Inquilab Logo

اپوزیشن کو متحد رکھنے پر اتفاق، کامیابی کا فارمولہ تیار

Updated: June 24, 2023, 9:41 AM IST | patna

بہار کی سرزمین سے ملک کے مرکزی اقتدار کو بدلنے کی ایک بار پھر کوشش شروع ہوگئی ہے۔ بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار نے ملک کی کم وبیش ۱۵؍اہم ترین اپوزیشن جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر لاکر نئی تاریخ  رقم کردی ہے۔

Hope for a good end from a good start! It is the silence before conversation and discussion. After that the meeting started which lasted for more or less three and a half hours
حسنِ آغاز سے حسنِ انجام کی اُمید! یہ گفتگو اور تبادلۂ خیال سے پہلے کی خاموشی ہے۔ اس کے بعد میٹنگ شروع ہوئی جو کم و بیش ساڑھے تین گھنٹے جاری رہی

بہار کی سرزمین سے ملک کے مرکزی اقتدار کو بدلنے کی ایک بار پھر کوشش شروع ہوگئی ہے۔ بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار نے ملک کی کم وبیش ۱۵؍اہم ترین اپوزیشن جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر لاکر نئی تاریخ   رقم کردی ہے۔ نتیش کمار کی میزبانی میں اپوزیشن جماعتوں کی میٹنگ جمعہ کو یہاں وزیراعلیٰ کی سرکاری رہائش گاہ پر تقریباً ۱۲؍بجے شروع ہوئی۔ اس میں آرجے ڈی کے سربراہ لالو پرساد یادو، کانگریس لیڈر راہل گاندھی، کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھرگے ،مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتابنرجی، تمل ناڈو کے وزیراعلیٰ ایم کے اسٹالن ، دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال ، پنجاب کے وزیراعلیٰ بھگونت مان، جھارکھنڈ کے وزیراعلیٰ ہیمنت سورین، بہار کے نائب وزیراعلیٰ تیجسوی پرساد یادو،این سی پی کے سربراہ شرد پوار ، مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے، اترپردیش کے سابق وزیراعلیٰ اکھلیش یادو، جموں کشمیرکی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی اور عمرعبداللہ ،سی پی ایم کے جنرل سیکریٹری سیتارام یچوری، سی پی آئی کے جنرل سیکریٹری ڈی راجہ ، سی پی آئی ایم ایل کے جنرل سیکریٹری دیپانکر بھٹاچاریہ اور ان پارٹیوں کے دیگر لیڈران شریک ہوئے۔ البتہ پریس کانفرنس میں عام آدمی پارٹی کے لیڈران اور ڈی ایم کے کے  لیڈران شریک نہیں ہوئے۔ 
 وزیراعلیٰ نتیش کمار نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ سبھی پارٹیوں میں آئندہ الیکشن مل جل کر لڑنے پر اتفاق ہوگیا ہے ، البتہ اس رضامندی کو حتمی شکل آئندہ میٹنگ میں دی جائے گی۔ انہوں نے بتایاکہ اگلی میٹنگ جولائی میں کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھرگے بلائیں گے اور اسی میں سب طے ہوجائے گا۔ یہ میٹنگ ممکنہ طور پر ہماچل پردیش کی راجدھانی شملہ میں ہو گی۔ لیکن دہلی پر حکمرانی کے سلسلے میں مرکزی حکومت اور عام آدمی پارٹی کے درمیان ٹکراؤ کے بعد کانگریس کی حمایت نہیں ملنے سے اروند کیجریوال کی پارٹی ناراض نظر آئی ۔ اپوزیشن جماعتو ں کی میٹنگ کے بعد اس کا کوئی بھی نمائندہ پریس کانفرنس میں نظر نہیں آیا۔ اس کے ساتھ ہی عام آدمی پارٹی نے سوشل میڈیا پر جاری کردہ اپنے بیان میں کہا ہے کہ اگر کانگریس نے کھل کر سپریم کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے والے مرکزی حکومت کے آرڈیننس کی مذمت نہیں کی اور راجیہ سبھا میں اس کے خلاف ووٹ کرنے کا اعلان نہیں کیا تو اس کے  لئے اپوزیشن جماعتوں کی اگلی میٹنگ میں شامل ہونا مشکل ہوگا۔ 
 اپوزیشن اتحاد کی میٹنگ میں شامل جماعتوں نے متفقہ طور پر۲۰۲۴ء کے عام انتخابات کے  لئے ایک وسیع تر خاکہ پر اتفاق رائے کرلیا ہے۔ میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ متحد ہوکرانتخاب لڑیں گے اور مرکز کے اقتدا رسے بی جے پی کو بے دخل کریں گے۔ ملکارجن کھرگے نے کہا کہ سبھی ریاستوں کے  لئے الگ الگ طریقے سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔  یوپی ، تمل ناڈو ، بہار مہاراشٹر اور دیگر سبھی ریاستوں میں مقامی صورت حال کو دیکھتے ہوئے فیصلہ کیا جائے گا۔ اگر ہم متحد ہو کر لڑے تو ۲۰۲۴ء میں بی جے پی کو اقتدار سے باہر کر دیں گے  ۔اس موقع پر راہل گاندھی نے واضح طور پر کہا کہ ہمیں متحد ہو کر کام کرنا ہوگا۔ تین گھنٹے سے زائد تک چلی میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا کہ اپوزیشن اتحاد کے اس اقدام کو مزید وسعت دینے کیلئے آئندہ ماہ کے۱۰؍ سے۱۲؍ جولائی تک شملہ میں اہم میٹنگ منعقد کی جائےگی۔ وہیں یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ کس پارٹی کو آگے کیا کرنا ہے ۔ 
  اس موقع پر ترنمول کانگریس لیڈر اور مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے  سیٹوں کے بٹوارے سے متعلق اپنا فارمولہ بھی پیش کیا جس میں کانگریس کو ۲۶۰؍ تک سیٹیں دینے کی بات ہے لیکن اس پر فی الحال اتفاق نہیں ہوا ہے۔ 

بنگال کی وزیراعلیٰ  ممتابنرجی  نے  لالو پرساد یادو کی صحت یابی پر خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ پٹنہ سے جوبات شروع ہوتی ہے وہ عوامی تحریک کی شکل اختیار کرلیتی ہے۔ہم لوگ ایک ہیں اور ساتھ مل کر تاناشاہی کے خلاف لڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ بدلنے والے لوگوں کے  لئے پٹنہ سے نئی تاریخ آج شروع ہوگئی ہے۔وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے میٹنگ میں ہوئی بات چیت  کے سلسلے میں بتایا کہ ساتھ چلنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ سب مل کر انتخاب لڑیں گے۔ آئندہ ماہ شملہ میں ہونے والی میٹنگ میں اسے حتمی شکل دی جائے گی۔ فیصلہ کیا جائے گا کہ کون کہاں سے لڑے گا اس پر بھی گفتگو ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکز میں جو لوگ اقتدار میں ہیں وہ ملک کے مفاد میں کام نہیں کر رہے ہیں۔میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا کہ اگر کسی ریاست میں کوئی چیلنج ہے تو سب مل کر کام کریں گے۔  
 سی پی آئی کے قومی جنرل سکریٹری ڈی راجہ نے کہا کہ ملک میں آئین اور جمہوریت مشکل میں ہے۔ ایسے میں تمام سیکولر اور ہم خیال جماعتوں کی یکجہتی ضروری ہے۔ آئین، جمہوریت اور جمہوری اداروں کو بچانے کے لئے۲۰۲۴ء کی جنگ متحد ہوکر لڑیں گے۔ اپوزیشن اتحاد کو مزید مضبوط بنانے کے لئے اسی نظریے کی حامل دیگر جماعتوں کو بھی ساتھ لانے کی کوشش کی جائے گی۔ڈی راجہ نے مودی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت وفاقی ڈھانچہ کو تباہ کر رہی ہے۔ وہ آر ایس ایس کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔ سرمایہ داروں اور فرقہ پرست طاقتوں کے گٹھ جوڑ نے ملک کو شدید مشکلات میں ڈال دیا ہے۔ ایسے میں سیکولر طاقتوں کو متحد ہوکر لڑائی کو آگے بڑھانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے ملک کو معاشی بحران میں ڈال دیا ہے۔ آج ملک میں سرکاری اداروں کی نجکاری کرکے سرمایہ داروں کے حوالے کیا جا رہا ہے۔
 محبوبہ مفتی اور عمرعبداللہ نے کہا کہ آج جو ملک میں ہورہا ہے ، وہ بہت دنوں سے جموں کشمیر میں کیا جارہا ہے۔ آئین اور جمہوریت کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں۔ ا س کے خلاف سب کو متحد ہوکر لڑنا ہوگا۔اس  پریس کانفرنس میں شردپوار، ادھو ٹھاکرے ، سیتارام یچوری ، اکھلیش یادو، دیپانکر بھٹاچاریہ اور ہیمنت سورین نے بھی مرکزکی بی جےپی حکومت کو نشانہ بنایا اور متحد ہوکر ملک کو بچانے کے عزم کا اظہار کیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK