Inquilab Logo

ملزم کی حراستی موت کے ذمہ دارپولیس اہلکاروں پر ۳؍ ماہ بعد قتل کا معاملہ درج

Updated: April 18, 2024, 9:26 AM IST | Akola

اہل خانہ کا الزام تھا کہ لاک اپ میں غیر انسانی طریقے سے ہوئی پٹائی کے سبب گوردھن ہرمکر کی موت ہوئی تھی، انکوائری میں بات سچ ثابت ہوئی

Cases of death in police custody are serious (file photo).
پولیس حراست میں موت کے معاملات سنگین ہیں( فائل فوٹو)

 یہاں اکولہ میں ایک ملزم کی پولیس حراست میں بے رحمی سے پٹائی کی گئی تھی جس میں اس کی موت ہو گئی تھی۔ حراستی موت  کے   معاملہ میں تقریباً تین ماہ بعد تھانہ اکوٹ سٹی کے پولیس سب انسپکٹر سمیت تین اہلکاروں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
  منگل کی رات دیر گئے اکوٹ سٹی پولیس اسٹیشن میں آئی پی سی کی دفعہ ۳۰۲؍، ۳۴؍  کے تحت یہ مقدمہ درج کیا گیا۔ مہلوک کے لواحقین کا الزام تھا کہ اس کی موت پولیس کی غیر انسانی طریقے سے کی گئی پٹائی کے سبب  ہوئی ہے۔ موصولہ تفصیلات کے مطابق ۱۵؍ جنوری ۲۰۲۴ء  کو، گووردھن ہرمکر کو ۳؍ پولیس اہلکاروں نے، اکوٹ سٹی پولیس کے سب انسپکٹر راجیش جاوارے کے ساتھ، ایک جرم کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ اس کےبعد ۱۶؍  جنوری کو اسے سکلی کو گاؤں لایا گیا اور گھر کی تلاشی لینے کے بعد اس کے چچا سکھ دیو ہرمکر کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔
  الزام ہے کہ اسی دن رات دونوں کو تھانے میں پولیس نے بے دردی سے مارا پیٹا۔ اس مار پیٹ میں شدید زخمی ہونے کی وجہ سے انہیں فوری طور پر اسپتال میں داخل کروایا گیا۔ لیکن بعد میں پولیس نے گووردھن کی حالت تشویشناک ہونے پر اسے پرائیویٹ اسپتال میں داخل کروایا۔ اگلے دن ۱۷؍ جنوری کو علاج کے دوران گووردھن کی موت ہو گئی۔ لواحقین نے الزام لگایا کہ ایکسرے اور میڈیکل رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ اس کے سینے کی ہڈیاں ٹوٹ چکی تھیں۔ لیکن حیران کن بات یہ ہے کہ اس معاملے میں اکوٹ پولیس میں حادثاتی موت درج کی گئی۔ متوفی کے چچا سکھدیو ہرمکر نے اس سنگین معاملے میں اسپیشل انسپکٹر جنرل آف پولیس سے شکایت کی تھی۔ اس کا نوٹس لیتے ہوئے اس معاملے میں ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی۔ دریں اثنا، اکوٹ سب ڈیویژنل پولیس افسران کی رپورٹ کے مطابق، پولیس سپرنٹنڈنٹ نے سب انسپکٹر راجیش جاورے کے ساتھ چندر پرکاش سالونکھے نامی اہلکار کو معطل کر دیا تھا۔ منگل کی رات بالاپور کے سب ڈیویژنل پولیس افسر گوکل راج کو معاملے کی تفتیش سونپنے کے بعد، متوفی کی میڈیکل رپورٹ کے مطابق سب انسپکٹر جاوارے سمیت تین پولیس اہلکاروں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اس کیس کی مزید تفتیش سی آئی ڈی کے ذریعے کی جائے گی۔اس فیصلے کے بعد مہلوک کے اہل خانہ نے راحت کا سانس لیا ہے اور فیصلے کا استقبال کیا ہے۔ 

akola Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK