اسی ماہ سے اضافی بل وصول کیا جائے گا،اکھلیش کی سخت تنقید، اسٹیٹ کنزیومر کونسل کو بھی اعتراض ، احتجاج کا انتباہ دیا۔
EPAPER
Updated: April 23, 2025, 2:22 PM IST | Inquilab News Network | Lucknow
اسی ماہ سے اضافی بل وصول کیا جائے گا،اکھلیش کی سخت تنقید، اسٹیٹ کنزیومر کونسل کو بھی اعتراض ، احتجاج کا انتباہ دیا۔
اترپردیش میں بجلی صارفین کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ بجلی کی نرخوں میں ۱ء۲۴؍ فیصدکا اضافہ کردیا گیا ہے۔ یہ’ فیول سرچارج‘ کے طور پر صارفین سے اسی اپریل ماہ سے ہی وصول کیا جائے گا۔ ریاست میں یہ پہلا موقع ہوگا جب سرچارج کے نفاذ کی وجہ سے بجلی کے بل ہر ماہ بڑھتے اور گھٹتے رہیں گے۔ بجلی مہنگی ہونے پر سماجوادی پارٹی سمیت مختلف سیاسی جماعتوں اور صارفین تنظیموں نے اعتراض کیا ہے۔
بجلی کی نئی شرحوں سے متعلق فیصلہ کے مطابق اب فیول سرچارج ہر ماہ ’کم یا زیادہ ‘ ہو گا جیسے کہ ڈیزل/پٹرول کے دام روزانہ طے کئے جاتے ہیں۔ بجلی صارف کونسل نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی مخالفت کی ہے۔ یوپی الیکٹری سٹی کنزیومر کونسل کے صدر اودھیش ورما نے کہا کہ ’یو پی پی سی ایل‘ پر صارفین کے ۳۳۱۲۲؍ کروڑ روپے واجب الادا ہیں اور یو پی پی سی ایل نے صارفین کو یہ رقم ادا کئے بغیر بجلی کی شرح میں اضافہ کیا ہے، اسلئے یوپی اسٹیٹ الیکٹری سٹی کنزیومر کونسل اس کے خلاف احتجاج کرے گی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ حال ہی میں ایک فائیو اسٹار ہوٹل میں ایک میٹنگ ہوئی تھی جس میں کچھ گھرانوں نے کہا تھا کہ یہاں بجلی کے نرخ نہیں بڑھتے، اسلئے افسران نے اُن ’گھرانوں‘ کو خوش کرنے کیلئے ایسا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ہمارے پاس پہلے ہی سے ہزاروں کروڑ روپے کا سرپلس ہے، جسے ہمیں ایڈجسٹ کرنا تھا لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔
وہیں ، سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے بھی حکومت کے اس فیصلے پر تنقیدکی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بی جے پی حکومت نے اپنے پورے دور اقتدار میں بجلی کی پیداوار میں ایک یونٹ بھی اضافہ نہیں کیا، اس کے برعکس بجلی کی شرح میں اضافہ کردیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ سماجوادی کی حکومت میں یوپی میں بنائے جانے والے تمام پاور پلانٹس اب شروع ہو چکے ہیں، خواہ کانپور کا پلانٹ ہو یا ایٹہ کا۔ یہ تمام پروجیکٹ ہماری حکومت کے دوران شروع ہوئے تھے۔
واضح رہے کہ ملٹی ایئر ٹیرف ریگولیشن ۲۰۲۵ء کے تحت یوپی الیکٹری سٹی ریگولیٹری کمیشن نے بجلی سپلائی کرنے والی کمپنیوں کو اسی سال جنوری میں ہر ماہ فیول سرچارج خود طے کرنے کا حق دیا تھا۔ کمیشن سے یہ اختیار ملنے کے بعد کمپنیوں نے پہلی بار سرچارج عائد کیا ہے۔ مذکورہ فیصلے سے ریاست میں بجلی کمپنیوں کو ۳ء۴۵؍ کروڑ بجلی صارفین سے ۷۸ء۹۹؍ کروڑ روپئے اضافی رقم حاصل ہونے کا امکان ہے۔ حکومت کے اس فیصلے کے مطابق اگرکسی کا بجلی بل ایک ہزار روپے آتا تھا، تو اب اسے۱۲؍ روپے ۴۰؍ پیسے ’فیول سرچارج‘ کے طور پر ادا کرنا ہوگا جو ہر ماہ کم زیادہ ہوتا رہے گا۔
حکومت کے اس فیصلے سے عوام میں سخت ناراضگی پائی جارہی ہے۔ عوام کا کہنا ہے کہ گرمی کی وجہ سے برا حال ہے کیونکہ حکومت کی جانب سے بجلی میں بڑے پیمانے پر کٹوتی کی جارہی ہے، اس کے باوجود بجلی کی شرح میں اضافہ کرکے مزید پریشان کیاجارہا ہے۔