• Sat, 20 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

’آئی لَو محمد‘ لکھنے پر مقدمہکیخلاف برہمی، مسلمانوں کا ملک گیر احتجاج

Updated: September 20, 2025, 3:59 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi

مختلف شہروں میں نماز ِجمعہ کے بعد ہزاروں مسلمان ’آئی لَو محمد‘ کے بینر اور پلے کارڈ لے کر سڑکوں پر نکلے، سوشل میڈیا پر بھی احتجاج ، مقدمات واپس لینے کا پُر زور مطالبہ۔

Muslims protesting in Hyderabad. Demonstrations were held at several places in the city. Photo: INN
حیدرآباد میں مسلمان احتجاج کرتے ہوئے۔ یہاں شہر کے کئی مقامات پر مظاہرے ہوئے۔ تصویر: آئی این این

اترپردیش کے کانپور میں عید میلاد النبیؐ کے موقع پر ’آئی لَو محمد‘کے بینر لگانے پر مقدمہ کرنے کے خلاف ملک بھر کے مسلمانوں میں غم و غصہ بڑھتا جا رہا ہے۔اس کا اظہار جمعہ کو نماز کے بعد ملک کے مختلف شہروں میں مسلمانوں ’’آئی لو محمد‘‘ کے بینر اور پوسٹرس  کے ساتھ کیا اورپورےملک کی پولیس  کو للکارا کہ اگراپنے نبی ؐ سے محبت کا اظہار جرم ہے تو ہندوستان کا ہر مسلمان اس جرم کا ارتکاب اپنے لئے باعث سعادت سمجھتا ہے۔ زمینی سطح پر احتجاج کے ساتھ ہی سوشل میڈیا پر بھی مسلمان سرگرم نظر آئے بلکہ خوش آئند بات یہ ہے کہ انصاف  برادران  وطن نے بھی ان کا ساتھ دیا اور ’’آئی لو محمد‘‘ کے پوسٹ شیئر کئے۔ مظاہرین  نے کانپور میں درج کئے گئے مقدمات بھی واپس لینے کا  پرزور مطالبہ کیا ہے۔ یہ مظاہرے کانپور ، آگرہ، حیدر آباد، احمد آباد،ممبئی، پربھنی، برہان پور، جھارکھنڈ اور دیگر مقامات کئےگئے۔
کانپور کے شاردا نگر میں احتجاج
 کانپور میں مقدمات درج کرنے کے خلاف شاردا نگر میں بڑی تعداد میں مسلم طبقہ کے لوگوں نے ایک جلوس نکالا۔ مظاہرین نے ’آئی لو محمد‘ کے بینراور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔  انھوں نے پولیس سے ایف آئی آر واپس لینے کا پر زور مطالبہ کیا۔غور طلب ہے کہ کانپور کے سید نگر میں بارہ ربیع الاول کے  جلوس کے دوران کچھ لوگوں نے ’آئی لو محمد‘ کے بینر لگائے تھے۔ اسے ایک ہندو لیڈر  نے’’نئی روایت‘‘ قرار دیا اور  پولیس سے شکایت کی ۔حیرت انگیزطور پر پولیس نے شکایت کو قبول کرتے ہوئے ۲۵؍ مسلمانوں کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی۔ اس کے بعد سے مسلسل  احتجاج کیاجارہاہےجو جمعہ کو  پرزو رہوگیا۔
 آگرہ میں مظاہرہ
 آگرہ میں  فتح پور سیکری کی شاہی جامع مسجد  میں نماز جمعہ کے بعدبڑی تعداد میں لوگ صحن ِ مسجد میں جمع ہوئے اور کانپور میں ایف آئی آر کے اندراج کو  مذہبی آزادی کی خلاف ورزی   قرار دیتے ہوئے احتجاج کیا۔ 
 مظاہرین نے دوٹوک انداز میں کہا کہ ’’پیغمبر محمدؐ سے محبت کا اظہار جرم نہیں  ہے، اسے تنازعہ کی شکل دینا ناانصافی ہے۔ ‘‘انہوں نے یوپی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ بے گناہ نوجوانوں پر درج ایف آئی آر واپس لی جائے اور ایسی کارروائی نہ کی جائے جو مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچائے۔احتجاج پرامن رہا، لیکن کشیدگی کو دیکھتے ہوئے پولیس اور انتظامیہ پوری طرح چوکس رہا۔ مسلمانوں کے اس احتجاج میں بھیم آرمی کی آگرہ اکائی کے  نائب صدر ستیہ پال اوردیگر عہدیدار بھی موجود تھے۔   
حیدرآباد میں پولیس کو چیلنج
ادھر تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد میں بھی لوگوں نے نماز کے بعد   احتجاج کیا۔ انہوں نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا’آئی لَو محمد‘۔  مظاہرین نے اتر پردیش پولیس کو چیلنج کیا کہ وہ ان کے خلاف مقدمہ درج کر کے انہیں گرفتار کرے۔ مظاہرہ کی قیادت حافظ سید کاظم حسین قادری  نے کی۔  حیدرآباد میں  پبلک گارڈن، یاقوت پورہ چوک نادر علی  بیگ اور شہر کے دیگر علاقوں میں مظاہرے کئے گئے۔ مظاہرین نے یہاں پولیس کو للکارتے ہوئے اعلان کیا کہ اگر نبی ؐ سے اظہار کی پاداش میں  ایف آئی آر درج ہوتی ہے تو وہ اس کیلئے تیار ہیں۔
دیگر شہروں اور سوشل میڈیاپر احتجاج
 مہاراشٹر،گجرات اور جھارکھنڈ کے کئی شہروں  میں بھی عاشقان رسول ؐ نے کانپور پولیس کی حرکت کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی۔ ہر جگہ لوگوں نے’’آئی لو محمد‘‘ کےبینر اور پوسٹر اٹھا رکھے تھے۔   واضح رہے کہ  اپوزیشن  پارٹیوں  نے  بھی کانپور میں ایف آئی آر   کے اندراج کو  غیر ضروری اور سخت قدم قرار دیا اور کہا کہ  حکومت کو مذہبی جذبات کے اظہار پر قدغن نہیں لگانی چاہیے۔    سوشل میڈیا پر  بہت سے صارفین نے  اپنے ڈی پی پر’’آئی لو محمد‘‘ لگایا اور کہا کہ ’’حضورؐ سے محبت کا اظہار ہرمسلمان کا فطری حق ہے، اور ایف آئی آر کو فوراً ختم کیا جانا چاہیے۔‘‘ ’ایکس ‘(سابقہ ٹویٹر) پر دن بھر ’’ہیش ٹیگ آئی لو محمد‘‘  ٹرینڈ کرتا رہا اور ہزاروں لوگوں نے اپنے پروفائل اور پوسٹ میں یہی جملہ لکھ کر یکجہتی کا اظہار کیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK