Inquilab Logo Happiest Places to Work

ساتھ آئے اور’ ساتھ رہیں گے‘کا عزم

Updated: July 06, 2025, 1:10 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

راج اور اُدھو ۲۰؍ سال میں پہلی بارعوامی جلسے میں ایک ساتھ آئے ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ ’’مراٹھی نے ہمیں ایک کیا ۔‘‘ راج ٹھاکرے کے مطابق ’’جو کام بال ٹھاکرے نہ کرسکے وہ فرنویس نے کردیا۔‘‘

After years, Thackeray brothers Uddhav Thackeray and Raj Thackeray appeared on the same stage together. (Photo: PTI)
برسوںبعد ٹھاکرے برادران ادھو ٹھاکرے اور راج ٹھاکرے ایک ساتھ ایک ہی اسٹیج پر نظر آئے۔(تصویر: پی ٹی آئی )

مہاراشٹر کی سیاست میں ایک تاریخی موڑ اس وقت  آیا جب شیوسینا ( ادھو) کے سربراہ ادھو ٹھاکرے اور مہاراشٹر نونرمان سینا (ایم این ایس) کے سربراہ راج ٹھاکرے نے قریب ۲۰؍ برس بعد سیاسی طور پر ایک ساتھ اسٹیج شیئر کیا۔ ممبئی کے ورلی علاقے میں این ایس سی آئی ڈوم میں منعقدہ ’مراٹھی وجے ریلی‘ میں دونوں بھائیوں کی موجودگی نے ریاست میں نئی سیاسی صف بندی کے امکانات روشن کر د ئیے ہیں۔
ادھو نے کیا کہا ؟
 ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ادھو ٹھاکرے نے کہا، ’’ہم ساتھ آئے ہیں، ایک ساتھ رہنے کے  لئے۔‘‘ انہوں نے واضح کیا کہ ماضی کے اختلافات کو کچھ لوگوں نے ختم کیا ہے اور اب مراٹھی وقار پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ ادھو نے مرکز کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ ’یوز اینڈ تھرو‘ کی سیاست کرتے ہیں لیکن اب ہماری باری ہے۔
راج ٹھاکرے کا بیان 
 اس موقع پر راج ٹھاکرے نے مرکز کے سہ لسانی یعنی تین زبانوں والے فارمولے کو واپس لینے کو مراٹھی وقار کی جیت قرار دیا اور کہا کہ یہ ممکن صرف مراٹھی اتحاد کی بدولت ہوا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ’’جو بالاصاحب نہیں کر پائے، وہ فرنویس نے کر دکھایا، ہمیں ساتھ لانے کا کام۔‘‘راج نے مرکزی حکومت پر ہندی مسلط کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ یہ زبان کا پیار نہیں بلکہ ایک سیاسی ایجنڈہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مراٹھی بولنے والوں کو بانٹنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ ان کی لسانی یکجہتی کو توڑا جا سکے۔ جنوبی ہند کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہاں کے لیڈرس بھی انگریزی میڈیم سے پڑھ کر آئے ہیں لیکن اپنی زبان سے جڑے رہے۔ریلی میں دونوں  لیڈروں کا جارحانہ لب و لہجہ، مراٹھی شناخت، ہندوتوا، اور ممبئی کو مہاراشٹر سے الگ کرنے کی کوششوں کے خلاف سخت موقف سامنے آیا۔ اس اتحاد سے مہاراشٹر میں فرنویس حکومت ، بی جے پی اور ایکناتھ شندے کی شیو سینا کے  لئے سیاسی چیلنج بڑھ سکتا ہے۔
پروگرام میں کون کون شریک ہوا؟
 بالا صاحب ٹھاکرے والی غیر منقسم شیو سینا  سے علاحدگی اختیار کرنے کے تقریباً ۲۰؍سال بعد دونوں ٹھاکرے کزن  مراٹھی کی عظمت کیلئے ایک بار پھر’’آواز مراٹھی چا‘‘   کے اسٹیج پر ایک ساتھ نظر آئے۔ اس ریلی میں مراٹھی کی محبت میں ریاست کے مختلف اضلاع سے شیو سینکوں اور عام شہریوں نے شرکت کی۔  ریلی میں این سی پی ( شرد ) کی کارگزار صدر سپریہ سلے ، قانون ساز اسمبلی میں گروپ لیڈر اور رکن اسمبلی جتیندر اوہاڑ  اور دیگر پارٹیوں کے لیڈر بھی شریک  تھے۔واضح رہے کہ ادھو ٹھاکرے کو شیو سینا کا کارگزار صدر بنائے جانے سے ناراض ہو کر راج ٹھاکرے نےپارٹی چھوڑ دی تھی اور ۲۰۰۶ء میں مہاراشٹر نونرمان  سینا( ایم این ایس) تشکیل دی تھی۔ تب سے ادھو اور راج ٹھاکرے اپنی اپنی پارٹیوں کیلئے سرگرم رہے۔
فرنویس نے ایک ہونے کا موقع دے دیا 
  ریاست کی فرنویس حکومت کی جانب سے نئی ایجوکیشن پالیسی (این ای پی ) کے تحت گزشتہ مہینےپہلی تا پانچوں جماعت کے طلبہ کولازمی طور پر ہندی پڑھانے کا اعلان کیا گیا تھا جس کی  ادھو اور راج ٹھاکرے نے شدید مخالفت کی تھی ۔ اسے مراٹھی کی عظمت کو ٹھیس پہنچانے کا قدم قرار دیتے ہوئے آپسی اختلافات بھول کر مراٹھی  کے وقار کیلئے متحدہ طور پر ۵؍جولائی کو متفقہ طور پر ریلی نکالنے کا اعلان کیا تھا۔ اس ریلی کے اعلان اور ریاست کے مراٹھیوں کی اکثریت ٹھاکرے برادران کے ساتھ ہوتا دیکھ کر ریاستی حکومت نے مانسون کا اسمبلی اجلاس شروع ہونے سے ایک روز قبل ہی  ہندی کو لازمی قرار دینے کیلئے جاری کئے گئے دونوں جی آر واپس لینے کا اعلان کردیا تھا تاکہ یہ احتجاج ختم ہو جائے لیکن حکومت کے اس اعلان کے بعد ٹھاکرے برادران نے ۵؍جولائی کو ہی مراٹھی کی فتح ریلی نکالنے کا اعلان کردیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK