Inquilab Logo

اومیکورن کےتعلق سے تمام ممالک احتیاط برتیں

Updated: November 30, 2021, 7:52 AM IST | Geneva

وائر س کی نئی قسم سے متعلق اقدامات کی غرض سے عالمی ادارۂ صحت کا ہنگامی اجلاس طلب۔اب تک کا سب سے خطرناک قرار دیا گیا وائرس ۱۳؍ ممالک تک پہنچ گیا۔ اسرائیل اور جاپان میں غیر ملکیوں کی آمد ممنوع، برطانیہ میں نئی پابندیاں عائد۔ اچانک پروازوں پرپابندی سے جنوبی افریقہ ناراض

Research is currently underway to determine the effect of the existing vaccine on omecorn. (Photo: Agency)
فی الحال یہ تحقیق باقی ہے کہ موجودہ ویکسین کا اومیکورن پر کتنا اثر ہوگا( تصویر : ایجنسی)

 جنوبی افریقہ کے نمودار سے ہونے والی کورونا وائرس کی نئی قسم ’اومیکورن‘ کے سبب دنیا بھرمیں مختلف اقدامات اور پابندیوں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے جبکہ عالمی ادارہ صحت ’ڈبلیو ایچ او‘ نے اس وائرس کے خلاف اقدامات کی غرض سے ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے جو  ۳؍ دنوں تک چلے گا۔تادم تحریر اس نئے وائرس  نے کوئی ۱۳؍ ممالک تک اپنے پر پھیلا لئے ہیں۔
   تمام ممالک احتیاط برتیں: ڈبلیو ایچ او
 عالمی ادارہ صحت(ڈبلیو ایچ او) نے دنیا کے ان تمام ۱۹۴؍ ممالک کے نام ہدایت جاری کی ہے جو اس کے رکن ہیں کہ وہ اومیکورن نامی کورونا کی نئی قسم کا مقابلہ کرنے کیلئے سنجیدگی سے کام لیں اور زیادہ سے زیادہ ویکسی نیشن کو ممکن بنائیں۔   عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ ’’ عالم گیر سطح پر  اومیکورن سے متعلق خطرات بہت زیادہ ہیں۔ اور یہ عالمی سطح پر بہت تیزی سے پھیل سکتا ہے ۔ جبکہ بعض خطوں  پر اس کے سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔ ‘‘ ادارے کا کہنا ہے کہ اس وائرس سے متعلق ریسرچ کیلئے اس کے تعلق سے مزید معلومات درکار ہوگی جو کہ آئندہ کچھ ہفتوں میں حاصل کر لی جائے گی۔ 
  واضح رہے کہ عالمی ادارۂ صحت کا سالانہ اجلاس مئی کے مہینے میں ہوتا ہے جس میں دنیا کے تمام رکن ممالک شامل ہوتے ہیں لیکن موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے اسے پیر کے روز بلالیا گیا جو کہ خبر لکھے جانے تک شروع ہو چکا تھا ۔ بہت ممکن ہے کہ اس اجلاس میں ڈبلیو ایچ او کی طرف سے کورونا سے متعلق کچھ نئی ہدایات سامنے آئیں۔ 
   ۱۳؍ ممالک میں اومیکورن کا اثر
  جنوبی افریقہ کے بعد سب سے پہلے  اسرائیل اور  جرمنی میں اس کے مریض پائے گئے تھے لیکن اب خبر آئی ہے کہ کوئی ۱۳؍ ممالک ہیں جہاں وائرس کی اس نئی قسم نے لوگوں کو متاثرکیا ہے۔ ان میں اسکاٹ لینڈ سب سے اہم ہیں جہاں ۶؍ مریض پائے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ برطانیہ، آسٹریلیا، اٹلی ، بلجیم، ہانگ کانگ، سوئزرلینڈ، کینیڈا، ہالینڈ، بوٹسوانا میں یہ وائرس پایا گیا ہے۔ امریکہ میں فی الحال اس وائرس کی تصدیق نہیں ہوئی ہے لیکن امریکی حکومت کے کورونا وائرس سے متعلق امور کے مشیر انتھونی فائوچی نے کہا ہے کہ ’’اس میں کوئی حیرت کی بات نہیں ہوگی اگر  وائرس کی یہ نئی قسم امریکہ پہنچ چکی ہو۔ 
  مختلف ممالک میں ہنگامی اقدامات 
  اس دوران برطانیہ نے جہاں افریقی ممالک کیلئے اپنے پروازوں کو بند کر دیا ہے وہیں پبلک ٹرانسپورٹ میں ماسک پہننےکو لازمی قرار دیدیا ہے اور ایئر پورٹ پر کورونا ٹیسٹنگ مزید بڑھا دی ہے۔ اسرائیل اور جاپان نے دنیا کے تمام ممالک  کے باشندوں کیلئے اپنے یہاں آمد کو ممنوع قرار دیدیا ہے۔  جبکہ ان میں سے بعض ممالک نے غیر ملکی مسافروں کیلئے قرنطینہ کو دوبارہ لازمی کر دیا ہے۔  نیوزی لینڈ کورونا پر قابو پاچکا ہے اور وہاں کورونا سے متعلق تمام پابندیوں کو ختم کردیا گیا ہے،  اس نئے ویرینٹ کے بعد وہاں  اس فیصلے کو قائم رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے یعنی نیوزی لینڈ میں کسی بھی قسم کی پابندی نہیں لگائی جائے گی۔
 امریکہ کی ہر ممکن مدد کی یقین دہانی 
  ادھر امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے جنوبی افریقہ کے اپنے ہم منصب  نالادی  پاندور  سے فون پر رابطہ کیا ہے اور انہیں اومیکورن سے نپٹنے میں ہر قسم کی مدد کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے جنوبی افریقہ کے  سائنسدانوں کی اومیکورن کی جلد از جلد تشخیص کرنے پر  ستائش کی ۔ نیز ویکسی نیشن میں اضافےپر زور دیا۔ امریکی وزارت خارجہ نے بیان جاری کرکے یہ اطلاع دی۔  
 پابندیوں کے سبب جنوبی افریقہ ناراض
 ادھر امیکورن کی تشخیص کے بعد مغربی ممالک کی جانب سے ایک کے بعد جنوبی افریقہ کی پروازوں پر  پابندی عائد کئے جانے پر  جنوبی افریقہ نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ وزیر صحت جو پہالا نے ایک پریس کانفرنس منعقد کرکے کہا ’’ جنوبی افریقہ حکومت  اومیکورن کا مقابلہ کرنے کی غرض سے ہرممکن اقدامات کر رہی ہے  لیکن ابھی اس وائرس کے تعلق سے کسی حتمی تشخیص کے نہ ہونےباوجود یوں سفر پر پابندی عائد کرنا مناسب نہیں ہے۔‘‘ انہوں نے کہا ’’ ہم مختلف ممالک کے حکام سے رابطہ کر رہے ہیں وہ اپنے اس فیصلے ( پروازوں کو بند کرنے کے) کو واپس لیں۔ پہالا نے کہا ’’ابھی   اس کی تصدیق نہیں ہوئی ہے کہ اس وائر پر ویکسین کا اثر ہوگا یا نہیں ہوگا پھر  اس طرح کو فیصلہ کیوں کیا گیا؟‘‘ انہوں نے کہا کہ جنوبی افریقہ میں ویکسی نیشن کا پروگرام مزید تیز کر دیا گیا ہے۔ ان کے علاوہ جنوبی افریقہ کے کورونا ماہرین بھی پروازوں کی پابندی سے ناراض ہیں

omicron Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK