے بعد بھی یہ واضح نہیں   ہوسکتا کہ اس میں کتنی کشتیاں  شامل ہیں تاہم  الجزیرہ نے اپنی ایک رپورٹ میں ۵۰؍ سے زائد اور ایک رپورٹ میں  ۱۰۰؍ کے قریب کشتیوں  کے اس قافلے میں شامل ہونے کی بات کہی ہے۔    
۴۴؍ ممالک  کے شہری قافلہ کا حصہ
 صمود فلوٹیلا  کے منتظمین میں شامل یاسمین آقار  نے تصدیق کی ہے کہ یہ قافلہ جو ۴۴؍ ملکوں کے وفود پر مشتمل  ہے، یونان، اٹلی اور تیونس کی مختلف بندرگاہوں سے آنے والی کشتیوں کے ساتھ مزید بڑا ہوتا جائےگا۔
ستمبر کے وسط میں غزہ پہنچےگا
 یہ بحری قافلہ، جس میں سرگرم کارکنوں کے ساتھ یورپی قانون ساز اور مختلف ممالک کی سرکردہ شخصیات شامل ہیں،ستمبر  کے وسط تک غزہ پہنچ جائے گا۔ پرتگال کے بائیں بازو سے تعلق رکھنے والی  قانون سازماریانا مورتااگوا  جو اس مشن میں شامل ہوں گی، نے بتایا کہ فلوٹیلا ’’بین الاقوامی قانون کے تحت ایک قانونی مشن ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK