Inquilab Logo Happiest Places to Work

امول کولہے کو پہلگام حملے پر تبصرے کا خمیازہ بھگتنا پڑا

Updated: May 02, 2025, 11:16 PM IST | Pune

منتظمین نے اداکار کے طویل ڈرامے کی ٹکٹیں فروخت ہوجانے کے باوجود انعقاد سے ہاتھ کھینچ لئے، منتظمین کا تعلق بی جے پی سے ہے، کولہے نے مداحوں سے معافی مانگی

Actor and MP Amul Kolhe`s statement displeased the BJP (File photo)
اداکار اور رکن پارلیمان امول کولہے کا بیان بی جے پی کو ناگوار گزرا( فائل فوٹو)

 مراٹھی اداکار اور این سی پی (شرد) کے رکن پارلیمان امول کولہے کو وقف بورڈ قانون اور پہلگام حملے کے تعلق سے دیئے گئے اپنے بیان کا خمیازہ بھگتنا پڑا ہے۔ ان کے مشہور طویل ڈرامے ’شیو پُتر سمبھاجی‘  کے شو منسوخ کر دیئے گئے۔  اس پر امول کولہے نے شائقین سے معافی مانگی ہے کیونکہ شو کی ٹکٹیں فروخت ہو چکی تھیں۔ اہم بات یہ ہے کہ شو کے منتظمین بی جے پی کے قریبی ہیں جو امول کولہے کے موقف سے ناراض ہیں۔ 
  اطلاع کے مطابق  ناسک کے گیان وردھنی  ودیا پرسارک  منڈل کی جانب سے تپون علاقے میں واقع بابو سیٹھ کیلا میدان  پر ۳۰؍ اپریل تا ۵؍ مئی شیو پُتر سمبھاجی نامی  طویل ڈرامے کے شو منعقد کئے جانے والے تھے ۔ اس ڈرامے میں این سی پی کے رکن اسمبلی اور مراٹھی کے مشہور ادا کار امول کولہے مرکزی کردار اداکرتے ہیں۔ ان کے ساتھ تقریباً ۱۵؍ سو فن کار حصہ لیتے ہیں۔  یہ شو ہر سال منعقد کیا جاتا ہے لیکن اس بار منتظمین نے عین موقع پر شو کے انعقاد سے اپنے ہاتھ کھینچ لئے اور شو کو منعقد کرنا پڑا۔  شو کا انعقاد کرنے والے ادارے کے سربراہ گوپال پاٹل کا تعلق بی جے پی سے  ہے۔شو کا انعقاد خطرے میں دیکھ کر امول کولہے نے کوشش کی کہ دیگر کسی اسپانسر کی تلاش کی جائے۔ ساتھ ہی انہوں نے ٹکٹوںکے دام کم کرکے یکم مئی سے کسی طرح شو کے انعقاد کو یقینی بنانے کی تگ ودو کی لیکن  ایسا ممکن نہیں ہو سکا۔ امول کولہے کا کہنا ہے کہ ایک  ڈرامے کی تیاری کیلئے ۲؍ یا ۳؍ مہینے کا عرصہ درکار ہوتا ہے۔  ہمارے پاس صرف کچھ دن تھے اس لئے ہم ایسا نہیں کر سکے۔ 
  امول کولہے نے کہا ’’ پہلگام حملے کے تعلق سے میرا وقف واضح ہے۔ اس معاملے پر سیاست نہیں کی جانی چاہئے بلکہ پاکستان کو سبق سکھانا چاہئے ۔ اس معاملے میں پورا ملک وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ کھڑا ہے۔ ‘‘  یاد رہے کہ بی جے پی لیڈران  پہلگام حملے کے بعد سے ملک کے اندر تو خوب شور مچا رہے ہیں اور مسلمانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں لیکن جب پاکستان پر حملے کی یا اس تعلق سے کسی کارروائی کی بات ہوتی ہے تو  اس کاجواب دینے کیلئے تیار نہیں ہوتے۔  امول کولہے نے کہا ’’ ایک فنکار کے فن اور اس کے سیاسی موقف کو آپس میں ملانا  نہیں چاہئے۔  یہ دونوں مختلف اور آزادانہ چیزیں ہیں مگر مجھے افسوس ہے کہ ایسا نہیں کیا جا رہا ہے۔ ‘‘ اداکار نے کہا ’’ میں نے کبھی سیاسی رسوخ کی بنا پر ڈرامے کے شو نہیں کئے۔  میں ان مداحوں سے معافی مانگتا ہوں جنہوں نے ڈرامے کے ٹکٹ خرید لئے تھے ۔ وہ منتظمین سے رابطہ کریں اور اپنے پیسے واپس لے لیں۔    
  شو کے منتظمین نے اس بات سے انکار نہیں کیا ہے کہ انہوں نے امول کولہے کے ڈرامے  کے انعقاد سے اسلئے ہاتھ کھینچ لئے کہ پہلگام حملے کے  معاملے میں ان کا موقف بی جے پی  جیسا نہیں ہے۔ گوپال پاٹل کا کہنا ہے کہ ’’ شیو پُتر سمبھاجی نامی ڈرامے کی  ہم گزشتہ ڈیڑھ مہینے سے تیاری کر رہے تھے۔ لیکن اداکار اور رکن پارلیمان امول کولہے نے پہلگام حملے کے تعلق سے میڈیا  میں جو بیان دیا ہے اس سے ہم مضطرب ہو گئے ہیں۔  اس لئے ہم نے  ٹھہر جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ‘‘   
  یاد رہے کہ امول کولہے نے پارلیمنٹ میں وقف بورڈ بل  کے خلاف تقریر کی تھی اور اس کے خلاف ووٹ ڈالا تھا۔ جبکہ پہلگام حملے کے تعلق سے انہوں کچھ سوالات اٹھائے تھے۔ گوپال پاٹل کا کہنا ہے  انہوں نے (حکومت) سے علاحدہ راستہ اختیار کیا جس کی وجہ سے ہمیں ان سے الگ ہونا پڑا ۔ دوسری طرف خود امول کولہے نے دعویٰ کیا کہ گوپال پاٹل کا یہ بیان درست نہیں ہے۔ وہ اپنی ناکامیوںکو بی جے پی کے سیاسی نظریے کی آڑ میں چھپا ررہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وقف بورڈ بل کے خلاف ان کا بیان ۳؍ اپریل کا ہے ۔ جبکہ پہلگام حملے کے بعد رات ۸؍ بجے پونے میں منعقد پریس کانفرنس  میں انہوں نے تقریر کی تھی۔  جبکہ اس سے ایک گھنٹہ قبل یعنی کہ ۷؍ بجے ہی منتظمین نے شو کے انعقاد سے انکار کر دیا تھا۔ 
  یاد رہے کہ امول کولہے ٹیلی ویژن پر چھترپتی شیواجی کا کردار ادا کرنے کےبعد شہرت کی بلندیوں پر پہنچ گئے تھے۔ ۲۰۱۹ء میں انہوں نے شرد پوار کی پارٹی این سی پی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا تھا اور جیت کر پارلیمنٹ پہنچے تھے۔  پارٹی کی تقسیم کے بعد وہ شرد پوار ہی کے ساتھ رہے اور  ۲۰۲۴ء  میں ایک بار پھر شیرور کی سیٹ سے الیکشن جیت کر پارلیمنٹ پہنچے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK