Inquilab Logo

معاشی ریٹنگ کم ہونےکے بعدمودی سرکار اپوزیشن کے نشانے پر

Updated: June 03, 2020, 10:30 AM IST | Agency | New Delhi

بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسی ’موڈیز‘ کے ذریعہ ہندوستان کی معیشت کو ’بہت خراب حالت‘ قرار دینے کے بعد اپوزیشن پارٹیوں نے اس کیلئے مودی سرکار کی تباہ کن اقتصادی پالیسیوں کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ راہل گاندھی نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ آنے والے دنوں میں صورتحال اور زیادہ خراب ہونے والی ہے

Rahul Gandhi - Pic : PTI
راہل گاندھی ۔ تصویر : پی ٹی آئی

مودی حکومت نے عوام کو ۵؍ ٹریلین اکنامی کاخواب دکھایا تھا لیکن ہر گزرتے دن کے ساتھ ہندوستانی معیشت کمزور پڑتی جاری ہے۔نو ٹ بندی اور جی ایس ٹی جیسے فیصلوں کی وجہ سے ہندوستانی معیشت ابھی باہر نکل بھی نہیں پائی تھی کہ کورونا کی وبا کے پیش نظر بغیر کسی تیاری کے لاک ڈاؤن کے مرکزی حکومت نے فیصلے نےقومی معیشت کو مزید کھائی میں پہنچادیا۔ اسی کے پیش نظر بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسی ’موڈیز‘ نے ہندوستانی معیشت کی ریٹنگ کم کردی ہے جس پر اپوزیشن پارٹیوں نے مودی حکومت پرسخت تنقید کی ہے۔ کانگریس کے علاوہ بائیں محاذ کی پارٹیاں شروع ہی سے مودی حکومت کی اقتصادی پالیسیوں پرتنقید کرتی رہی ہیں۔ 
 ہندوستانی معیشت کو بہتر بنانے کے حکومتی اقدامات پر بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسی موڈیز کی طرف سے تبصرہ کئے جانے کے بعد کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ معیشت کے محاذ پر مکمل طور پر ناکام ہوچکے ہیں۔ راہل گاندھی نے منگل کو ٹویٹ کیا کہ’’مودی حکومت ہندوستانی معیشت کو سنبھالنے کیلئے جو کوششیں کر رہی ہے، ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے انہیں  فضلہ یعنی کچرے کے درجہ سے صرف ایک قدم اوپر قرار دیا ہے۔‘‘  غریبوں اور خورد، چھوٹی  و درمیانی صنعتوں  (ایم ایس ایم ای) کو مدد نہ ملنے کامطلب یہ ہے کہ آنے والے دنوں میں صورتحال بہت خراب ہونے والی ہے۔
 بعد ازاں کانگریس کے ترجمان سنیل جاکھڑ نےایک  پریس کانفرنس میںراہل گاندھی کے تبصرے کے بارے میں پوچھے گئے سوال  پر کہا کہ راہل گاندھی نے سچائی کو سامنے رکھ دیا ہے۔ اس میں کچھ بھی غلط یا شک نہیں ہے۔ حکومت کی قیادت  مغرور ہاتھوں میں ہے اور اسے کانگریس اسی طرح سے اصلیت کی تصویر دکھاتی رہے گی۔خیال ر ہے کہ عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے پیرکوہندوستان کی معیشت سے متعلق اپنی رپورٹ میں اسے’بہت  خراب حالت‘ قرار دیا ہے اور حکومت کی طرف سے۲۰؍ لاکھ کروڑ روپوں کے پیکیج کے اعلان کے باوجود، حکومت کی کوششوں کو بے اثر قرار دیا ہے۔موڈیز نے ہندوستان کی ساکھ کو ’بی اے اے اے۔۲‘سے کم کرکے ’بی اے اے۔۳‘کردیا ہے۔اس کے ساتھ ہی اس نے کہاکہ طویل عرصہ تک کم شرح نمو اور مالیاتی صورتحال خراب قائم  رہے گی اور انہیں دور کرنے کی پالیسیوں کو نافذ کرنا مشکل ہوگا۔
 موڈیز انویسٹرس سروس کی  طرف سے ساکھ کم کئے جانے کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر ہندستان کی حالت پہلے سے خراب سمجھی جائے گی۔اس کا اثر یہ ہوگا کہ اس کو قرض دینا یا یہاں سرمایہ کاری کرنے سے کمپنیاں گریز کریںگی۔موڈیز نے اپنی رپورٹ میں کہاکہ پہلے ہی سے اقتصادی اصلاحات نافذ نہ ہونے اور حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے شرح نمو بہت سست رہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی مجموعی گھریلو پیداوار (ڈی جی پی) بھی کم ہوکر۴ء۲؍  پرآگئی ہے۔
 خیال رہے کہ اس کے قبل موڈیز نے کہا تھا کہ اس برس ہندستان کی مجموعی گھریلو پیداوار میں اضافہ کی شرح کم ہو کر اعشاریہ فیصد ہوسکتی ہے۔ اس کی وجہ کورونا کے سبب معیشت پر پڑنے والا برا اثر ہے۔موڈیز نے مارچ مہینہ میں ہندوستان کی جی ڈی پی کی شرح۲ء۵؍فیصد ہونے کا اندازہ لگایا تھا۔ موڈیز سے پہلے بھی کئی ریٹنگ ایجنسیوں اور انتظامی مشاورت کمپنیوں نے کہا تھا کہ ہندستان کی شرح نمو بری طرح گر سکتی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK