Inquilab Logo

اکولہ : اسکول میں پٹائی سے دل برداشتہ طالب علم کی خودکشی

Updated: March 11, 2024, 12:51 PM IST | Ali Imran | Akola

اہل خانہ کا الزام ہے کہ التمش پر ایک طالبہ کو چھیڑنے کا الزام لگاکر پیٹا گیا، پرنسپل نے فیل کرنے اورگرفتار کروانے کی دھمکی تھی۔

Families and locals can be seen outside the police station. Photo: INN
پولیس اسٹیشن کے باہر اہل خانہ اور مقامی افراد دیکھے جاسکتے ہیں۔ تصویر : آئی این این

شہر میں نویں جماعت میں پڑھنے والے ایک طالب علم نے پھانسی لگا کر خودکشی کرلی۔ لواحقین کا الزام ہے کہ طالب علم نے اساتذہ کے ہاتھوں  پٹائی اور ذہنی اذیت دئیے جانے سے تنگ آکر یہ قدم اٹھایا ہے۔ اہل خانہ نے اسکول اور اساتذہ کے خلاف تعصب برتنے کی شکایت درج کرائی ہے اور پولیس اسٹیشن کے باہر احتجاج بھی کیا ہے۔ پولیس اس معاملے میں تفتیش کررہی ہے۔
معاملہ کیا ہے؟
 تفصیلات کے مطابق ۱۵؍سالہ التمش بیگ عمران بیگ نامی طالب علم سندھی کیمپ کی گرو نانک ودیالیہ کی نویں جماعت میں زیر تعلیم تھا۔ ۹؍ مارچ کو وہ جب اسکول سے گھر آیا تو اس نے والدین کو بتایا کہ اسے معمولی معمولی بات پر اسکول میں بے وجہ پیٹا جاتا ہے، ذہنی طور پر پریشان کیا جاتا ہے۔ التمش کی باتوں کا والدین نے کوئی خاص نوٹس نہیں لیا۔ معمول کے مطابق التمش شام کو گھر کے بالائی کمرے میں پڑھنے چلا گیا۔ رات کافی دیر تک وہ نیچے نہ آیا تو التمش کی والدہ نے کمرے میں جھانکا تو وہ چھت سے لٹکاہوا پایا۔ التمش کی والدہ نے شور مچایا اور گھر کے دیگر افراد جمع ہوئے اور پولیس کو مطلع کیا گیا۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی لواحقین اور رشتہ داروں کے ساتھ علاقے کے سینکڑوں شہری تھانے کے باہر جمع ہوگئے اور متعلقہ افراد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ پولیس انسپکٹر دھننجے سائرے نے مشتعل ہجوم کو پرسکون کیا اور یقین دلایا کہ قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ کھدان پولیس نے خودکشی کا معاملہ درج کرلیا ہے۔ اس معاملے میں اسکول کا سی سی ٹی وی فوٹیج چیک کیا جائے گا۔
اہل خانہ نے اسکول پرنسپل پر اذیت دینے کا الزام لگایا
 کھدان علاقے میں رہنے والے متوفی طالب علم کے والد عمران بیگ نے پولیس اسٹیشن میں درج کرائی ہے، انہوں  نے اپنی شکایت میں  الزام لگایا ہے کہ’’۹؍ مارچ کو اسکول پرنسپل میرا اوجھا نے ہمیں اسکول بلوا کر التمش کی شکایت کی کہ وہ ساتویں جماعت کی طالبہ کو چھیڑتا ہے۔ ہم نے جب اپنے بیٹے التمش سے پوچھا تو اس نے بتایا کہ ایسی کوئی بات نہیں ہے مجھ پر جھوٹا الزام لگایا جارہا ہے۔ مجھے پرنسپل میرااوجھا، آشا ٹیچر، شیلیش سر، لڑکی کے والد سورلکر اور ماں نے پٹائی کی ہے۔ ‘‘ عمران بیگ کا الزام ہے کہ ان کے بیٹے نے انہیں  بتایا تھا کہ’’ پرنسپل نے التمش سے کہا کہ ’’تم مسلمان حرام خور ہو اور مسلمانوں کے بچوں کو اسکول میں رکھنا ہی نہیں چاہئے۔ اسی طرح میرے بیٹے نے مجھے بتایا کہ پرنسپل نے مجھے اسکول سے نکالنے اور امتحان میں فیل کرنے اور پولیس کے حوالے کرنے کی دھمکی دی۔ جس سے میرا بیٹا ذہنی دباؤ کا شکار ہوا۔‘‘ عمران بیگ نے اپنی شکایت میں یہ بھی بتایا کہ’’ میں نے اس بارے میں لڑکی سے بھی بات چیت کی اور پوچھا کہ کیا تمہیں التمش نے اشارہ کیا تھا تو لڑکی نے کہا کہ التمش نے مجھے کوئی اشارہ نہیں کیا۔ میرے بیٹے نے غلطی نہ ہونے کے باوجود پرنسپل سے معافی مانگی لیکن اس کے باوجود پرنسپل میرا اوجھا نے اسے یہ دھمکی دی کہ میں تجھے چھوڑوں گی نہیں، تیرا مستقبل برباد کردوں  گی۔ اس کے بعد ہم گھر آئے اور میں  کام کے سبب گھر سے باہر چلا گیا۔ شام کو میرے بیٹے نے یہ انتہائی قدم اٹھالیا۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK