Inquilab Logo

امرتیہ سین کی رہائش گاہ سے متعلق نوٹس کیخلاف احتجاج کا سلسلہ دراز

Updated: May 10, 2023, 9:09 AM IST | kolkata

نوبل انعام یافتہ ماہر معاشیات امرتیہ سین کی رہائش گاہ کے خلاف وشو بھارتی یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے جاری کئے گئے نوٹس سے ناراض مغربی بنگال کے فنکاروں اور مقامی افراد کے احتجاج کا سلسلہ دراز ہوتا جارہا ہے۔

Along with locals, artists from the city are also coming forward in support of Amartya Sen
امرتیہ سین کی حمایت میں مقامی افراد کے ساتھ ہی شہر کے فنکار بھی سامنے آرہے ہیں

نوبل انعام یافتہ ماہر معاشیات  امرتیہ سین کی رہائش گاہ کے خلاف وشو بھارتی یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے جاری کئے گئے نوٹس سے ناراض مغربی بنگال کے فنکاروں اور مقامی افراد کے احتجاج کا سلسلہ دراز ہوتا جارہا ہے۔ یہ عمارت شانتی نکیتن کیمپس میں واقع ہے۔وشو بھارتی یونیورسٹی انتظامیہ کے اس فیصلے کی مخالفت اب ریاستی حکومت  نےبھی کردی ہے، جس کی وجہ سے احتجاج میں شدت آگئی ہے۔ ریاست کی حکمراں جماعت ترنمول کانگریس پارٹی کے لیڈروں اور مقامی افراد کا احتجاج منگل کو بولپور کے قریب چوتھے دن بھی جاری رہا۔یونیورسٹی انتظامیہ نے الزام عائد کیا ہے کہ بین الاقوامی شہرت یافتہ ماہراقتصادیات نے شانتی نکیتن کیمپس میں اراضی کے ایک حصے پر غیر قانونی طور پر قبضہ کر رکھا ہے۔ امرتیہ سین نے یونیورسٹی کے الزام کو غلط قرار دیتے ہوئے اس کے نوٹس کے خلاف عدالت کا رخ کیا ہے۔
 گزشتہ کئی دنوں کی طرح منگل کو بھی  امرتیہ سین کی رہائش گاہ کے باہر اُن کی حمایت میںلوگوں نے دھرنا دیا۔ اس دوران مقامی فنکاروں نے سین کی رہائش گاہ ’پرتی چی‘ کے قریب بنائے گئے ۲؍ اسٹیجوں پر رابندر ناتھ ٹیگور کے احتجاجی گیت بھی گائے۔ ان نغموں کے ذریعے، انہوں نے وشو بھارتی یونیورسٹی کی طرف سے امرتیہ سین کو جاری کئےگئے نوٹس کی مذمت کی اور اسے نوبل انعام یافتہ ماہر معاشیات کی شان میں گستاخی قرار دیا ۔ اس موقع پر ریاستی وزیر چندر ناتھ سنہا، مقامی بولپور میونسپلٹی کے کونسلر، ٹی ایم سی کے لیڈروں کے علاوہ مقامی افراد بھی موجود تھے۔دریں اثنا لوک گلوکاروں نے بھی  ایک پریزنٹیشن دیا اور لوک گیت گائے۔
 خیال رہے کہ وشو بھارتی حکام نے ’ناگزیر حالات‘ کا حوالہ دیتے ہوئے۴؍ مئی کو اس سلسلے میں ایک نوٹس جاری کیا تھا اور ان سے ’قبضہ‘ کی گئی جگہ کوفوری طور پر خالی کرنے کیلئے کہا تھا ۔ یونیورسٹی انتظامیہ کا الزام ہے کہ کیمپس میں واقع ان کی ۱ء۳۸؍ ایکڑ پربنی رہائش گاہ میں ۰ء۱۳؍ ایکڑ کی جگہ ان کی نہیں بلکہ یونیورسٹی کی ہے، جس پر انہوں نے غاصبانہ قبضہ کررکھا ہے۔ یونیورسٹی نے ۶؍ مئی تک مذکورہ حصے کو خالی کرنے کا نوٹس دیا تھا ۔یونیورسٹی کے مذکورہ الزام کے بعد امرتیہ سین سے عدالت سے رجوع کیا ہے اور اسے بے بنیاد قرار دیا ہے۔ بعد ازاں کلکتہ ہائی کورٹ نےیونیورسٹی انتظامیہ کے فیصلے پر عبوری روک لگادی۔
  نوٹس دیئے جانے کے بعد مقامی افراد کے ساتھ ہی  شہر کے دانشور طبقے نے اس کے خلاف سنیچر کو ان کی رہائش گاہ کے قریب دھرنا دیا۔ اس دھرنے میں فلمساز گوتم گھوش، مصور شوبھاپراسنا اور جوگین چودھری جیسے دانشور شامل تھے جنہوں نے مسلسل دوسرے دن بھی احتجاج میں حصہ لیا تھا۔ اس کے بعد مظاہرین کی تعداد میںاضافہ ہوتا رہا۔ بعد ازاں ریاست کی حکمراں جماعت ترنمول کانگریس کے اراکین نے بھی  اس احتجاج کی حمایت کردی۔ اس سلسلے میںوزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے واضح دھمکی دی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ امرتیہ سین کی عمارت کے خلاف کسی قسم کی کارروائی سے قبل یونیورسٹی انتظامیہ کو ان کی لاش پر سے گزرنا ہوگا۔ 
 خیال رہے کہ نوبل انعام یافتہ رابندر ناتھ ٹیگور نے وشو بھارتی کے نام سے ایک ادارہ۱۹۲۱ء میںقائم کیا تھا جسے ۱۹۵۱ء میں یونیورسٹی قرار دیا گیا تھا۔ اس طرح یہ مغربی بنگال کی واحد مرکزی یونیورسٹی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK