ایک روز قبل ریڈ الرٹ جاری کیا گیا تھا،جنترمنتر پر طلبہ تنظیموں اور شہریوں کا احتجاج ، مرکزی حکومت کی بے حسی پر ناراضگی، مظاہرین نےکہا:’’صاف ہوا ہمارا بنیادی حق‘‘، آلودگی پر قابو پانے کیلئے فوری اقدامات اور مؤثر پالیسی سازی کا مطالبہ کیا
EPAPER
Updated: November 19, 2025, 10:48 PM IST | New Delhi
ایک روز قبل ریڈ الرٹ جاری کیا گیا تھا،جنترمنتر پر طلبہ تنظیموں اور شہریوں کا احتجاج ، مرکزی حکومت کی بے حسی پر ناراضگی، مظاہرین نےکہا:’’صاف ہوا ہمارا بنیادی حق‘‘، آلودگی پر قابو پانے کیلئے فوری اقدامات اور مؤثر پالیسی سازی کا مطالبہ کیا
دارالحکومت میں پچھلے دو دنوں سے فضائی آلودگی بدترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔ الگ الگ علاقوں میں ہوا کا معیار (اے کیوآئی) ۴۰۰؍ سے بڑھ۵۰۰؍ اور کہیں ۶۰۰؍ ہوگیا ہے۔ آلودگی کے سب لوگوں کو مختلف مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ عوامی صحت پر بڑھتے خطرات کے خلاف منگل کو جنتر منتر پر طلبہ تنظیموں اور شہریوں کی جانب سے زبردست احتجاج کیا گیا۔ اس دوران دہلی میں فضائی آلودگی کے خلاف گریپ۔ ۴؍کی پابندیاں نافذ کردی گئی ہیں۔
جنترمنتر پر ہونےو الے احتجاج میں سیکڑوں لوگوں نے شرکت کی اور حکومت سے فوری اقدامات اور مؤثر پالیسی سازی کا مطالبہ کیا۔ اس موقع پر مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں پوسٹر اور بینر اٹھا رکھے تھے جن پر ’’صاف ہوا ہمارا بنیادی حق‘‘ اور’’ فضائی آلودگی ایمرجنسی بن گئی ہے‘‘ جیسے نعرے درج تھے۔ اس موقع پر جواہر لال نہرو یونیورسٹی طلبہ یونین کی صدر ادیتی نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوام زہریلی ہوا میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، لیکن حکومت اس مسئلے کو سنجیدگی سے لینے کو تیار نہیں۔
ادیتی نے کہا کہ سرکاری دفاتر میں لاکھوں روپے مالیت کے ایئر پیوریفائر لگانے سے مسئلہ عوام کا نہیں، صرف حکومت کا حل ہوا ہے۔ ہم عوام کے لیے سانس لینے کا حق مانگ رہے ہیں۔آل انڈیا اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن (آئیسا) دہلی کے صدر ساعد نے کہا کہ آلودگی ایک سماجی، سیاسی اور معاشی بحران ہے، حل ان پالیسیوں میں ہے جو عوام دوست ہوں، نہ کہ صنعتوں اور سرمایہ داروں کے دباؤ میں بنی ہوں۔ ہمیں ایسا نظام چاہیے جو گاڑیوں، فیکٹریوں اور لینڈ فلز کے لیے مؤثر، قابلِ عمل اور منصفانہ ضابطے طے کرے۔اس دوران گھر میں رہنے والی خاتون نکہت پروین نے کہا کہ میرے دو بچے ہر دوسرے دن کھانسی میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ ڈاکٹر نے باہر کھیلنے سے منع کر دیا ہے۔ ہم کہاں جائیں؟ حکومت صرف تماشائی بنی ہوئی ہے۔ارون کمار،آٹو ڈرائیور نے کہا کہ ہماری روزی باہر ہے، ہم ائیر پیوریفائر نہیں خرید سکتے۔ اگر ہوا زہریلی رہی تو ہم بیمار ہوں گے اور کمائی بھی رک جائے گی۔ حکومت کو دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں پر کارروائی کرنی چاہیے۔کالج کی طالبہ سحر فاطمہ نے کہا کہ یہ صرف احتجاج نہیں، زندہ رہنے کی لڑائی ہے۔ ہمارے شہروں کو رہنے کے قابل بنانے کے لیے حکومت کو زمینی سطح پر کام کرنا ہوگا۔ ریٹائرڈ اسکول ٹیچر راکیش تیواری نے کہا کہ میں نے ایسی آلودگی پہلے کبھی نہیں دیکھی۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ ماہرین کی رائے کو ترجیح دے اور فوری ہنگامی پلان نافذ کرے۔ حمزہ جاوید نے کہا کہ سافٹ ویئر انجینئر آئی ٹی دفاتر میں پوریفائر لگا کر مسئلہ حل نہیں ہوتا۔ عوام کی سانس بند ہے۔مستقبل محفوظ بنانے کے لیے لمبے عرصے کی پالیسی، مانیٹرنگ اور سخت انتظامات ضروری ہیں۔ احتجاج پولیس کی جانب سے مبینہ دباؤ اور ہدایتوں کے باوجود پرامن اور منظم انداز میں جاری رہا۔