Inquilab Logo

اے اے آئی کو پہلی بار نقصان کا اندیشہ

Updated: July 30, 2020, 11:47 AM IST | Agency | New Delhi

پچیس سال میں پہلی بار ایئر پورٹ اتھاریٹی آف انڈیا خسارے میں ،رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں۸۰؍ فیصد کا نقصان طویل وقفے کے بعد گھریلوپروازیں شروع ہونے سے کوئی خاص فرق نہیں پڑا ،آئندہ سہ ماہی میں بھی منافع کا امکان کم

AirPort - Pic : PTI
لاک ڈاؤن کے بعد سےفضائی خدمات اب تک بحال نہیں ہوسکی ہیں۔ ( پی ٹی آئی

  ایک سو سے زیادہ ہوائی اڈوں پر کام کرنے والی منی رتن کمپنی’ایئر پورٹ اتھاریٹی آف انڈیا(اے اے آئی) کووڈ۔۱۹؍ کے سبب اپنی۲۵؍ سالہ تاریخ میں پہلی بار خسارے کا شکار ہوسکتی ہے۔
 واضح رہے کہ کورونا کی روک تھام کیلئے نافذ لا ک ڈاؤن کے دوران  بین الاقوامی پر وازیں مکمل طور پر ٹھپ ہیں ۔ ۲۵؍ مئی سے محدودگھریلو  پروازیںشروع ہوئی ہیں ۔ 
 اے اے آئی کے چیئرمین اروند سنگھ نےبتایا کہ اتھاریٹی کی آمدنی میں رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں۸۰؍ فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ اس مدت کے دوران تقریباً ۲؍ مہینے تک  ملک میں  مسافروں کیلئے باقاعدہ فضائی خدمات مکمل طور پر تعطل کا شکار ہوگئیں۔ گھریلو مسافر ایئر لائنز سروس۲۵؍ مئی سے دوبارہ شروع  کی گئی ہے ۔ اس کے باوجود کووڈ۔۱۹؍  کے سبب سابقہ کاروبار۳۰؍ فیصد تک نہیں پہنچا ہے لہٰذا  آنے والی سہ ماہی میں بھی آمدنی میں کمی کا سلسلہ جاری رہ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا : ’’پہلی سہ ماہی میں ریوینیو۸۰؍ فیصد کم رہا ہے اور موجودہ مالی سال میں نقصان ہونے کے امکان سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے۔‘‘
 ۱۹۹۵ء میں اے اے آئی  کے قیام سے لے کراب تک کمپنی ہمیشہ منافع  میں رہی ہے۔ مالی سال۱۹۔۲۰۱۸ءمیں اس کی مجموعی آمدنی ۱۴؍ ہزار ۱۳۳؍ کروڑ روپے تھی اور منافع۲؍ ہزار ۲۱۷؍ کروڑ روپے تھا ۔ اس کی آمدنی کا۲۵؍ فیصد سے زیادہ ایئر پورٹ نیویگیشن سروسیز (اے این ایس) کے ذریعہ وصول کیا جاتا ہے۔ طیاروں کے پرواز کے دوران   نیویگیشن کیلئے فراہم کردہ اس سروس سے حاصل ہونے والی آمدنی ہوائی جہازوں کی پروازیں بند ہونے کی وجہ سے متاثر ہوئی تھی ۔ خاص طور پر غیر ملکی ایئرلائن کی پروازوں سے اے این ایس سروس کو کافی آمدنی ہوتی ہے۔
 اے اے آئی کی آمدنی کا۳۰؍ فیصد سے زیادہ ہوائی اڈے کی فیس کے طور پر وصول کیا جاتا ہےجس میں ایک بہت بڑا حصہ فی مسافر فیس اورہرفلائٹ فیس کی شکل میں آتی ہے ۔ مسافر طیاروں کی پروزیں تقریباً بند ہوجانے کی وجہ سے ان  کےچارجز سے حاصل ہونے والی کمائی مکمل طور پر ختم ہو گئی تھی۔
  سنگھ نے مزید بتایا کہ ایئر لائن کمپنیوں نے پارکنگ فیس اور ہوائی اڈے کے دیگر معاوضوں میں بھی رعایت کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا : ’’اس میں  بڑی رعایت دینا ممکن نہیں ہوگا  لیکن۲۵؍ مارچ سے۲۴؍ مئی کی مدت تک جزوی طور پر راحت دینے پر غور کیا جارہا ہے، جب مسافر ایئر لائنز خدمات مکمل طور پر ٹھپ  تھیں۔‘‘  حالانکہ سنگھ نے یہ بھی واضح کیا کہ اس پر ابھی غور کیا جارہا ہے اور کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔
  واضح رہےکہ کووڈ سے قبل روزانہ تقریباً۳؍ ہزار ۳۰۰؍  گھریلو پروازیں  استعمال ہوتی تھیں۔ ان سے سفر کرنے والے  مسافروں کی تعدادتقریباً۳؍ لاکھ تھی۔ گھریلو پروازیں دوبارہ شروع ہونے کے بعد سے ۲؍ ماہ کے دوران پروازوں کی تعداد۸؍ سو زائد ہے جبکہ مسافروں کی تعداد ۷۰؍ ہزار سے بھی کم ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK