Inquilab Logo

امریکہ کے ایران سے مذاکرات ، تو اسرائیل کا ایران کے بحری جہاز پر حملہ

Updated: April 08, 2021, 2:36 PM IST | Agency | Vienna

ویانا میں شروع ہوئے مذاکرات کو تمام فریقین نے مثبت قرارد یا۔ جوہری معاہدے کی راہ ہموار کرنے کی غرض سے ایک ورکنگ گروپ تشکیل دینے پر اتفاق۔ امریکہ اور ایران نے جلد کسی راستے کے نکلنے کو مشکل مگر مذاکرات کو کامیاب بتایا

Delegates from different countries can be seen during the talks.Picture: Agency
مذاکرات کے دوران مختلف ممالک کے مندوبین کو دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر: ایجنسی

  بالآخر آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں  امریکہ کے ایران کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات شروع ہو گئے ہیں۔  بالواسطہ اس لئے کہ اس میں امریکہ اور ایران روبرو گفتگو نہیں کریں گے بلکہ  ۲۰۱۵ء  میں ہوئے جوہری معاہدے میں شامل  عالمی طاقتیں یعنی چین، روس ، برطانیہ اور فرانس  کے نمائندے بھی موجود  رہیں گے۔ ان مذاکرات کا مقصد ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری معاہدہ بحال کروانا ہے جس کی رو سے ایران  ایک مقررہ حد سے زیادہ یورینیم افزود کرنا بند کردے گا  اور بدلے میں  ایران پر  عائد کی گئی معاشی پابندیاں ختم کر دی جائیں گی۔  منگل کوہوئی گفتگو کے بعد امریکہ اور ایران دونوں ہی نے کہا کہ ان مذاکرات سے اتنی جلدی راستہ نکلنا مشکل  ہے البتہ دونوں ہی نے پہلے دور کی گفتگو کو کامیاب قرار دیا۔ کیونکہ اس میں زیادہ تر باتیں مثبت رہیں۔ اس سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ دونوں ہی ممالک پیش قدمی کے حق میں ہیں البتہ دونوں طرف کی چند شرائط رکاوٹ بن رہی ہیں جسے دور کرنے کیلئے مذاکرات  میں شامل ممالک نے مختلف سفارشات پیش کی ہیں۔  چین ،  روس ، فرانس  اور برطانیہ نے بھی پہلے دور کی کامیابی کو مثبت قرار دیا ہے جبکہ یورپی یونین نے بھی کچھ اسی طرح کا تاثر دیا ہے۔ اس میں یورپی یونین کا نمائندہ بھی شامل  تھا کیونکہ اس معاہدے سے اس کے مفادات بھی وابستہ ہیں۔
  ورکنگ گروپ کے قیام پر اتفاق
  پہلے دور کے مذاکرات کا جو حاصل کہا جا سکتا ہے کہ وہ یہ ہے کہ دونوں ممالک سمیت  تمام فریق اس بات پر متفق ہو گئے ہیں کہ جوہری معاہدے کے تعلق سے  راہ ہموار کرنے کیلئے یعنی امریکہ کو   ایران  کے ساتھ دوبارہ معاہدہ کرنے اور ایران کو   یورینیم کی افزودگی کم کرنے پر آمادہ  کرنے کیلئے ، ایک ورکنگ گروپ تیار کیا جائے۔ اس ورکنگ گروپ میں ان تمام ممالک کے نمائندے شامل ہوں گے جو  پہلے بھی جوہری معاہدے میں شامل تھے۔  اس گروپ کا مقصد ہی یہ ہے کہ ایران اور امریکہ دونوں کی شرائط پر غور کیا جائے اور  ان دونوں کے درمیان رابطے کی کڑی بن کر انہیں اپنی اپنی شرائط میں نرمی لانے یا ان شرائط کا حل ڈھونڈنے کی کوشش کی جائے۔  واضح رہے کہ ایران نے پہلے ہی کہہ دیا ہے کہ وہ امریکہ سے اس وقت تک کوئی مذاکرات نہیں کرنا چاہتا ،   جب تک کہ امریکہ اس پر سے تمام پابندیاں اٹھا نہ لے۔  جبکہ امریکہ یورینیم والی شرط پر بضد ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK