Inquilab Logo

پولیس فائرنگ میں ایک کسان کی موت ،احتجاج شدید ہونےکا امکان

Updated: February 22, 2024, 9:33 AM IST | Chandigarh

ہریانہ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے فائرنگ کی ،کسانوں اور حکومت کے درمیان بات چیت بھی جاری،پولیس نے کسی بھی موت کی تردیدکی

Clashes continue between farmers and police at Shambhu border. (PTI)
شمبھو بارڈر پر کسانوں اور پولیس میں مسلسل ٹکرائو جاری ہے۔(پی ٹی آئی )

فصلوں کی ایم ایس پی کی قانونی ضمانت اور دیگر مطالبات کے  لئے قومی راجدھانی پہنچ کر احتجاج کرنے کا منصوبہ بنانے والے کسان پنجاب سے ہریانہ میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ اپنے ساتھ گیس ماسک، بلڈوزر اور بھاری مشینیں لے کر بارڈر پر پہنچ چکےہیں۔ذرائع کے مطابق شمبھواو رکھنوری بارڈر پر شدید کشیدگی کا ماحول ہے۔پولیس اور کسان آمنے سامنےہیں۔ پولیس نے آنسو گیس کے متعدد گولے داغے ہیں،جبکہ کھنوری بارڈر پر ایک نوجوان کسان کی موت کی اطلاعات ہیں۔ ذرائع کے مطابق کسان کی موت گولی لگنے سے ہوئی ہے۔ مرنے والا شبھ کرن بھٹنڈہ کا رہنے والا تھا۔تاہم ہریانہ پولیس نے کسی بھی نوجوان کی موت کی تردید کی ہے اور اسے افوا ہ قراردیا  ہے۔ پولیس نے ٹویٹ میں کہا کہ اب تک موصول ہونے والی معلومات کے مطابق کسانوں کی تحریک میں کسی کسان کی موت نہیں ہوئی ہے۔ یہ صرف ایک افواہ ہے۔دوسری طرف کسان رہنما جگجیت سنگھ دلیوال نے اے این آئی کو بتایا کہ ایک۲۳؍ سال کا نوجوان ہلاک ہوا ہے، ہم بعد میں دہلی جائیں گے، پہلے ہماری ذمہ داری اس نوجوان کی طرف ہے جو شہید ہوا ہے۔
 قابل ذکرہےکہ ہریانہ اور پنجاب کے درمیان واقع شمبھو بارڈر احتجاج کرنے والے کسانوںکیلئے میدان جنگ بنا ہوا ہے۔کسان دہلی کی طرف کوچ کرنے کے مقصد سے بلڈوزر اور جے سی بی جیسی بھاری مشینوں کے ساتھ وہاں ڈٹے ہوئےہیں۔ انہیں روکنے کیلئے بڑی تعداد میں پولیس فورس بھی تعینات ہے۔ کسان تنظیموں نے شمبھو بارڈر پر انسانی زنجیر بنائی ہوئی ہے۔

 یہاںایک طرف کسانوں کو پولیس کی رکاوٹوں کو توڑنے کے لئے بڑی مشینوں کے ساتھ تعینات کیا گیا ہے، وہیں دوسری طرف، پولیس بیریکیڈ کے پیچھے تعینات ہے۔ اس دوران دہلی کی تمام سرحدیں سیل کر دی گئیں ہیں۔ دہلی کے اہم سرحدی مقامات – سنگھو بارڈر، ٹکری بارڈر اور غازی پور بارڈر – کو خاردار تاروں، کیلوں، سیمنٹ اور پتھر کی دیواروں سے بنی رکاوٹوں سے مضبوط کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ واٹر کینن اور انسداد فسادات کا سامان بھی نصب کیا گیا ہے۔ واضح رہےکہ کسان شمبھو بارڈر پر ڈٹے ہوئے ہیں اور آج تحریک کا ۹؍ واں دن ہے۔ کسانوں سے کہا گیا ہے کہ وہ فی الحال شمبھو بارڈرپر آگے نہ بڑھیں۔ کسانوں کا مرکزی قافلہ پنجاب ہریانہ کے شمبھو بارڈر سے روانہ ہوگا، اس کے علاوہ کسان کھنوری بارڈرسے بھی ہریانہ میں داخل ہوں گے۔ یہاں سے وہ ٹریکٹر ٹرالیوں میں دہلی جائیں گے۔ اس سے پہلےدیر رات پنجاب سے بھاری مشینری لے کر شمبھو بارڈر کی طرف کسانوں اور پولیس کے درمیان ناکہ بندی پر جھڑپ ہوئی ہے۔ اس میں شمبھو تھانہ کے ایس ایچ او انسپکٹر امان پال سنگھ ورک اور موہالی کے ایس پی جگویندر سنگھ چیمہ زخمی ہو گئے۔ دونوں کو ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ادھر مرکزی زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر ارجن منڈا نے کہا ہے کہ مرکزی حکومت کسانوں کے ساتھ ہر مسئلہ پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔ منڈا نے بدھ کو یہاں کہا کہ کسان تنظیموں کے ساتھ چوتھے دور کی بات چیت کے بعد حکومت پانچویں دور میں کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کی مانگ، فصلوں کے تنوع، پرالی کے مسائل اور ایف آئی آر جیسے تمام مسائل پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔  انہوں نے کہاکہ میں ایک بار پھر کسان لیڈروں کو بات چیت کے لیے مدعو کرتا ہوں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK