• Sun, 02 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

امارات اور یو اے ای بائیکاٹ ٹرینڈ: سوڈان کے باغیوں کو اسلحہ کی فراہمی کا الزام

Updated: November 01, 2025, 9:14 PM IST | Darfur

متحدہ عرب امارات پر سوڈان کے باغیوں کو اسلحہ کی فراہمی کا الزام عائد کیا جارہا ہے، حالانکہ امارات نے ان الزام کی سختی سے تردید کی ہے، تاہم فلائی امارات کا اشتہار منظر عام پر آتے ہی انٹرنیٹ صارفین نے اس کے بائیکاٹ کی اپیل کی۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

سوڈان میں جاری خانہ جنگی نے انتہائی سنگین صورت اختیار کر لی ہے۔ نیم فوجی دستوں کے ذریعے دارفور کے شہرالفاشر میں شہریوں کے خلاف کئے حملوں کی گونج پوری دنیا میں سنائی دے رہی ہے۔ اسی دوران متحدہ عرب امارات پر باغیوں کو اسلحہ فراہمی کا الزام عائد کیا جارہا ہے۔تاہم اقوام متحدہ میں ملک کے مستقل نمائندے محمد ابوشہاب نے سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’متحدہ عرب امارات الفاشر میں شہریوں کے خلاف بین الاقوامی انسانی قانون کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے کیے گئے سنگین حملوں کی مذمت کرتا ہے‘‘، اور مطالبہ کیا کہ ذمہ داروں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے۔
وال اسٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ کے مطابق، امریکی خفیہ ایجنسیوں نے متحدہ عرب امارات سے نیم فوجی دستوں کو ہتھیاروں کی منتقلی میں اضافہ دیکھاہے۔ یہ نیم فوجی گروپ، جس پر دارفور میں نسل کشی کا الزام ہے، مارچ کے بعد مضبوط ہوا جب ایران، ترکی اور مصر کی حمایت یافتہ سوڈانی فوج نے خرطوم پر دوبارہ کنٹرول حاصل کیا۔خیال کیا جاتا ہے کہ نیم فوجی دستوں کے لیڈر محمد حمدان داغلو، جو ہیمیٹی کے نام سے مشہور ہیں، کے متحدہ عرب امارات کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں۔ ان کے خاندان کے کاروباری مرکز دبئی میں ہیں، جو مبینہ طور پر دارفور میں نیم فوجی دستوں کے کنٹرول والے علاقوں سے کانوں سے نکلنے والے سونے کی اسمگلنگ کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
دریں اثناء اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے شہر پرنیم فوجی دستوں ( آر ایس ایف)  کے حملے کی مذمت کی۔ ایک بیان میں، کونسل کے اراکین نے تشدد میں بتدریج اضافے پر سخت تشویش کا اظہار کیا اور تمام فریقین پر زور دیا کہ وہ شہریوں کا تحفظ کریں اور بین الاقوامی قانون کا احترام کریں۔ انہوں نے خلاف ورزیوں کے ذمہ داروں کیلئے احتساب کا مطالبہ بھی کیا۔ بعد ازاں نیم فوجی گروپ کے کمانڈر جنرل محمد داغلو نے بدھ کو ایک ویڈیو براڈکاسٹ میں تسلیم کیا کہ ان کے آدمیوں نے ’’ زیادتیاں‘‘ کی ہیں۔اس گروپ کے امارات سے تعلقات کی خبریں گردش کرنے کے دوران ہی فلائی امارات نے ایک اشتہار جاری کیا، جس میں لگژری ہوائی جہاز میں موجود آسائش کو دکھایا گیا تھا۔
تاہم سوشل میڈیا صارفین نے غصے اور طنز کے ساتھ تبصروں کا سیلاب بہا دیا۔ ایک صارف نے  یواے ای بائیکاٹ لکھا اور ایک ویڈیو شیئر کی جس میں کے جنگجووں کو لاشوں اور تباہ شدہ گاڑیوں سے بھرے ہوئے جنگ کے میدان پر ہنستے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ ایک اور صارف نے ’’عرب صیہونی‘‘ لکھا۔ بہت سے دوسرے صارفین نے احتجاج میں سوڈان کے جنگی علاقوں کی پریشان کن تصاویر شیئر کیں۔
واضح رہے کہ سوڈان کی خانہ جنگی، جو اب دو سال سے زیادہ پرانی ہے، اپریل۲۰۲۳ء میں اس وقت پھوٹ پڑی جب سوڈانی فوج اور آرایس ایف جو کبھی اقتدار میں شراکت دار تھے، ملک کی ڈگمگاتی ہوئی جمہوریت کی منتقلی کے دوران اپنی افواج کے انضمام کے تنازعات کے درمیان ایک دوسرے کے خلاف صف آرا ہو گئے۔ آرایس ایفکے الفاشر پر قبضے نے اس خدشے کو ہوا دی ہے کہ افریقہ کا تیسرا سب سے بڑا ملک ایک بار پھر ٹکڑے ٹکڑے ہو سکتا ہے، جہاں نیم فوجی دستہ دارفور پر کنٹرول حاصل کر لے گا جبکہ فوج خرطوم اور ملک کے شمالی اور مشرقی علاقوں میں طاقت برقرار رکھے گی۔ تقریباً۱۵؍ سال پہلے، تیل سے مالا مال جنوبی سوڈان دہائیوں کی خانہ جنگی کے بعد الگ ہو گیا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK