اسکول کے طلبہ ہر سال، اکیڈمک ایئر کی ابتداء میں یہ رَیلی نکالتے ہیں تاکہ علاقے کے جن بچوں کا اب تک داخلہ نہیں ہوا ہے، اُن کے والدین کو اس جانب متوجہ کیا جاسکے۔
EPAPER
Updated: August 06, 2025, 12:34 PM IST | Agency | Virar
اسکول کے طلبہ ہر سال، اکیڈمک ایئر کی ابتداء میں یہ رَیلی نکالتے ہیں تاکہ علاقے کے جن بچوں کا اب تک داخلہ نہیں ہوا ہے، اُن کے والدین کو اس جانب متوجہ کیا جاسکے۔
یہاں کا معروف ادارہ انجمن اُردو ہائی اسکول گوناگوں سرگرمیوں کے ذریعہ اپنی فعالیت کا ثبوت دیتا رہتا ہے۔ اسی سلسلے کی کڑی وہ تعلیمی رَیلی ہے جو تعلیمی سال کے آغاز میں نکالی جاتی ہے۔ اس ریلی میں اسکول کے طلبہ شریک ہوتے ہیں جن کے ہاتھوں میں تعلیم کی اہمیت کو واضح کرنے والی تختیاں ہوتی ہیں جن پر ’’ایجوکیشن اِز سپرپاور‘‘ یا ’’تعلیم کے بغیر زندگی ادھوری‘‘ جیسے جملے تحریر ہوتے ہیں۔ مقصد یہ ہوتا ہے کہ جن گھروں کے بچوں کا اب تک داخلہ نہیں کروایا گیا ہے اُن کے والدین کو سمجھایا جاسکے کہ اب بھی موقع ہے، وہ اسکول آکر اپنے بچوں کا داخلہ کروا سکتے ہیں۔
امسال کیلئے اس نوعیت کی رَیلی گزشتہ دِنوں نکالی گئی اور والدین کو متوجہ کرنے کی کوشش کی گئی۔ یہ دریافت کرنے پر کہ اس کی ضرورت کیوں پیش آتی ہے، انجمن ہائی اسکول ویرار (رجسٹرڈ) کے جنرل سکریٹری ایڈوکیٹ خلیل شیخ نے بتایا کہ گرمی کی چھٹیوںجو والدین اور سرپرست اپنے آبائی وطن جاتے ہیں وہ عموماً عیدقرباں اور محرم کے بعد واپس آتے ہیں۔ ہمارا اسکول چاہتا ہے کہ وہ داخلہ لینے میں عجلت کریں ورنہ جتنی تاخیر ہوگی، بچوں کی تعلیم کا اُتنا نقصان ہوگا، اس ریلی کا یہی مقصد ہوتا ہے، بیداری۔ ہمارا تجربہ ہے کہ اس کی وجہ سے والدین میں فکر پیدا ہوتی ہے۔
ایڈوکیٹ خلیل شیخ کےمطابق ’’انجمن اسکول میں نرسری سے دسویں جماعت تک کی پڑھائی کاانتظام ہے۔ فی الحال ۹۰۰؍طلبہ زیرتعلیم ہیں۔ ‘‘یہ پوچھنے پر کہ زیادہ داخلے ہونے پر اسکول میں اتنی گنجائش ہے؟ تو اُنہوں نے اثبات میں جواب دیا۔ اس نمائندہ کے اس سوال پر کہ دسویں کے بعد یہ طلبہ کہاں جاتے ہیں تو اُنہوں نے بتایا کہ ’’ ویرار، وسئی اور نالاسوپارہ وغیرہ میں کئی کالج ہیں، اندازے سے کہہ سکتا ہوں کہ ۲۰۔۲۵؍ کالج ہیں، اُنہیں وہاں اعلیٰ تعلیم کا موقع مل جاتا ہے۔‘‘
ایڈوکیٹ خلیل شیخ کے بقول: ’’ ہمارے کئی طلبہ ڈاکٹر ، ٹیچر، وکیل، سینٹری انسپکٹر اور دیگر اعلیٰ عہدوںپر فائز ہوچکے ہیں۔ ایک طالب علم، جس کا نام زبیر جمیل خان ہے، ۲۰۱۰ء میں اُس نے ایس ایس سی کیا تھا، وہ ملٹری مین ہے، اسی طرح نازیہ نفیس خان نامی طالبہ جس نے ۲۰۱۱ میں ایس ایس سی کیا، وہ ایم بی بی ایس مکمل کرچکی ہےجبکہ ۲۰۱۴ء کی بیچ کے علقمہ محمد شریف انصاری نے بی ای میکانیکل کیا ہے۔ اسی طرح قمر النساء یار محمد شیخ نے ۲۰۱۰ء میں ایس ایس سی کیا تھا، بعد ازیں اُس نے بی ایل ایس اور پھر ایل ایل بی کیا۔ ایک اور طالب علم یاد آتا ہے جس کا نام فیضان انتظار شیخ ہے۔ ۲۰۱۱ء میں انجمن اُردو ہائی اسکول میں تھا۔ اس نے پہلے بی ای میکانیکل کیا، اس کے بعد ایم بی اے کیا۔ ایسی اور بھی کئی مثالیں ہیں، کہنا صرف یہ ہے کہ یہاں کے طلبہ پڑھ رہے ہیں اور آگے بڑھ رہے ہیں۔ ‘‘