Inquilab Logo

جوشی مٹھ کے بعد کرن پریاگ کے مکانوں میں بھی دراڑیں

Updated: January 13, 2023, 7:15 AM IST | Karnaprayag

جوشی مٹھ سے ۸۲؍کلومیٹر دوراس مقام پر بھی ۷۰؍سے زائد مکانات کو خالی کرنا پڑا ہے،۲۰۱۳ء سے دراڑیں پڑنے کا سلسلہ شروع ہوا

In another area of Uttarakhand, Karanprayag, houses are also in this condition (PTI).
اترا کھنڈ کے ایک اور علاقے کرن پریاگ میں بھی گھروں کی یہ حالت ہے(پی ٹی آئی)

شی مٹھ کی عمارتیں اس وقت پورے ملک میںزیر بحث ہیں۔ جوشی مٹھ کی عمارتوںمیں دراڑیں نظر آنے کے بعد متاثرہ خاندانوں کو دوسری جگہ منتقل کیا جا رہا ہے۔ جوشی مٹھ کی طرح کرن پریاگ میں بھی ایسی ہی صورتحال دیکھی گئی ہے۔جوشی مٹھ سے ۸۲؍کلومیٹر دور چمولی ضلع کےکرن پریاگ کی بہوگنا کالونی میںگھروں میں دراڑیں پڑنے کے بعد۷۰؍سے زیادہگھر خالی کرکے ان میں رہنے والوں کو دوسری جگہ منتقل ہونا پڑا ہے۔
 بہوگنا کالونی کے ان گھروں میںپہلی مرتبہ دراڑیں تقریباً ایک دہائی قبل نظر آئی تھیں، لیکن اب یہ دراڑیں اتنی چوڑی اور لمبی ہو چکی ہیں کہ خطرہ واضح دکھائی دے رہاہے۔لوگ شگافوں کے ڈر سے گھر خالی کرنےپرمجبور ہیں، مالک مکان اپنے گھر چھوڑ کر کرائے پر یا میونسپل شیلٹرز میں رہنے پر مجبور ہیں۔
 بہوگنا کالونی میں رہنے والی تولا دیوی بشت بتاتی ہیں کہ انہوں نے یہ مکان ۲۰۱۰ءمیںبنوایا تھا۔ ۳؍سال بعد ان کے قریب ایک منڈی بنائی گئی جس کےبعد سے دیواروں میں دراڑیں پڑ گئی ہیں۔ انہوں نےبتایا کہ۲۰۱۳ءتک سب کچھ ٹھیک تھا۔ شروع میںہم نے شگافوں پر توجہ نہیں دی لیکن اب اکثر کمروں میں رہنا خطرے سے خالی نہیں ہے۔ اس کےگھر کی زیادہ تر دیواروں میں دراڑیں نظر آتی ہیں۔ ان شگافوں کو ختم کرنے کی تمام کوششیں بے سود ثابت ہوئیں کیونکہ چند ہی دنوں میں یہ دراڑیں دوبارہ نمودار ہو گئیں۔
 تولا دیوی بشت کے پڑوس میں رہنے والی کملا راتوری کےگھر میں بھی دراڑیں پڑ گئی ہیں۔ اپنا گھر دکھاتےہوئےاس نے کہا،’’یہ گھر ۲۰۰۰ء میں بنایا گیاتھا۔اس میں ۶؍ کمرے ہیں۔ کرایہ داروں سے پچھلےسال ۴؍کمرے خالی کردئے تھے۔ تقریباً۲؍ماہ بعدجب دراڑیں مزید بڑھ گئیں تو ہم نے دونوں کمرے بھی خالی کر الئے۔ ہمارے گھر میں پہلی بار ۲۰۱۳ءمیں دراڑ پڑی۔ گزشتہ سال اکتوبر نومبرمیں یہ دراڑیں اچانک بہت بڑھ گئیں اور چھت ٹیڑھی ہو گئی۔اس وقت ہمارے کرایہ داروں نے کمرے خالی کر دیے۔‘‘
 ہریندر سنگھ کےگھر کی بھی یہی حالت ہے۔ ہریندرسنگھ کے گھر میں ابھی بھی سامان موجود ہے۔ اس کے ڈرائنگ روم میں لمبی لمبی دراڑیں پڑی ہوئی ہیں۔گھر کا ایک ستون۲؍ ٹکڑوں میں بٹ گیا ہے۔ ہریندرسنگھ کے گھر کے۲؍ فلوٹر ٹیڑھے ہو گئے ہیں۔ کالونی میں رہنے والے بھگوتی پرساد ستی بھی منڈی کی عمارت اور اس کے آس پاس ہونے والے تعمیراتی کام کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔
انتظامیہ کیا کہتی ہے؟
 انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے چمولی ضلع کے ڈی ایم ہمانشو کھرانہ نے بتایا کہ وہ اس مسئلے سے واقف ہیں۔ انتظامیہ کی جانب سے متاثرہ خاندانوں کیلئےعارضی انتظامات بھی کیے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ کچھ عرصہ قبل ان کی جانب سے آئی آئی ٹی روڑکی سے علاقے کا مطالعہ کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ متاثرہ خاندانوں کی باز آبادکاری کریں گے۔
وزیر اعلی پشکر سنگھ دھامی نےکیا کہا؟
 کرن پریاگ میں مکانات میں دراڑیں پڑنے کے بارے میں پوچھے جانے پر، وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی، جو جوشی مٹھ میں ہیں، نے کہا’’یہ دراڑیں تو وہاں کچھ عرصے سے موجودہیں۔لیکن زمین کھسکنے کے واقعات کے تعلق سے ہونے والی میٹنگ میں اس کے تعلق سے بھی تبادلہ خیل کیا جائے گا۔
 کرن پریاگ میونسپل کونسل کے سابق چیئرمین سبھاش گیرولا نےکہا کہ اوپری جانب واقع بہوگنانگر میں زمین کھسکنے کے بعد لائے گئے ملبےکی وجہ سے۲۰۱۵ء میںپہلی مرتبہ دراڑیں دیکھی گئی تھیں۔

Joshimath Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK