Inquilab Logo

الہ آباد ہائی کورٹ نے اترپردیش مدرسہ ایجوکیشن بورڈ ایکٹ کو غیر آئینی قرار دیا

Updated: March 22, 2024, 8:39 PM IST | Lucknow

اترپردیش الہ آباد کی لکھنو بنچ نے مدرسہ تعلیمی بورڈ ایکٹ کو غیر آئینی قرار دیا۔ عدالت نے مدارس کے طلبہ کو دیگر اسکولوں میں منتقل کرنے کی ہدایت دی۔ عدالت کے مطابق جب دیگر اقلیتوں کے اسکول وزارت تعلیم کے ماتحت ہیں تو مدرسہ اقلیتی بہبود کے ماتحت کیوں ؟ اس کے علاوہ مدرسہ کو ملنے والی مالی امداد میں غیر شفافیت پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے جمعہ کو اتر پردیش بورڈ آف مدرسہ ایجوکیشن ایکٹ ۲۰۰۴ءکو `غیر آئینی قرار دیا اور ریاستی حکومت کو ہدایت دی کہ وہ مدارس میں زیر تعلیم طلبہ کو دوسرے اسکولوں میں منتقل کر دے۔ جسٹس وویک چودھری اور جسٹس سبھاش ودیارتھی کی ایک ڈویژن بنچ نے انشومن سنگھ راٹھور کی طرف سے دائر درخواست پر یہ حکم جاری کیا جس میں ایکٹ کے آئینی جواز اور بچوں کے مفت اور لازمی تعلیم کے حق (ترمیم) ایکٹ ۲۰۱۲ءکی بعض دفعات کو چیلنج کیا گیا تھا۔ 
یہ حکم ریاستی حکومت کی جانب سے ریاست میں اسلامی تعلیمی اداروں کا سروے کرنے کا فیصلہ کرنے کے مہینوں بعد آیا ہے اور اکتوبر ۲۰۱۳ء میں ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) بھی تشکیل دی گئی تھی تاکہ مدارس کو بیرون ملک سے فنڈنگ کی تحقیقات کی جاسکیں۔ تحقیقاتی رپورٹ میں ۸؍ ہزار سے زائد مدارس کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔ ایس آئی ٹی کی رپورٹ کے مطابق سرحدی علاقوں میں تقریباً ۸۰؍ مدارس کو تقریباً ۱۰۰؍کروڑ روپے کی غیر ملکی امداد ملی ہے۔ گزشتہ سال دسمبر میں ایک ڈویژن بنچ نے من مانے فیصلہ سازی کے ممکنہ واقعات اور ایسے تعلیمی اداروں کے انتظام میں شفافیت کی ضرورت پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ پچھلی سماعتوں کے دوران ہائی کورٹ نے ریاست کے محکمہ تعلیم کے بجائے اقلیتی محکمہ کے دائرہ کار میں مدرسہ بورڈ کو چلانے کے پیچھے دلیل کے بارے میں مرکزی اور ریاستی حکومت دونوں سے پوچھ گچھ کی تھی۔ 
اس قانون کی رو سے مدارس ریاست کی اقلیتی بہبود کی وزارت کے ما تحت کام کرتے ہیں ۔ اس لئے سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا مدرسہ تعلیم کو محکمہ اقلیتی بہبود کے تحت چلانا من مانی ہے جبکہ دیگر تمام تعلیمی ادارے بشمول دیگر اقلیتی برادریوں جیسے جین، سکھ، عیسائی وغیرہ کو وزارت تعلیم کے تحت چلایا جاتا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK