وزیر اعظم نریندر مودی نے سنیچر کو بھاؤنگر میں کہا کہ `چپ ہو یاشپ انہیں ہندوستان میں ہی بنانا ہوگا۔ مودی نے کہا کہ اسی سوچ کے ساتھ آج ہندوستان کا میری ٹائم سیکٹر بھی `نیکسٹ جنریشن ریفارمز کرنے جا رہا ہے۔
EPAPER
Updated: September 20, 2025, 6:29 PM IST | Bhavnagar
وزیر اعظم نریندر مودی نے سنیچر کو بھاؤنگر میں کہا کہ `چپ ہو یاشپ انہیں ہندوستان میں ہی بنانا ہوگا۔ مودی نے کہا کہ اسی سوچ کے ساتھ آج ہندوستان کا میری ٹائم سیکٹر بھی `نیکسٹ جنریشن ریفارمز کرنے جا رہا ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے سنیچر کو بھاؤنگر میں کہا کہ `چپ ہو یاشپ انہیں ہندوستان میں ہی بنانا ہوگا۔ مودی نے کہا کہ اسی سوچ کے ساتھ آج ہندوستان کا میری ٹائم سیکٹر بھی `نیکسٹ جنریشن ریفارمز کرنے جا رہا ہے۔مودی نے گجرات کے بھاؤ نگر میں کہا کہ آج سے ملک کے ہر بڑے پورٹ کو مختلف ڈاکیومنٹ سے مختلف پروسیز سے آزادی ملے گی۔ ون نیشن، ون ڈاکیومنٹ اور ون نیشن، ون پورٹ پروسیس، اب تجارت - کاروبار کو مزید آسان بنانے والی ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ ’’حال ہی میں، جیسا کہ ہمارے وزیر سربانند سونووال نے ذکر کیا، پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کے دوران، ہم نے برطانوی دور کے کئی فرسودہ قوانین میں ترمیم کی ہے۔ ہم نے میری ٹائم سیکٹر میں اصلاحات کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ ہماری حکومت نے ۵؍ سمندری قوانین کو نئے اوتار میں ملک کے سامنے پیش کیا ہے۔ ان قوانین سے اور ان قوانین کے آنے سے شپنگ سیکٹر میں، پورٹ گورننس میں ایک بہت بڑی تبدیلی آئے گی۔‘‘
یہ بھی پڑھیئے:مائیکروسافٹ اورجے پی مورگن نے ملازمین کو امریکہ لوٹنے کی ہدایت دی
وزیر اعظم نے کہاکہ ’’اگر ہندوستان کو۲۰۴۷ء تک، جب ملک کی آزادی کے۱۰۰؍ سال مکمل ہوں گے ۲۰۴۷ء تک ترقی یافتہ ہونا ہے تو ہندوستان کو خودکفیل ہونا ہی ہوگا۔ خودکفیل ہونے کے علاوہ ہندوستان کے پاس کوئی چارہ نہیں ہے۔ ہمارے۱۴۰؍ کروڑ شہریوں کا ایک ہی عزم ہونا چاہئے، چپ ہو یا شپ ہمیں ہندوستان میں ہی بنانے ہوں گے۔ ہندوستان صدیوں سے بڑے بڑے جہاز بنانے میں ماہر رہا ہے۔ نیکسٹ جینریشن ریفارمز ملک کے اس بھولے ہوئے فخر کو دوبارہ واپس لانے میں مدد کریں گے۔ گزشتہ دہائی میں ہم نے۴۰؍ سے زیادہ شپس اور آبدوزیں، نیوی میں انڈکٹ کی ہیں۔ ان میں سے ایک دو کے علاوہ تو یہ سب ہم نے ہندوستان میں ہی بنائی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ’’آپ نے آئی این ایس وکرانت کے بارے میں سنا ہوگا۔ اتنا بڑا آئی این ایس وکرانت بھی ہندوستان میں ہی بنایا گیا ہے، اسے بنانے کے لیے استعمال ہونے والا اعلیٰ معیار کا اسٹیل بھی ہندوستان میں بنایا گیا تھا۔ اس کا مطلب ہے کہ ہمارے پاس صلاحیت ہے، ہمارے پاس مہارت کی کوئی کمی نہیں ہے۔ ہمیں بڑے جہاز بنانے کے لیے سیاسی قوت ارادی کی ضرورت ہے، اس کا بھروسہ میں ہم وطنوں کو دے رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے میری ٹائم سیکٹر کو مضبوط بنانے کے لیے کل بھی ایک تاریخی فیصلہ کیا گیا۔ ملک کی پالیسی میں ایک بڑی تبدیلی کی ہے۔ حکومت نے اب بڑے جہازوں کو بنیادی ڈھانچے کے طور پرتسلیم کیا ہے۔ جب کسی شعبے کو بنیادی ڈھانچے کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے تو اس سے نمایاں فائدہ ہوتا ہے۔ اب بڑی شپ بنانے والی کمپنیوں کو بینکوں سے قرض حاصل کرنے میں آسانی ہوگی، انہیں شرح سود میں بھی رعایت ملے گی، انفراسٹرکچر فائنانسنگ کے جتنے بھی اور فوائد ہوتے ہیں، وہ تمام کے تمام اس جہاز بنانے والی کمپنیوں کو بھی ملیں گے۔ اس حکومتی فیصلے سے ہندوستانی شپنگ کمپنیوں پر بوجھ کم ہوگا اور انہیں عالمی مقابلے میں آگے بڑھنے میں مدد ملے گی۔