Inquilab Logo

شہزادہ ہیرس کی اہلیہ کے بیان پر ہنگامہ، برطانوی شاہی خاندان کا فوری اجلاس

Updated: March 10, 2021, 11:07 AM IST | Agency | London

امریکی صدر جوبائیڈن نے شاہی خاندان کی بہو کو ان کی ہمت پر داد دی، جبکہ برطانیہ کے وزیراعظم نے انٹرویو پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کیا۔ تمام اخبارات اور رسائل میں میگھن اور ہیرس کے بیان پر ہی تبصرے ، میگھن کے والد کا شاہی خاندان کی حمایت میں بیان کہا’’ وہ نسل پرست نہیں ہے ‘‘

Meghan and Harry - Pic : INN
میگھن اور ہیری ۔ تصویر : آئی این این

برطانیہ کے شاہی گھرانے سے علاحدگی اختیار کر چکے، شہزادہ ہیرس اور ان کی اہلیہ  میگھن مارکل کے گزشتہ دنوں دیئے گئے ایک انٹرویو نے نہ صرف شاہی گھرانے  اور برطانیہ میں بلکہ دنیا بھر میں تہلکہ مچا دیا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ اس انٹرویو میں  اس سابق شاہی جوڑے نے شاہی گھرانے پر کئی طرح کے سنگین الزام عائد کیا ہے۔  میگھن مارکل کا کہنا تھا کہ شاہی محل میں ان پر اتنا دبائو تھا کہ وہ خود کشی کرنے کا سوچنے لگی تھیں۔ حتیٰ کہ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ جب ان کے ہاں ولادت ہونے والی تھی تو شاہی محل میں یہ باتیں ہونے لگی تھیں کہ ہونے والا بچے کا رنگ کس حد تک سیاہ ہوگا؟  واضح رہے کہ میگھن ایک سیاہ فام خاتون ہیں جو اداکاری کے پیشے وابستہ تھیں لیکن بعد میں انہوں نے شہزادہ ہیرس سے شادی کرلی تھی۔
  بچے کی رنگت پر سوال کرنے کا معاملہ شاہی خاندان کو براہ راست نسل پرست ثابت کرتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ  شاہی خاندان نے ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا جس میں خاندان کے اہم ترین اراکین شامل ہوئے۔ فی الحال اس کی تفصیل سامنے نہیں آئی ہے کہ اجلاس میں کوئی فیصلہ ہوا یا نہیں۔ کیونکہ اب تک شاہی خاندان کی جانب سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔  اد ھر برطانیہ  کے  علاوہ عالمی برادری میں ہلچل ہے۔ حتیٰ کہ امریکی صدر جوبائیڈن کی جانب سے بھی بیان جاری کیا گیاہے۔ وہائٹ ہائوس کی پریس سیکریٹری جین ساکی نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ’’ امریکی صدر کسی بھی ایسے انسان کی ستائش کرتے ہیں جو  اپنے ذہنی کیفیت پر گفتگو کرے اور اپنے تجربات بیان کرے کیونکہ اس  کیلئے ہمت کی ضرورت ہوتی ہے۔‘‘ وہائٹ ہائوس کے اس بیان کے بعد برطانیہ میں ناراضگی  ہے ۔ برطانیہ میں عام رائے یہ ہے کہ جو بائیڈن کو  اس انٹرویو پر رد عمل ظاہر کرنےکی ضرورت نہیں تھی۔ سوشل میڈیا پر بھی جو بائیڈن کے بیان پر تنقید ہو رہی ہے۔  
  ادھر آسٹریلیا  کے سابق وزیر اعظم میلکم ٹرن بل  نے کہا ہے کہ میگھن مارکل کے انٹرویو سے ان کی اس بات کو تقویت پہنچی ہے کہ آسٹریلیا کو  برطانیہ سے اپنے تعلقات ختم کر لینے چاہئیں۔ انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ’’ اس انٹرویو سے ثابت ہو گیا کہ برطانیہ کا شاہی خاندان خوش نہیں ہے۔‘‘  
        ’’وزیراعظم کا خاموشی اختیار کرنابہتر ہے‘‘
 برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن نے اس معاملے پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’ جب معاملہ شاہی خاندان کا ہو تو  وزیر اعظم کیلئے بہتر ہے کہ وہ کچھ نہ کہے۔‘‘ البتہ انہوں نے یہ ضرور کہا کہ وہ ملکۂ برطانیہ کا بے حد احترام کرتے  ہیں اور وہ لوگوں کو متحد کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔  یاد رہے کہ برطانیہ کے کئی اراکین پارلیمان نے  اس معاملے پر بیان جاری کیا ہے یا میڈیا کے سوالوںکا جواب دیا ہے۔ بعض نے شاہی خاندان کا دفاع کیا ہے تو بعض نے  میگھن کے انٹرویو پر سنجیدگی سے غور کرنے کا  مشورہ دیا ہے۔
  ’’شاہی خاندان نسل پرست نہیں ہے ‘‘
  ادھر میگھن مارکل کے والد تھامس مارکل نے بھی شاہی خاندان کا دفاع کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ شاہی خاندان نسل پرست نہیں ہے۔ تھامس  نے کہا کہ ’’ مجھے نہیں لگتا کہ شاہی خاندان کا کوئی فرد نسل پرست ہوگا۔ میگھن کے بچے کی رنگت پر تبصرہ محض کسی کا ایک فضول سا سوال ہوگا جو یوں  ہی پوچھ لیا گیا ہوگا۔‘‘ یاد رہے کہ تھامس مارکل کی اپنی بیٹی میگھن مارکل سے بات چیت بند ہے۔  میگھن کی شادی کے بعد سے دونوں کا کبھی کوئی رابطہ بھی نہیں ہوا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK