۲۶؍ستمبر کوباماکو کے قریب سونے کے کاروبار سے وابستہ یواے ای کے شاہی خاندان کے رکن کو اغوا کیا گیا تھا اوران کے۲؍ ساتھی بھی یرغمال بنالئے گئے تھے۔
مالی میں گزشتہ کچھ مہینوں میں غیر ملکیوں کے اغوا کے وا قعات میں کافی اضافہ ہوا ہے۔ تصویر:آئی این این
چند ہفتے قبل مالی میں جنگجوؤںکے ذریعے یرغمال بنائے گئے متحدہ عرب امارات کے شاہی خاندان کے ایک رکن کی رہائی کے بدلے کم از کم۵؍کروڑ ڈالر تاوان ادا کیا گیا۔سونے کے کاروبار سے وابستہ اس شہزادے کے ساتھ ایک پاکستانی اور ایک ایرانی کو بھی یرغمال بنایا گیا تھا۔ خبر رساں ادارے ’ڈی ڈبلیو‘ کی رپورٹ کے مطابق تاوان کی یہ رقم القاعدہ سے منسلک مبینہ گروہ کو ادا کی گئی، یہ گروہ مغربی افریقی ملک، مالی کی فوجی حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کررہا ہے نیز تاوان اور ایندھن دونوں اس کے اہم ہتھیار ہیں۔
اس گروہ نے جون۲۰۲۵ء میں دھمکی دی تھی کہ وہ مالی میں قائم کسی بھی غیر ملکی کمپنی یا کارخانے پر حملہ کرے گا اور جو ادارہ حکومت کے ساتھ کاروبار کرے گا، اسے ا س گروہ سے ’اجازت‘ لینی ہو گی۔اس کے بعد سے اس گروہ نے اپنی دھمکیوں کو عملی جامہ پہنایا ہے، یہ گروہ سنیگال اور آئیوری کوسٹ سے آنے والے تیل کے ٹینکرز جلا چکا ہے، کانوں اور فیکٹریوں پر حملے کر چکا ہے جبکہ غیر ملکیوں کے اغوا میں بھی ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا ہے۔
دنیا بھر میں تنازعات کی نگرانی کرنے والی تنظیم ’اے سی ایل ای ڈی‘ کے سینئر تجزیہ کار ہینی نسیبیا کہتے ہیں’ ’مئی سے اکتوبر۲۰۲۵ء کے درمیان کم از کم۲۲؍ غیر ملکی شہری اغوا ہوئے اور یہ تعداد۲۰۲۲ء کے پچھلے ریکارڈ ۱۳؍سے تقریباً دگنی بنتی ہے۔‘‘مغویوں میں چینی، ہندوستانی، مصری، اماراتی، ایرانی، سربیائی، کروشیائی اور بوسنیائی شہری شامل ہیں۔
علاقے کا سب سے بڑا تاوان
۲۶؍ ستمبر کو دارالحکومت باماکو کے قریب سونے کے کاروبار سے وابستہ ایک اماراتی شہزادے کو اغوا کیا گیا، اس کے۲؍ ساتھی، ایک ایرانی اور ایک پاکستانی بھی یرغمال بنائے گئے۔ مذاکرات سے واقف ذرائع اور مالی سیکوریٹی حکام کے مطابق پہلے یرغمالوں کے زندہ ہونے کا ثبوت مانگا گیا اور۴۰؍ کروڑ سی ایف اے فرانک (تقریباً۷۰؍ لاکھ ڈالر سے زائد) ادا کئے گئے۔ آخر کار اکتوبر کے آخر میں کم از کم۵؍کروڑ ڈالر کے عوض ان تینوں یرغمالوں کو رہا کر دیا گیا۔نسیبیا کہتے ہیں کہ یہ خطے میں اب تک کا سب سے بڑا معلوم تاوان اور جے این آئی ایم کیلئے زبردست مالی انجکشن ہے۔مالی کے سیکوریٹی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ اس ڈیل کے تحت جے این آئی ایم کے تقریباً۳۰؍ قیدی بھی رہا ہوئےجو مالی کی انٹیلی جنس کے پاس تھے جب کہ مالی کے کچھ فوجی بھی اسی تبادلے کے دوران آزاد ہوئے۔