Inquilab Logo Happiest Places to Work

۵۴؍ مراکشی بچے سمندر میں تیر کر اسپین پہنچ گئے!، پناہ کے متلاشی

Updated: July 30, 2025, 1:23 PM IST | Agency | Oman

ان کے ساتھ ۳۰؍ دیگر افراد بھی تھے جو موسم کی خرابی کا فائدہ اٹھاکر تقریباً ۱۵؍ میل تیر کر اسپین پہنچے

Hundreds of migrants try to reach Spain from Morocco for a better future. Photo: INN
بہتر مستقبل کیلئے مراکش سے اسپین پہنچنے کی کوشش سیکڑوں تارکین وطن کرتے ہیں۔ تصویر: آئی این این

یورپی ممالک میں غیرقانونی طریقہ سے داخل ہونا عام ہے لیکن مراکش کے ۵۴؍ بچوں نے سمندر میں تیراکی کرکے اسپین پہنچ کر سب کو حیران کر دیا ہے۔دنیا کے  ترقی پذیر ممالک سے لوگوں کے غیر قانونی طریقہ سے یورپی ممالک میں داخل ہونے کی خبریں منظر عام پر آتی رہتی ہیں۔ ان واقعات میں بعض اوقات لوگ اپنی جانیں بھی گنوا دیتے ہیں  تاہم یہ سلسلہ تھمتا نہیں۔ لیکن خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ۵۴؍ مراکشی بچے سمندر میں تیراکی کرتے ہوئے اسپین پہنچے ہیں۔ ان کے ساتھ تقریباً ۳۰؍دیگر افراد نے بھی خراب موسم اور دھند کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مراکش سے اسپین کے  علاقہ سیئوتا تک کا سفر کیا ہے۔
 ہسپانوی ٹی وی چینلوں نے بچوں کی سمندر میں تیراکی کر کے اسپین کے کنارے پہنچنے کے  کئی ویڈیو جاری  کئے ہیں۔ ان ویڈیوس میں سول گارڈس کی کشتیوں تیراک بچوں کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کیلئے انہیں بچانے کی کوشش کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
 رپورٹ کے مطابق اسپین پہنچنے والے زیادہ تر بچے مراکشی ہیں اور انہیں سیئوتا میں قائم عارضی سینٹرز میں لے جایا گیا ہے۔ ان بچوں کی عمریں ۹؍ سے ۱۴؍ سال کے درمیان ہیں۔حکام نے اس معاملے کے حل کے لیے حکومت سے مدد بھی طلب کی ہے۔مقامی پولیس کے مطابق گزشتہ برس ۲۶؍ اگست کو بھی سیکڑوں تارکینِ وطن نے دھند کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہمسایہ ملک مراکش سے تیراکی کرتے ہوئے سیئوتا پہنچنے کی کوشش کی تھی۔واضح رہے کہ بحیرۂ روم کے ساحل پر واقع اسپین کے دو چھوٹے علاقے سیئوتا اور میلیلا، یورپی یونین کی افریقہ کے ساتھ واحد زمینی سرحد ہیں۔ ان علاقوں میں وقتاً فوقتاً ایسے واقعات پیش آتے ہیں جن میں تارکینِ وطن یورپ پہنچنے کی کوشش میں اس طرح سے سرحد عبور کرتے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK