فلسطین نے یاد دلایا کہ اسرائیل نے اس سے قبل صومالی لینڈ کو غزہ سے فلسطینیوں کی زبردستی بے دخلی کے بعد انہیں وہاں آباد کرنے کیلئے ایک ممکنہ مقام کے طور پر شناخت کیا تھا۔
EPAPER
Updated: December 27, 2025, 8:00 PM IST | Tel Aviv
فلسطین نے یاد دلایا کہ اسرائیل نے اس سے قبل صومالی لینڈ کو غزہ سے فلسطینیوں کی زبردستی بے دخلی کے بعد انہیں وہاں آباد کرنے کیلئے ایک ممکنہ مقام کے طور پر شناخت کیا تھا۔
اسرائیل کے افریقی ملک صومالیہ کے علیحدگی پسند خطے ’صومالی لینڈ‘ کو ایک آزاد اور خود مختار ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کے فیصلے نے عالمی سیاست میں ایک نیا تنازع کھڑا کردیا ہے۔ واضح رہے کہ صومالی لینڈ نے ۱۹۹۱ء میں صومالیہ سے اپنی آزادی کا اعلان کیا تھا، لیکن وہ اب تک عالمی سطح پر کسی بھی ملک سے باضابطہ شناخت حاصل کرنے میں ناکام رہا تھا۔ اسرائیل اس خطے کو تسلیم کرنے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے، جس کے بعد افریقہ اور مشرقِ وسطیٰ کے ممالک میں شدید غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔
صومالیہ کا شدید احتجاج، خطے میں سیکوریٹی کا حوالہ دیا
صومالیہ کی حکومت نے اسرائیل کے اس اقدام کو اپنی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی۔ صومالی وزارتِ خارجہ نے ایک سخت بیان میں کہا کہ اسرائیل کا یہ فیصلہ بین الاقوامی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی اور علاقائی امن و استحکام کو سبوتاژ کرنے کی ایک دانستہ کوشش ہے۔ صومالیہ نے خبردار کیا ہے کہ اس طرح کے غیر قانونی اقدامات سے خطے میں سیاسی اور سیکوریٹی تناؤ میں اضافہ ہوگا، کیونکہ صومالیہ ہمیشہ سے صومالی لینڈ کو اپنا اٹوٹ حصہ قرار دیتا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ انتظامیہ کو خدشہ، نیتن یاہوغزہ جنگ بندی کے عمل کو نقصان پہنچائے گا: رپورٹ
افریقی یونین نے اسرائیلی فیصلے کو مسترد کیا
افریقی یونین (اے یو) نے صومالیہ کی سالمیت اور اتحاد کے حق میں مضبوط موقف اختیار کرتے ہوئے اسرائیل کے فیصلے کو مسترد کر دیا ہے۔ افریقی یونین کمیشن کے چیئرمین محمود علی یوسف نے واضح کیا کہ افریقہ میں آزادی کے وقت وراثت میں ملنے والی سرحدوں کا احترام ناگزیر ہے۔ یونین نے خبردار کیا کہ صومالی لینڈ کو ایک آزاد اکائی کے طور پر تسلیم کرنے کی کوئی بھی کوشش ایک خطرناک مثال قائم کرے گی، جس کے پورے براعظم کے امن اور استحکام پر دور رس منفی اثرات مرتب ہوگے۔
مصر اور عرب لیگ کی جانب سے سخت مذمت
مصر کی وزارتِ خارجہ نے اسرائیلی فیصلے کو ایک خطرناک پیش رفت قرار دیا جو اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کے منافی ہے۔ مصری وزیرِ خارجہ بدر عبدالعطی نے صومالیہ، جبوتی اور ترکی کے وزرائے خارجہ سے ٹیلیفونک رابطے کئے، جس میں چاروں ممالک نے صومالیہ کی علاقائی سالمیت کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔ عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل احمد ابو الغیط نے بھی اس اقدام کو اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ کسی ریاست کے حصے کی آزادی کو تسلیم کرنا بین الاقوامی امن کیلئے خطرہ ہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ: الشاطی پناہ گزین کیمپ میں تقریباً ۵۰۰؍ حفاظ کو اعزاز سے نوازا گیا
سعودی عرب کی یکطرفہ کارروائی کی مخالفت
سعودی عرب نے بھی صومالیہ کی خودمختاری اور اتحاد کیلئے اپنی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔ سعودی وزارتِ خارجہ نے اسرائیلی حکام اور صومالی لینڈ کے درمیان باہمی شناخت کے اعلان کو مسترد کردیا۔ سعودی عرب کا موقف ہے کہ یہ اقدام یکطرفہ علیحدگی پسندانہ کارروائیوں کی توثیق کرتا ہے جو بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہیں اور اس سے خطے کے نازک توازن کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔
یہ بھی پڑھئے: شمالی افریقہ اور ساحل خطہ غیر قانونی ہجرت کا نیا عالمی مرکز بن گیا
ترکی کا اسرائیل پر عدم استحکام پھیلانے کا الزام
ترکی نے اسرائیل کے اس فیصلے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے نیتن یاہو حکومت پر کڑی تنقید کی ہے۔ ترک وزارتِ خارجہ کے ترجمان اونکو کیچیلی نے کہا کہ یہ اقدام اسرائیل کی توسیع پسندانہ پالیسیوں کی ایک نئی مثال ہے، جس کا مقصد عالمی اور علاقائی سطح پر عدم استحکام پیدا کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل ایک طرف فلسطین کی شناخت روکنے کی کوشش کررہا ہے اور دوسری طرف صومالیہ کے اندرونی معاملات میں مداخلت کررہا ہے۔ ترکی نے واضح کیا کہ وہ صومالی عوام کے ساتھ کھڑا ہے اور صومالیہ کے مستقبل کا فیصلہ تمام صومالی باشندوں کی مرضی کے مطابق ہونا چاہئے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ میں کرسمس پر امن اور تعمیرنو کی دعائیں
ٹرمپ کا اسرائیل کی پیروی سے انکار
دوسری جانب، امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے فی الحال صومالی لینڈ کو تسلیم کرنے کے حوالے سے اسرائیل کی پیروی کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ ایک انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا کہ وہ اس معاملے کا مطالعہ کریں گے لیکن ابھی کسی فیصلے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ ٹرمپ نے صومالی لینڈ کی جانب سے خلیجِ عدن میں بندرگاہ تک رسائی کی پیشکش کو بھی غیر اہم قرار دیا۔ تاہم اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجامن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ پیر کو ٹرمپ سے ملاقات کے دوران انہیں صومالی لینڈ کی ’ابراہیمی معاہدے‘ میں شمولیت کی خواہش کے بارے میں آگاہ کریں گے، جبکہ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ (اس ملاقات کے دوران) ان کی ترجیح غزہ جنگ بندی اور تعمیرِنو کے معاملات ہوگے۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیلی جارحیت کے باعث صرف ایک ہفتے میں فلسطینی زراعت کو ۷۰؍ لاکھ ڈالر کا نقصان پہنچا
خلیج تعاون کونسل نے اسرائیل کی مذمت کی
خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) نے بھی اس فیصلے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے ”بین الاقوامی قانون کے اصولوں کی سنگین خلاف ورزی اور صومالیہ کی خودمختاری پر کھلم کھلا حملہ“ قرار دیا ہے۔ کونسل نے واضح کیا کہ اس قسم کے اقدامات، خطے کے سیاسی نقشے اور بین الاقوامی تسلیم شدہ سرحدوں کے احترام کے منافی ہیں اور افریقہ میں عدم استحکام کا باعث بن سکتے ہیں۔
فلسطین نے عالمی برادری کو خبردار کیا
فلسطینی اتھارٹی نے بھی اسرائیل پر کڑی تنقید کرتے ہوئے ایک تشویشناک نکتے کی طرف اشارہ کیا ہے۔ فلسطینی حکام کے مطابق اسرائیل نے اس سے قبل صومالی لینڈ کو غزہ سے فلسطینیوں کی زبردستی بے دخلی کے بعد انہیں وہاں آباد کرنے کیلئے ایک ممکنہ مقام کے طور پر شناخت کیا تھا۔ فلسطینی اتھارٹی نے عالمی برادری اور علاقائی طاقتوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ اس طرح کے اقدامات میں اسرائیل کے ساتھ کسی بھی قسم کے تعاون سے باز رہیں، کیونکہ یہ فلسطینیوں کی اپنی سرزمین سے جبری بے دخلی کے اسرائیلی منصوبوں کو تقویت دینے کے مترادف ہوسکتا ہے۔