Inquilab Logo

کم داخلہ کے فرمان سے غریب طلبہ کے تعلیمی نقصان کا خطرہ

Updated: April 28, 2024, 8:42 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

کوسہ کی ۱۲؍ میونسپل پرائمری اردو اسکولوں سے آٹھویں جماعت پاس کرنے والے تقریباً ۶۰۰؍ طلبہ کیلئے میونسپل سکینڈری اسکول کا محض ایک بیچ جاری رکھنے کا فرمان ،اساتذہ اور سرپرست پریشان۔

Kusa Secondary Urdu School where fewer students have been instructed to admit. Photo: INN
کوسہ سکینڈری اردو اسکول جہاں کم طلبہ کو داخلہ دینے کی ہدایت دی گئی ہے۔ تصویر : آئی این این

ریاستی حکومت اور شہری انتظامیہ کی جانب سے ایک جانب ایسے بچوں کو اسکول لانے کی مہم چلائی جارہی ہے جو اسکول نہیں آتے یا درمیان میں ہی اسکولی تعلیم چھوڑ دیتے ہیں اور دوسری جانب تھانے میونسپل کارپوریشن( ٹی ایم سی) کے محکمہ تعلیم کی جانب سے کوسہ سکینڈری اسکول کو ایسافرمان جاری کیا ہے جس سے اردو میڈیم کے اسکول کے طلبہ کا تعلیمی سلسلہ منقطع ہونے کا اندیشہ ہے او روہ تعلیم سے محروم ہو سکتے ہیں۔ 
 ڈپٹی میونسپل کمشنر ( ڈی ایم سی)(ایجوکیشن) نے کوسہ سکینڈری اسکول کو ہدایت دی  ہے کہ وہ نویں جماعت میں ایک ہی کلاس کیلئے داخلہ لیں۔ اس فرمان سے پرائمری اسکول کے اساتذہ اور سرپرستوں میں بے چینی پھیل گئی ہےکیونکہ ایم ایم  ویلی کے قریب واقع کوسہ میونسپل پرائمری اسکول کی ایک ہی عمارت میں جاری ۱۲؍پرائمری اردو اسکول( ایم ایم ویلی) سے ہر سال تقریباً ۶۰۰؍ طلبہ آٹھویں جماعت پاس کر کے نکلتے ہیں اور امسال بھی اتنے ہی طلبہ اس آٹھویں کامیاب ہوں  گے اور اگر پرائمری اسکول کی عمارت کے بازو میں چالی میں واقع سیکنڈری اسکول میں نویں کی ایک ہی کلاس  قائم کی گئی اور زیادہ سے زیادہ ۲۰۰؍ طلبہ ہی داخل کئے گئے تو بقیہ ۴۰۰؍ طلبہ کے داخلہ کا مسئلہ درپیش آئے گا اور ان کا تعلیم سلسلہ منقطع ہو سکتا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: آبائی وطن جانے سے ممبئی میں ووٹنگ فیصد متاثر ہونے کا اندیشہ

ڈی ایم سی کے لیٹر میں کیا لکھا ہے ؟
 ڈی  ایم سی(ایجوکیشن) ورشا ڈکشٹ(جن کا ابھی تبادلہ ہو گیا ہے)کی جانب سے ۱۸؍اپریل کو تعلیمی سال ۲۵۔۲۰۲۴ء کیلئے کوسہ پرائمری اردو اسکولوں کو آٹھویں کا رزلٹ دینے اور کوسہ سیکنڈری اسکول میں داخلہ سے متعلق درج بات کہی گئی  ہے:۹؍ ویں جماعت سے متعلق کہا گیا ہےکہ ٹی ایم سی کے پرائمری اسکولوں میں تعلیمی سال ۲۵۔۲۰۲۴ء میں  ا ن کے اسکول میں آٹھویں جماعت میں پڑھنے والے طلبہ کے نتائج کے بعد اسکول نمبر۱۳؍کی حد سے زیادہ داخلے لے رہے ہیں۔ چونکہ ٹی ایم سی سکینڈری اسکول نمبر۱۳؍کوسہ (اردو میڈیم)  کے اسکول میں صرف ایک بیچ کی اجازت ہے، اس لئے پرائمری کے اسکول کے ۸؍ جماعت کے نتائج  کے دن ،اسکول کے طلبہ کی موجودگی / غیر حاضری کو دیکھتے  ہوئے، نویں جماعت میں داخلے کیلئے آٹھویں کا خارجہ سرٹیفکیٹ اور نتیجہ والدین کے سپرد کیا جائے۔
 لیٹر میں یہ بھی کہا گیاہے کہ چونکہ میونسپل سیکنڈری اسکول نمبر۱۳؍ کوسہ( اردو) میں دستیاب نشستوں کی تعداد اور اساتذہ کی تعداد کم ہے، لہٰذامزید داخلے دیئے بغیر دوسرے امداد یافتہ اسکولوں میں داخلہ لینے کا والدین کو مشورہ دیا جانا چاہیے۔ 
 اس ہدایت سے پرائمری اسکولوں کے اساتذہ نے تشویش کا اظہار کیا ہے کہ گزشتہ کئی برسوں سے کوسہ میونسپل اسکول(ایم ایم ویلی) کی عمارت میںجاری ۱۲؍پرائمری اردو اسکول کے تقریباً ۶۰۰؍ طلبہ آٹھویں پاس کرتے ہیں اور انہیں کوسہ میونسپل سیکنڈری اسکول (نمبر ۱۳)میں داخل کر لیا جاتا ہےتاکہ انہیں تعلیمی سلسلہ جاری رکھنے میں کوئی دشواری نہ ہو ۔ اس سے طلبہ کا ڈراپ آؤٹ ہونے کا اندیشہ نہیں ہوتا ہے حالانکہ غیر سرکاری تنظیم کی جانب سے اساتذہ بھی دیئے جارہے ہیںپھر بھی امسال یہ مسئلہ کیوں پیدا کیاجارہا ہے؟
  ایک ٹیچر کا یہ بھی کہنا ہے کہ میونسپل اسکولوں میں زیر تعلیم طلبہ غریب گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں اور اگر ان کا داخلہ آس پاس کی ایڈیڈ اسکولو ں میں کیا بھی جاتا ہے تو وہاں انہیں کتابیں، کاپیاں ، کمپاس باکس، یونیفارم، بیگ اور پڑھائی میں درکار دیگر اشیا خریدنا پڑیں گی اور امتحان فیس بھی ادا کرنا ہوگا جو غریب سرپرست نہیں نہیں خرید سکتے، اسلئے دیگر اسکولوں میں بھیجنے سے طلبہ اپنا تعلیمی سلسلہ منقطع کر سکتے ہیں۔ میونسپل اسکول میں یہ خرچ نہیں ہے۔بلدیہ کو غریب طلبہ کیلئے داخلہ کم کرنے کےبجائے اضافہ اساتذہ کا تقرر کرناچاہئے اور دیگر ضروری نظم کرنا چاہئے۔ یہی حوالہ دے کر ورشا ڈکشٹ سے جب نمائندۂ انقلاب سے بات کی تو انہوںنے پہلے توآس پاس کی امداد یافتہ اسکولوں میں داخل لینے پر اصرار کیا لیکن بعد میں انہوں نے اعتراف کیا کہ بچوں کا تعلیمی سلسلہ منقطع ہو سکتا ہے۔ لہٰذا انہوں نے یقین دلایا کہ موجودہ افسر سے سرکیولر میں ترمیم کرنے کی درخواست کروں گی۔ ممبرا کوسہ کے ڈی ایم سی منیش جوشی سے استفسار کرنے پر انہوںنے کہاکہ ’’ اس مسئلہ کے بارے میں مَیں نے میونسپل کمشنر کو پہلے ہی آگاہ کیاتھا اور ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کو ایسا سرکیولر نہیں نکالنا چاہئے تھا۔ ‘‘ اس ضمن میں تھانے میونسپل کمشنر سوربھ راؤ کو پیغام بھیجا گیا لیکن انہو ں نے کوئی جواب نہیں دیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK