گرفتار کونسلر کےپڑوسی کے مطابق امن قائم رکھنے کیلئے طاہر حسین نے پولیس افسران اور مذہبی لیڈران کے ساتھ میٹنگ کی تھی لیکن فسادیوں کے ہجوم نے ان کی کوششوں کو ناکام بنادیا
EPAPER
Updated: June 19, 2020, 5:02 AM IST | Agency | New Delhi
گرفتار کونسلر کےپڑوسی کے مطابق امن قائم رکھنے کیلئے طاہر حسین نے پولیس افسران اور مذہبی لیڈران کے ساتھ میٹنگ کی تھی لیکن فسادیوں کے ہجوم نے ان کی کوششوں کو ناکام بنادیا
عام آدمی پارٹی کے کونسلر طاہر حسین اس وقت دہلی فسادات کی سازش کے الزام میں جیل میں ہیں لیکن اس دوران ان کے ایک پڑوسی نے ان کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ طاہر حسین فسادات سے قبل امن کی کوششوں میں مصروف تھے اس لئے وہ فسادات میں تو ملوث نہیں ہو سکتے۔ طاہر حسین کے پڑوسی گیا نیندر نے کہا کہ مَیں نے طاہر حسین کو کسی ہنگامہ کرنے والی یا فساد برپا کرنے والی بھیڑ کی قیادت کرتے ہوئےنہیں دیکھا۔نیوز ویب سائٹ ’انڈیا ٹومارو‘ سے گفتگو کرتے ہوئے اسی علاقے میں بیکری کے مالک گیانیندر نے بتایا کہ طاہر حسین کے گھر کے قریب ان کی دکان ہے ، جسے فسادیوں نے لوٹ کر آگ لگا دی تھی۔ اس میں ان کا لاکھوں کا نقصان ہواہے۔ وہ اب اپنی دکان کی تعمیر نو کرکے زندگی کودوبارہ پٹری پر لانے کی کوشش کر ر ہے ہیں۔ گیانیندرکے مطابق فسادات سے قبل طاہر حسین نے انتظامیہ کے اعلیٰ افسران اور مذہبی لیڈروں سے ملاقات کرکے امن کی اپیل کی تھی اور وہ اس کے لئے ذاتی طور پر کوشاں تھے۔ اس سلسلے میں علاقے میں ایک اجلاس بھی ہوا تھا جس میں تمام مذاہب کے لوگوں اور خصوصاً نوجوانوں سے اپیل کی گئی تھی کہ وہ امن و امان قائم رکھیں اور قانون ہاتھ میں لینے کی کوشش نہ کریں لیکن فسادیوں کے ہجوم نے ان کی جانب سے کی جارہی امن کی تمام کوششوں کو ناکام بنا دیا۔
گیانیندر نے کہا کہ جہاں تک طاہر حسین کا تعلق ہے ، مَیں نہیں سمجھتا کہ اس فساد سے ان کا کچھ لینا دینا ہے۔ مَیں نے طاہر حسین کو ہنگامہ برپا کرنے والی کسی بھیڑ کی رہنمائی کرتے ہوئے نہیں دیکھا ۔ انہوں نے امن برقرار رکھنے کیلئےیہاں پولیس افسران اور مذہبی لیڈروں کے ساتھ ایک میٹنگ بھی کی تھی اور سب سے اپیل کی تھی کہ وہ ماحول کو پرسکون رکھیں۔ گیانیندر کے مطابق طاہر حسین کا نام فسادات میں ملوث ہونے کے معاملے میں بعد میں کیسے آ یا، اس بارے وہ کچھ نہیں کہہ سکتے۔دہلی فسادات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے گیانیندر نے کہا کہ فساد ہوا نہایت افسوناک ہے۔ جان و مال کا بہت نقصان ہوا۔ ابھی بھی متاثرین اپنے دکھ سے ابھر نہیں سکے ہیں۔اس سوال پر کہ فسادی کون تھے ؟ گیانیندر کا کہنا تھا کہ وہاں ایک ہجوم تھا جس نے دکان کا شٹر توڑا اور سامان لوٹ لیا ، بھیڑ میں کون تھا یہ نہیں کہا جا سکتا ۔
طاہر حسین کے والد حاجی کلّن نے’انڈیا ٹومارو‘ سے بات چیت کرتے ہوئے کہ اب بھی حالات معمول پرنہیں آسکے ہیں ، لہٰذا لوگ خاموش ہیں ،ورنہ آپ طاہر کے بارے میں کسی قریبی ہندو سے پوچھیں تووہ اس کی تعریف ہی کرے گا۔میرے بیٹے نے کبھی بھی کسی کام میں ہندو مسلمان میں کوئی فرق نہیں کیا۔ یہاں کا ہر شخص اس کے فلاحی کاموںکا گرویدہ ہےلیکن میڈیا نے ایسا ماحول پیدا کیا ہے کہ کوئی کچھ نہیں بولتا ہے۔ یہ حال ہے کہ یہاں اب کوئی میڈیا والا بھی نہیں آتا ہے۔
طاہر حسین کے والد نے اپنے بیٹے کےفلاحی سرگرمیوں کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ آپ خود اندازہ لگا لیں کہ کپل مشرا کا دفتر ڈیڑھ سال تک میرے بیٹے کے دفتر میں ہی تھا اور اس کا عملہ بھی یہیں بیٹھتا تھا۔اگر کوئی یہاں مدد کیلئے آتا تو طاہر ان کامذہب نہیں دیکھتا بلکہ ان کی مدد کرتا تھا۔