Inquilab Logo

ایئر انڈیا کے بعد دیگر سرکاری کمپنیوں کی نجکاری میں تیزرفتاری کی اُمید

Updated: October 16, 2021, 1:25 PM IST | Agency | New Delhi

ایئر انڈیا کی فروخت کے بعد حکومت نے آئی ڈی بی آئی بینک ، شپنگ کارپوریشن آف انڈیا ، بی ای ایم ایل ، پون ہنس اور نیلانچل اسپات نگم کی نجکاری کے عمل کو تیز کر دیا ہے

Air India has been bought by Tata Grou.Picture:INN
ائیر انڈیا کمپنی کو ٹاٹاگروپ نے خریدا ہے۔ تصویر: آئی این این

حکومت ہندنے موجودہ مالی سال میں سرکاری کمپنیوں میں ڈس انویسٹمنٹ (نجکاری) سے ۱ء۷۵؍ لاکھ کروڑ روپے اکٹھا کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے بجٹ میں اس کا اعلان کیا۔ ایئر انڈیا کی کامیاب نجکاری کے ساتھ حکومت کی حکمت عملی اور اہداف واپس پٹری پر آتے ہوئے نظرآرہے ہیں۔ ایئر انڈیا کے بعد حکومت نے آئی ڈی بی آئی بینک ، شپنگ کارپوریشن آف انڈیا ، بی ای ایم ایل ، پون ہنس اور نیلانچل اسپات نگم کی نجکاری کے عمل کو تیز کر دیا ہے  جبکہ بی پی سی ایل کے ڈس انویسٹمنٹ کا عمل رواں سال دسمبر تک مکمل ہونے کی توقع ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اگلے سال مارچ تک ایل آئی سی کے آئی پی او کے ذریعے۱۰؍ فیصد حصص فروخت کرنے کی تیاریاں آخری مراحل میں ہیں۔ کابینہ نے اس کی منظوری دے دی ہے۔
ایل آئی سی سے سب سے زیادہ توقعات
 حکومت نے اس مالی سال یعنی مارچ ۲۰۲۲ء کے اختتام تک لائف انشورنس کارپوریشن آف انڈیا (ایل آئی سی) کی سرمایہ کاری کا ہدف مقرر کیا ہے۔ اس کے لیے ایل آئی سی کا آئی پی او لانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں جس کے لیے مرچنٹ بینکر مقرر کیے گئے ہیں۔ ایل آئی سی کی قیمت کا تخمینہ۱۰۔۸؍لاکھ کروڑ روپے کے درمیان ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو حکومت اپنا ۱۰؍ فیصد حصہ فروخت کر کے۸۰؍ ہزار کروڑ سے ایک لاکھ کروڑ روپے کا سرمایہ جمع کر سکتی ہے۔ ایل آئی سی کا آئی پی او ہندوستانی اسٹاک مارکیٹ کا سب سے بڑا آئی پی او ثابت ہو سکتا ہے۔
 بی پی سی ایل سے کتنا حاصل ہوگا!
 حکومت بھارت پیٹرولیم  کارپوریشن لمیٹڈ (بی پی سی ایل) کی مکمل نجکاری کرنے جا رہی ہے۔ اس میں مرکزی حکومت اپنا پورا۵۲ء۹۸؍ فیصد حصہ فروخت کر سکتی ہے۔ مارکیٹ ویلیو کے مطابق حکومت کو اس حصص کی فروخت سے تقریباً۵۲؍ ہزار کروڑ روپے ملیں گے۔ ویدانتا ، اپولو گلوبل مینجمنٹ اور تھنک گیس جیسی کمپنیوں نے بی پی سی ایل خریدنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
آئی ڈی بی آئی بینک
 مرکزی حکومت اور ایل آئی سی مل کر اس بینک میں۹۴؍ فیصد حصص رکھتے ہیں۔ ایل آئی سی۴۹ء۲۴؍فیصد اور حکومت ۴۵ء۴۸؍ فیصد رکھتی ہے۔ اس کے علاوہ۵ء۲۹؍ فیصد حصہ دوسروں کے پاس ہے۔ اس کی سرمایہ کاری بھی موجودہ مالی سال میں کی جانی ہے۔
ایس سی آئی اور پون ہنس 
 شپنگ کارپوریشن آف انڈیا (ایس سی آئی) اور پون ہنس کو بھی مارچ۲۰۲۲ء  سے پہلے پرائیویٹائزڈ کیا جانا ہے۔ حکومت شپنگ کارپوریشن آف انڈیا میں اپنا۶۳ء۷۵؍ فیصد حصہ فروخت کر رہی ہے۔ حکومت کی ہیلی کاپٹر بنانے والی کمپنی پون ہنس میں۵۱؍فیصد اور سرکاری تیل اور گیس کمپنی او این جی سی میں۴۹؍ فیصد حصص ہے۔ حکومت پچھلے کئی برسوں سے پون ہنس کی نجکاری کی تیاری کر رہی ہے لیکن اب تک کوئی کامیابی حاصل نہیں ہو سکی ہے۔
نیلانچل اسپات اور بی ای ایم ایل  
 نیلانچل اسپات نگم اور بی ای ایم ایل کی بھی مارچ۲۰۲۲ء تک نجکاری کی جائے گی۔ نیلانچل اسپات نگم کئی مرکزی حکومتوں کی کمپنیوں ایم ایم ٹی سی ،این ایم ڈی سی ،بھیل ،می کون  اور دو ادیشہ کی سرکاری کمپنیوںاو ایم سی  اور آئی پی کول کے درمیان مشترکہ منصوبہ ہے۔ ایک ہی وقت میں ، حکومت بی ای ایم ایل میں اپنے۵۴ء۰۳؍ فیصد حصص میں سے صرف۲۶؍فیصد فروخت کرنا چاہتی ہے۔۱۹۶۴ء  میں قائم ہونے والی کمپنی ریل کوچیز اور اسپیئر پارٹس اور کان کنی کا سامان تیار کرتی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK