Inquilab Logo Happiest Places to Work

نیوزچینلوں کی غیر ذمہ داری، اشتعال انگیز ی اورگمراہ کن خبروں پر برہمی

Updated: May 09, 2025, 11:17 PM IST | New Delhi

سی پی آئی ،آر جے ڈی اور ٹی ایم سی نےوزیراطلاعات ونشریات سے فیصلہ کن کارروائی کی مانگ کی، کانگریس نے فوج کی حمایت میں ’جے ہند یاترا‘ نکالی

Congress workers during Jai Hind Yatra in Imphal
امپھال میں کانگریس کارکن جے ہند یاترا کے دوران

ایسے وقت میں جبکہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ جیسی کیفیت ہے، ہندوستانی نیوز چینل   جس طرح غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کررہے ہیں، غیر مصدقہ خبریں  نشر کررہے ہیں اور جنگی جنون کے ساتھ اشتعال انگیزی کو ہوا دے رہے ہیں،اس کےخلاف ملک کے سمجھدار شہریوں میں  شدید برہمی ہے۔ اس برہمی کوآواز دیتے ہوئے اپوزیشن پارٹیوں   نے حکومت سے نفرت ، اشتعال انگیزی اور فرقہ وارنہ منافرت پھیلانے والے چینلوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کی مانگ کی ہے۔ 
ڈی راجا کا مرکزی وزیراشوینی ویشنو کو خط
 سی پی آئی جنرل سیکریٹری ڈی راجا نےمرکزی وزیر برائے نشر واشاعت کو لکھے گئے مکتوب میںنیوز چینلوں کے ذریعہ فرقہ وارانہ منافرت اور جھوٹی خبریں پھیلائےجانے کی نشاندہی کی ہے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ ’’میں آپریشن سیندور کےبعد متعدد نیو ز چینلوں پر دکھائے جا رہے اشتعال انگیز اور گمراہ کن مشمولات کے خلاف کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کی شدید تشویش سے آپ کو آگاہ کرنا چاہتا ہوں۔ ‘‘ انہوں نے نیوز چینلوں کے طرز عمل پر نکیر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ایسے وقت میں جبکہ پورا ملک  دہشت گردی  کے خلاف متحد ہے،  ہم یہ خطرناک رجحان دیکھ رہے ہیں کہ کچھ نیوزچینل اس معاملے کو فرقہ وارانہ رنگ دے رہے ہیں، غیر مصدقہ باتوں اور دعوؤں کو نشر کررہے ہیں اور حکومت یا مسلح افواج کی تصدیق کے بغیر خبریں نشر کرکے ملک میں جنگی جنون کو ہوا دے رہے ہیں۔‘‘
نیوز چینلوں کی حرکتیں قومی یکجہتی کیلئے خطرہ
 راجا نے کہا ہے کہ اس قسم کی خبر نگاری نہ صرف ذمہ دار صحافت کیلئے نقصاندہ ہے بلکہ قومی یکجہتی کے لیے براہ راست خطرہ بھی بن جاتی ہے۔ انہوں نے متنبہ کیا ہے کہ ’’جنگی جنون کو ہوا دینا اور مخصوص طبقات کو نشانہ بنانا عوام کے اعتماد کو مجروح کرتا ہے۔اس سے شہریوں میں خوف پیدا ہوتا  ہے اور ان قوتوںکو تقویت ملتی ہے   جو ملک کو غیر مستحکم کرنا چاہتی ہیں۔ عوامی بے چینی کو کم کرنے کے بجائے اسے بھڑکایا جا رہا ہے۔‘‘ انہوں نے  اس بات پر حیرت کا اظہارکیا کہ اس معاملے میں سرکاری نیوز چینل ’دور درشن‘بھی پیچھے نہیں ہے۔ سی پی آئی لیڈر نے لکھا ہے کہ ’’حد تو یہ ہے کہ سرکاری نشریاتی ادارے بھی اسی غیر ذمہ دارانہ  لب و لہجے کی پیروی کر رہے ہیں اور اس طرح  عوام کے سامنےحقائق کوپُروقار طریقے سے پیش کرنے کی اپنی بنیادی ذمہ داری  ادا کرنے میں ناکام ہو رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے نشاندہی کی کہ’’ خود مسلح افواج کو کئی بار ان نیوز چینلوں کے دعووں کی تردید کرنی پڑی ہے۔‘‘
فیصلہ کن کارروائی کی مانگ
 سی پی آئی کے جنرل سیکریٹری نے مزید کہا کہ ’’ہم  پہلگام کے دہشت گردانہ حملے کو نفرت اور عوام میں تقسیم کا تماشہ بنانے کی کوششوں کو مسترد کرتے ہیں۔ تنازع کو سچائی سے توجہ ہٹانے یا  اپنے ہم وطنوں (اقلیتوں )کو غیر معتبر کرنے کیلئے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔ ‘‘اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اس طرح کے بیانیہ کی قیمت عام شہری عدم تحفظ ،فرقہ واریت اور جمہوری ڈھانچے کو شدید نقصان کی صورت میں ادا کرتے ہیں، سی پی آئی نے  فیصلہ کن کارروائی کا مطالبہ کیا۔ مکتوب میں کہاگیا ہے کہ ’’ہم وزارت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ان چینلوں اور پلیٹ فارمز کے خلاف سخت کارروائی کرے جو فرقہ وارانہ نفرت کو ہوا دیتے ہیں اور جھوٹ پھیلاتے ہیں۔ ‘‘
آر جے ڈی اورٹی  ایم سی  نے بھی تنقید کی
  آر جے ڈی کے رکن پارلیمان منوج جھا نے کہا کہ ’’ہماری فوج نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے۔ اشتعال انگیزی  ہماری طرف سے نہیں ہوئی ، دوسری جانب سے ہو رہی ہے، ہم نے مختلف شعبوں میں  اپنے کئی شہریوں کو کھو دیاہے اس لئے میں میڈیا سے گزارش کرتا ہوں کہ تحمل کا مظاہرہ کریں۔‘‘ترنمول کانگریس کی سگاریکا گھوش  نے بھی ’ایکس‘ پوسٹ میں کہا کہ ’’کچھ میڈیا اور سوشل میڈیا ہینڈلز جھوٹ پھیلا رہے ہیں۔‘‘ 
 ملک بھر میں کانگریس کی جے ہند یاترا
 اس بیچ کانگریس نے جمعہ کو فوج کی حمایت میں پورے ملک میں ’’جے ہند یاترانکالی۔‘‘   پارٹی کے ترجمان راگنی نائک نے کہا کہ ’’جئے ہند یاترا‘‘ سے دنیا کو یہ پیغام جائے گا کہ پورا ملک پاکستان کی بزدلانہ سرگرمیوں کے خلاف متحد ہے۔ ہماری فوج دشمن کی کارروائیوں کا منہ توڑ جواب دے رہی ہے اور اس مہم میں ملک کا ہر شہری فوج اور حکومت ہند کے ساتھ ہاتھ ملا کر چلنے کے لیے تیار ہے۔

new delhi Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK