مدارس اسلامیہ کیلئے یہ اور ایسی ہی دیگر ۴؍ تجاویز منظور ۔جمعیۃ علماء ہند کے زیر اہتمام ’تحفظ مدارس کانفرنس میں کہا گیا کہ مدارس کی نوعیت تبدیل کرنے والا کوئی اقدام منظور نہیں ہو گا
EPAPER
Updated: April 18, 2024, 8:42 AM IST | New Delhi
مدارس اسلامیہ کیلئے یہ اور ایسی ہی دیگر ۴؍ تجاویز منظور ۔جمعیۃ علماء ہند کے زیر اہتمام ’تحفظ مدارس کانفرنس میں کہا گیا کہ مدارس کی نوعیت تبدیل کرنے والا کوئی اقدام منظور نہیں ہو گا
دینی مدارس کے خلاف سرکاری اداروں کے معاندانہ رویے اور اقدامات کے تناظر میں جمعیۃ علماء ہند کےمرکزی دفتر نئی دہلی میں’تحفظ مدارس کانفرنس‘ کا انعقاد کیاگیا جس کی صدارت صدرجمعیۃ علماء مولانا محمود مدنی نے کی۔ کانفرنس میں دارالعلوم دیوبند، دارالعلوم وقف دیوبند، مظاہر علوم اترپردیش اور اشرف المدارس ہردوئی سمیت تمام اہم اداروں کے مہتمم اور ذمہ داران شریک ہوئے۔اپنے صدارتی خطبے میں مولانا محمودمدنی نے کہا کہ دینی مدارس کا کردار اور ان کی اہمیت روز روشن کی طرح عیاں ہیں ۔آج برصغیر میں جو مساجد آباد ہیں اور دینی تشخصات زندہ ہیں ان کے پیچھے مدارس کی محنت کارفرماہے۔ درحقیقت ہمارے اکابر کی دوررس قیادت نے مدارس کا جو مستحکم نظام قائم کیا تھا، اس کی مثال پوری دنیا میں نہیں ملتی ۔ایسی عظیم نعمت کے تحفظ کی ہر ممکن جدوجہد اور حفاظتی تدابیر اختیار کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔
گزشتہ شب دہلی میںمنعقدہ کانفرنس میں مولانامحمود مدنی نے کہا کہ آج مختلف سطحوں پر مدارس کے تعلق سے جس طرح کا رویہ اختیار کیا جا رہا ہے اس کے ازالے کے لئے ہمیں طویل مدتی پالیسی بنانی ہوگی اور ٹھوس و مستحکم اقدامات کرنے ہوں گے۔ مولانا نے کہا کہ ہمارے اداروں کو بند کرنے یا ان کی نوعیت کو تبدیل کرنے پر پوری طاقت صرف کی جا رہی ہے لیکن ہم ایسا کوئی نظام قبول نہیں کریں گے، تاہم عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق ایسا نظام ضرور قائم کیا جائے گا جس کے تحت ہماری دینی تعلیم متاثر نہ ہو اور عصری تعلیم کے تقاضے بھی پورے ہوں۔ ہمارے اکابر نے اہل مدارس کو سرکاری امداد نہ لینے سے متعلق جو مشورہ دیا تھا، اس کی حقیقت واضح ہو گئی ہے۔ مولانا محمود مدنی نے آئی سی ایس ای کی طر ز پر ایک آزاد تعلیمی بورڈ قائم کرنے کی بھی وکالت کی اور کہا کہ اگر ایسا نظام بن جائے تو تعلیمی میدان میں ہمارے لئے ایک نئے باب کا اضافہ ہوگا۔
دارالعلوم وقف کے مہتمم مولانا محمد سفیان قاسمی نے ذمہ داران مدارس کو مشورہ دیا کہ حساب کتاب کو ہر حال میں درست رکھیں نیز قلیل مدتی پلان کے تحت مدارس کے ساتھ پرائمری اسکول کے قیام پر بھی توجہ دیں۔انہوں نےکہا کہ دارالعلوم دیوبند کے اشتراک سے اگر مدارس کے لئے کوئی لائحہ عمل بنایا جائے تو یہ ایک بہترین قدم ہوگا۔دارالعلوم دیوبند کے نائب مہتمم مولانا مفتی محمد راشد اعظمی نے کہا کہ ادارہ کے رکن شوریٰ مولانا رحمت اللہ میر کشمیری نے کہا ہے کہ ہمیں اپنے اکابر بالخصوص مولانا قاسم نانوتویؒ اور حضرت شیخ الہندؒ کے کردار کو سامنے رکھنا چا ہئے۔ حضرت شیخ الہندؒ نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کی بنیاد رکھی تھی، اس سے ہمیں نصیحت ملتی ہے کہ ہمارے اکابر جدید تعلیم کو فروغ دیتے تھے۔ نائب امیر الہند مولانا مفتی سلمان منصورپوری نے کہا کہ اگر مدارس کا سلسلہ جاری رہے گا تو دین کا فروغ بھی جاری رہے گا ۔