• Tue, 23 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

سیکوریٹی میں خرابی کے باعث سوڈان کے الفاشر سے ایک لاکھ ۷؍ ہزار سے زیادہ افراد بے گھر ہوئے: یو این

Updated: December 22, 2025, 9:57 PM IST | Khartoum

الفاشر میں بے گھر ہونے والے تقریباً ۷۲ فیصد افراد شمالی دارفور کے اندر ہی رہے اور ان کی اکثریت ریاست کے شمالی اور مغربی حصوں میں منتقل ہوگئی۔

Photo: X
تصویر: ایکس

اقوامِ متحدہ کے تحت، بین الاقوامی تنظیم برائے ہجرت (آئی او ایم) نے اتوار کو بتایا کہ شمالی دارفور میں لڑائی اور بدامنی کی وجہ سے سودان کے شہر الفاشر اور قریبی دیہاتوں سے ایک لاکھ سات ہزار سے زیادہ شہری نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔ ایجنسی نے ایک بیان میں کہا کہ ۲۶ اکتوبر سے ۸ دسمبر کے درمیان جب سوڈان کے باغی، نیم فوجی دستوں ریپڈ سپورٹ فورسیز (آر ایس ایف) نے الفاشر کا کنٹرول حاصل کیا، تو سیکوریٹی کی بگڑتی صورتحال کے باعث اندازاً ایک لاکھ ۷ ہزار ۲۹۴ افراد یعنی تقریباً ۲۴ ہزار ۲۲۱ خاندان بے گھر ہوگئے۔

آئی او ایم کے اعدادوشمار کے مطابق، الفاشر میں بے گھر ہونے والے تقریباً ۷۲ فیصد افراد شمالی دارفور کے اندر ہی رہے اور ان کی اکثریت ریاست کے شمالی اور مغربی حصوں میں منتقل ہوگئی۔ جبکہ تقریباً ۱۹ فیصد دیگر افراد دوسرے علاقوں جیسے وسطی دارفور، ریاستِ شمالیہ اور ریاست وائٹ نیل کی طرف فرار ہوگئے۔

یہ بھی پڑھئے: اسرائیلی جنگ کے بعد ویسٹ بینک اور غزہ میں پانچ لاکھ سے زائد فلسطینی بے روزگار

ایجنسی نے نوٹ کیا کہ نقل مکانی کا یہ عمل تشدد کی متعدد لہروں کی وجہ سے مزید پیچیدہ ہوگیا ہے۔ اکتوبر کے آخر میں فرار ہونے والے ۷۵ فیصد افراد پہلے ہی داخلی طور پر بے گھر تھے۔ ان میں بہت سے ایسے لوگ بھی تھے جو اس سے قبل زمزم اور ابو شوک جیسے بڑے کیمپوں یا الفاشر کے مختلف محلوں سے گزشتہ لڑائیوں کے دوران بھاگ کر آئے تھے۔

انسانی بحران اور رکاوٹیں

آئی او ایم نے خبردار کیا کہ نقل و حرکت پر پابندیاں، سڑکوں کی ابتر صورتحال اور بدلتے ہوئے محاذ، شہریوں کے محفوظ طریقے سے فرار ہونے میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔ ایجنسی نے زور دیا کہ یہ اعداد و شمار ابتدائی ہیں اور لڑائی جاری رہنے کے باعث ان میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ سودان کی ریاستوں، شمالی کردفان، جنوبی کردفان اور مغربی کردفان میں بھی سودانی فوج اور آر ایس ایف کے درمیان شدید جھڑپیں جاری ہیں جس کی وجہ سے مزید ہزاروں لوگ اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: بنگلہ دیش: ایک اور طلبہ لیڈر مطلب سکدر کو گولی ماری گئی، خطرے سے باہر

واضح رہے کہ اپریل ۲۰۲۳ء میں شروع ہونے والے اس تنازع کی وجہ سے اب تک لاکھوں افراد بے گھر اور ہزاروں ہلاک ہوئے ہیں۔ اس خانہ جنگی کے نتیجے میں سوڈان میں دنیا کا بدترین انسانی بحران پیدا ہوگیا ہے۔ امدادی اداروں نے خبردار کیا کہ بدامنی اور رسائی کی کمی ریلیف کی کوششوں میں مسلسل رکاوٹ بن رہی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK