Inquilab Logo

پلاسٹک اور تھرماکول کی اشیاء پر کارروائی ،اب تک لاکھوں روپے جرمانہ وصول کیا گیا

Updated: August 23, 2023, 1:00 AM IST | Mumbai

جنوبی ممبئی میں پلاسٹک کی تھیلیوں کے تھوک بازار میںلگاتاردوسرے دن چھاپے ۔ تاجروںنے دکانیں بندرکھیں۔ کارروائی کے سبب ممنوعہ تھیلیوں کے استعمال میں کمی

unicipal officials taking action in a shop.
میونسپل اہلکار ایک دکان میں کارروائی کرتے ہوئے۔ (تصویر:انقلاب)

بی ایم سی نے ممنوعہ پلاسٹک اور تھرماکول کی بنی اشیاء کے خلاف پیر سے خصوصی مہم کا آغاز کر دیاہے  اور پہلے ہی دن ۸۷؍ کلو گرام پلاسٹک ضبط کرنے کے ساتھ لاکھوں روپے جرمانہ وصول کیا ۔کارروائی سے پلاسٹک کی تھیلیوں کے استعمال میں کمی کادعویٰ کیا گیا ہے۔ شہر و مضافات میں مختلف بازاروں کے علاوہ میونسپل افسران نے  پیر اور منگل کو جنوبی ممبئی میں واقع پلاسٹک کی تھیلیوں کے تھوک بازاروں پر بھی چھاپہ مار ا جس کی وجہ سے دکانداروں نے اپنی دکانیں بند کردیں  اور چند گھنٹوں کے وقفہ کے بعد دوبارہ دکانیں کھولی گئیں۔  بی ایم سی نے اپنی کارروائی مستقبل میں بھی جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
   پلاسٹک اور تھرماکول کی ممنوعہ اشیاء رکھنے، فروخت کرنے یا استعمال کرتے پائے جانے پر پہلی مرتبہ   ۵؍ہزار روپے جرمانہ ہوسکتاہے۔ دوسری مرتبہ اگرکوئی شخص  پکڑا جاتا ہے تو اس پر جرمانہ کی رقم بڑھا کر ۱۰؍ہزار روپے کردی جائے گی جبکہ تیسری مرتبہ  جرمانہ کی رقم ۲۵؍ہزار روپے ہونے کے ساتھ ۳؍ ماہ کی قید کی سزا بھی ہوسکتی ہے۔
کن اشیاء پر پابندی ہے؟
 جن اشیاء کو ممنوعہ قرار دیا گیا ہے، ان میں تھرماکول اور پلاسٹک کی بنی ایسی چیزیں شامل ہیں جو ایک مرتبہ استعمال کرنے سے خراب ہوجاتی ہیں یا قابل استعمال نہیں رہتیں۔ تھرماکول اور ہینڈل اور بغیر ہینڈل والی پلاسٹک کی تھیلیا ں، گلاس، کپ، ساسر، پلیٹ، اسٹرا، چمچے، چھری، کانٹے، کنٹینر (ڈبے) اور دیگر اشیاء شامل ہیں۔مٹھائی کے بکس، دعوت ناموں اور سگریٹ کے پیکٹ پر لگی پلاسٹک پر پابندی ہے۔ لیمینیشن یا کوٹنگ والے کاغذ بھی استعمال کرنا منع ہے ۔ پلاسٹک کی بنی اشیاء میں ۲۰۰؍ ملی لیٹر سے کم مقدار کی پانی کی بوتلیں۔ تھرما کول اور پلاسٹک سے بنی سجاوٹ کی چیزیں، کھانے پینے کی چیزیں رکھنے کیلئے پیکنگ کے طور پر استعمال ہونے والی ۵۰؍ مائیکرون سے کم موٹی پلاسٹک استعمال نہیں کی جاسکتی۔
کون سی اشیاء استعمال ہوسکتی ہیں؟
 پلاسٹک کی بنی ایسی چیزیں جنہیں ’ری سائیکل‘ (دوبارہ استعمال کیا جاسکتا ہو یا دوبارہ استعمال کے قابل بنایا  جاسکتا ہو) کیاجاسکتاہے ،  استعمال کرنے کی اجازت ہے۔ ۵۰؍ مائیکرون سے زیادہ موٹی پلاسٹک کو پیکنگ کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے لیکن اگر ۵۰؍ مائیکرون کی پلاسٹک استعمال کرنے سے اس میں رکھی جانے والی اشیاء کی فعالیت متاثر یا وہ خراب ہوسکتی ہے تو ایسے معاملات میں ۵۰؍ مائیکرون سے کم موٹائی کی پلاسٹک استعمال کی جاسکتی ہے۔ اس کے علاوہ ’کمپوسٹیبل‘ مواد سے بنی ایک مرتبہ   استعمال سے خراب ہونے والی اشیاء بنانے اور فروخت کرنے کیلئے ’سینٹرل انسٹی ٹیوٹ آف پلاسٹک انجینئرنگ اینڈ ٹکنالوجی‘ سے سند حاصل کرنی ہوگی۔
تھوک بازار پر چھاپے
 جنوبی ممبئی کےمسجد اسٹیشن علاقے میں واقع پلاسٹک کی تھیلیوں کے تھوک بازار سیموئل اسٹریٹ، بھات بازار اور اطراف کے علاقوں میں گزشتہ ۲؍ دن سے بی وارڈ کے شاپ اینڈ اسٹیبلشمنٹ ڈپارٹمنٹ کے افسران پولیس اہلکاروں کے ہمراہ یہاں کی دکانوں کا دورہ کرکے ممنوعہ پلاسٹک کی تھیلیوں کی ذخیرہ اندوزی کی جانچ کررہے ہیں جس کی وجہ سے یہاں کے دکانداروں میں خوف کاماحول ہے۔ کارروائی سے بچنے کیلئے دکاندار اپنی دکانیں بندرکھ رہےہیں۔سیموئل اسٹریٹ کے محمد شاہنواز نے بتایاکہ ’’پیر اورمنگل کو بی ایم سی کے افسران نے یہاں کے دکانداروں کے خلاف کارروائی کی جس کی وجہ سے پلاسٹک کا کاروبار کرنے والے پریشان ہیں۔ بی ایم سی افسران کے دوروں کی وجہ سے پیر کو یہاں کی   پلاسٹک کی متعدد دکانیں کئی گھنٹے بند تھیں جبکہ منگل کو بھی دوپہر میں ایک گھنٹہ کیلئے دکانیں بند رکھی گئیں۔‘‘
  مقامی سماجی کارکن امین پاریکھ نے بتایا کہ ’’اس طرح کی مہم پہلے بھی چلائی گئی تھی لیکن اس کا کوئی خاص اثر نہیں ہوا  تھا۔‘‘ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’’دراصل اس معاملہ میں سبھی ملوث ہیں۔ بی ایم سی اورمحکمہ پولیس کی سانٹھ گانٹھ سے سارا کاروبار جاری ہے۔ بی ایم سی افسران کے آنے سے قبل دکاندار دکانیں بند کر دیتے ہیں۔ بس دکھاوے کیلئے کارروائی کی جاتی ہے۔ گزشتہ ۲؍ دن سے سیموئل اسٹریٹ اور اطراف کی پلاسٹک کی دکانوں پر یہی ڈراما جاری ہے۔ افسران کے آنے سے پہلے دکاندار اپنی دکانیں بند کرکے چلے جاتے ہیں۔ افسران فرضی کارروائی کی رپورٹ درج کرکے خانہ پُری کررہے ہیں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK