قومی راجدھانی دہلی نے سپریم کورٹ سے دیوالی کے موقع پر پٹاخوں کی محدود اجازت دینے کی درخواست کی ہے، اس اپیل پر سپریم کورٹ نے مثنت رد عمل کا اظہار کیا ، لیکن اس پر فیصلہ محفوظ رکھا ہے۔
EPAPER
Updated: October 10, 2025, 11:12 PM IST | New Delhi
قومی راجدھانی دہلی نے سپریم کورٹ سے دیوالی کے موقع پر پٹاخوں کی محدود اجازت دینے کی درخواست کی ہے، اس اپیل پر سپریم کورٹ نے مثنت رد عمل کا اظہار کیا ، لیکن اس پر فیصلہ محفوظ رکھا ہے۔
ہندوستان کی قومی راجدھانی دہلی کی حکومت نے سپریم کورٹ سے دیوالی کے موقع پر پٹاخوں کے استعمال کی محدود اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔لائیو لاء کی رپورٹ کے مطابق دہلی کی حکومت نے جمعے کو سپریم کورٹ سے دیوالی کے ساتھ کرسمس اور نئے سال کے جشن ، اور گرو پرب کے موقع پر بھی ایک محدود مدت کے لیے سبز پٹاخوں کے استعمال کی اجازت دینے کی اپیل کی۔ چیف جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس کے وینود چندرن کی بینچ نے دہلی میں فضائی آلودگی سے متعلق ایک مقدمے میں درخواستوں کی سماعت کی۔حکومت کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے، سالیسیٹر جنرل تُشار مہتا نے عدالت سے کہا کہ وہ دیوالی پر شام۸؍ بجے سے ۱۰؍ بجے تک سبز پٹاخوں کے استعمال کی اجازت مانگ رہے ہیں۔کرسمس اور نیو ایئر ایو پر، سبز پٹاخوں کے استعمال کی اجازت رات ۱۱؍ بج کر ۵۵؍ منٹ، سے ۱۲؍ بج کر ۳۰؍ منٹ تک، اور گروپرب پر صبح۴؍ بجے سے۵؍ بجے اور شام۹؍ بجے سے ۱۰؍ بجے تک ہونی چاہیے۔
مہتا نے کہا، ’’بچوں کو جوش و خروش سے تہوار منانے دیں۔‘‘اگرچہ بینچ نے اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا، لیکن چیف جسٹس نے تبصرہ کیا’’ فی الحال، ہم دیوالی کے دوران پابندی میں نرمی کی اجازت دیں گے۔‘‘واضح رہے کہ اپریل میں، سپریم کورٹ نے دہلی اور ملحقہ علاقوں میں پٹاخوں کی تیاری، ذخیرہ، فروخت اور استعمال پر ایک سالہ پابندی عائد کی تھی۔عدالت نے فیصلہ دیا تھا کہ ’’نام نہاد سبز پٹاخے‘‘بھی پابندی سے مستثنیٰ نہیں ہوں گے، کیونکہ مرکزی حکومت کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ان کے اخراج روایتی پٹاخوں کے مقابلے میں محض۳۰؍ فیصد کم ہیں۔ دراصل سبز پٹاخے عام پٹاخوں کے مقابلے میں کم آلودگی پھیلاتے ہیں کیونکہ وہ تبدیل شدہ ترکیبوں سے بنائے جاتے ہیں اور ان میں لیثیم، آرسینک، بیریئم اور سیسہ جیسے مضر عناصر شامل نہیں ہوتے۔ ستمبر کو، سپریم کورٹ نے دہلی میں سبز پٹاخوں کی تیاری کی اجازت دی تھی لیکن اس بات پر زور دیا تھا کہ خطے کے اندر ان کی فروخت اور ذخیرہ اندوزی پر پابندی اب بھی برقرار ہے۔دہلی میں پٹاخوں پر پابندی قومی دارالحکومت میں سردیوں کے دوران شدید فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے لگائی گئی تھی۔
دہلی، جسے اکثر دنیا کا سب سے آلودہ دارالحکومت قرار دیا جاتا ہے، اس کی وجہ ہریانہ اور پنجاب اور میں پرالی جلانا ہے۔جمعے کی سماعت کے دوران، مہتا نے عدالت سے کہا کہ صرف وہی پٹاخے جنہیں نیشنل انوائرنمنٹل انجینئرنگ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نے ’’سبز‘‘کے طور پر درجہ بند کیا ہو، ان کی پیداوار اور فروخت کی اجازت ہونی چاہیے۔مہتا نے آن لائن فروخت پر مکمل پابندی کا بھی مشورہ دیا اور کہا کہ کسی بھی ای کامرس پلیٹ فارم، بشمول ایمیزون اور فِلپ کارٹ جیسے بڑے کھلاڑیوں، کو پٹاخے ڈیلیور کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔سولسیٹر جنرل نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ شادیوں اور اسی قسم کے ذاتی تقاریب میں بھی سبز پٹاخوں کی اجازت دی جائے، بشرطیکہ وہی قواعد و ضوابط لاگو ہوں۔
یہ بھی پڑھئے: ہندوستان پر سورج کی چمک کم ہورہی ہے: سائنسدانوں نے حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا
واضح رہے کہ دہلی کا اے کیو آئی معتدل آلودہ زمرے میں پہنچاادھر، جمعے کے روز دہلی کی ہوا کا معیار معتدل آلودہ زمرے میں آ گیا، جہاں فضائی معیار کا انڈیکس۱۷۰؍ تک پہنچ گیا۔یہ بھی یاد رہے کہ فضائی معیار کا انڈیکس صفر سے۵۰؍ کے درمیان ’’اچھا‘‘،۵۱؍ اور۱۰۰؍ کے درمیان ’’قابل قبول‘‘،۱۰۱ اور۲۰۰؍ کے درمیان ’’معتدل،‘‘۲۰۱؍ اور۳۰۰؍ کے درمیان ’’خراب‘‘،۳۰۱؍ اور ۴۰۰؍ کے درمیان ’’بہت خراب‘‘ اور۴۰۱؍ اور۵۰۰؍ کے درمیان ’’بد ترین‘‘ سمجھا جاتا ہے۔ بدترین زمرے کا اے کیو آئی طویل عرصے تک رہنے پر سانس کی بیماری کا سبب بن سکتا ہے۔