Inquilab Logo

اسرائیل میں پھر حکومت مخالف مظاہرے،لاکھوں افراد کی شرکت

Updated: March 20, 2023, 11:39 AM IST | Tel Aviv-Yafo

گیارہ ویں سنیچر کی شب لوگ سڑکوں پر اترے ،یروشلم میں تقریباً۱۰؍ ہزار ا فراد صدر اسحاق ہرزوگ کی رہائش گاہ کے باہر جمع ہوئے، تل ابیب میںایلون ہائی وے کوبلاک کرنے کی کوشش کے دوران متعدد مظاہرین کو حراست میں لے لیا گیا ۔ اپوزیشن نے احتجاج جا ری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ، سابق وزیر اعظم یا ئر لپید کے مطابق عوام کے درمیان اختلاف بڑھ رہا ہے

A large number of demonstrators in Tel Aviv.
تل ابیب میں بڑی تعداد میں مظاہرین ۔

  اسرائیل میں عدالتی اصلاحات کیخلاف  ۱۱؍ ویں سنیچر کو لاکھوں افراد سڑکوں پر اتر ے۔ دریں اثناء اسرائیل میں حکومت مخالف سیاسی جماعتوں کا کہناہےکہ وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی حکومت کی  متنازع عدالتی پالیسیوں کیخلاف سڑک سے لے کر پارلیمنٹ تک احتجاج جاری رہے گا۔ قبل ازیں سبکدوش فوجیوں میں  وزیر  اعظم نیتن یاہو کے گھر کا احتجاجاً محاصرہ کیا ۔ 
 میڈیارپورٹس کے مطابق حسب معمول سنیچر کی شب  اسرائیل کے مختلف شہروں میںحکومت مخالف  مظاہرین  جمع ہوئے اور حکومت کیخلاف نعرے لگائے۔ منتظمین کے مطابق ملک گیر مظاہروںمیں ۵؍ لاکھ سے زائد افراد  جمع ہوئے جبکہ اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ مظاہروں میں ڈھائی لاکھ سے زائد افراد نے شرکت کی۔ 
  اتوار کو اسرائیل کے اہم اخبار ’دی ٹائمس آف اسرائیل‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا  کہ اس سنیچر کی شب بھی اسرائیل میں متنازع عدالتی اصلاحات  مخالف ملک گیر مظاہروں میں تقریباً۲؍   لاکھ ۶۰؍ ہزار افرادنے حصہ لیا۔ اس طرح اسرائیل میں عدالتی اصلاحات کیخلاف مظاہروں کے  ۱۱ ؍ ہفتے مکمل ہوگئے۔ 
 مذکورہ اخبار کی رپورٹ کے مطابق سنیچر کی شب  اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب میں تقریباً  ایک لاکھ۷۵؍ ہزار مظاہرین جمع ہوئے جبکہ دیگر شہروں میں۸۵؍ ہزار افراد نے مظاہرہ کیا۔ صرف یروشلم میں تقریباً۱۰؍ ہزار مظاہرین صدر اسحاق ہرزوگ کی رہائش گاہ کے باہر جمع ہوئے،حالانکہ  اسحاق ہرزوگ اب تک ۷؍ مرتبہ مختلف مواقع پر ملک میں خانہ جنگی کا خدشہ ظاہر کرچکے ہیں۔ 
  دریں اثناء شمالی اسرائیل میں پولیس نے مظاہرین پر واٹر کینن کا استعمال کیا۔ تل ابیب میں ایلون ہائی وے کو بلاک کرنے کی کوشش کے دوران متعدد مظاہرین کو حراست میں لے لیا گیا۔
   قبل ازیں اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے جمعہ کو حکومت کی عدالتی اصلاحات کے خلاف مظاہرے اور مبینہ تشدد کرنے والوں کیخلاف پولیس اور  دفتر استغاثہ پر زور دیا کہ وہ سخت اقدامات کریں۔
  یادرہے کہ نیتن یا ہو حکومت کی حلف بر داری کےچند دنوں بعد۴؍  جنوری کو اسرائیل کے وزیر انصاف یاریو لیون نے  قانونی اصلاحات کے عمل کا اعلان کیا تھا جس کے تحت کابینہ کو نئے ججوں کے انتخاب کااختیار دے کر سپریم کورٹ کے اختیار کو محدود کیا جائے گا۔ اسرائیل کی اپوزیشن کی نظر میں یہ اصلاحات نہیں  بلکہ بغاوت ہے۔  دراصل  نیتن یاہو کی قیادت میںقائم مخلوط حکومت نے بعض عدالتی اختیارات کو پارلیمنٹ میں منتقل کرنے کا منصوبہ بنایا ہےاور اس  کے ذریعہ  خود کو بے گنا ہ ثابت کرنا چاہتے  ہیں۔ بد عنوانی کے مقدمات سے  بری ہونا چاہتے ہیں۔ ۷؍ جنوری سے اب تک  عدالتی اصلاحات  کیخلا ف مسلسل مظاہرے کئے جارہے ہیں۔  فروری کے وسط میں  قانون کے پہلے حصے کو منظوری دی دی گئی اور دوسرے حصے کو مارچ کے شروع میں اسرائیلی پارلیمنٹ (کنیسٹ) کے آئین، قانون اور انصاف کمیٹی کی جانب سے منظور کیاگیاتھا۔ گزشتہ دنوں پارلیمنٹ میں بھی    اسے پہلے مرحلے میں منظوری مل چکی ہے۔ اسے قانون کا درجہ حاصل کرنے کیلئے  پارلیمنٹ  کے ۳؍ مراحل کی منظوری ضروری ہے۔ ابھی دو مراحل باقی ہیں۔  
  قبل ازیں حکومت مخالف جماعتوں کی اکثریت نے  ایک مشترکہ بیان  میں مظاہرے جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔  اسرائیل  کے سابق وزیراعظم اور حزب اختلاف کےلیڈر یائر لپید نے  کہا کہ آئین میں ترمیم کا منصوبہ قومی سلامتی اور معیشت کو شدید نقصان پہنچا رہا ہے،عوام کے درمیان   اختلاف بڑھ رہا ہے ۔نیتن یاہو ایک کمزور  لیڈر ہیں جن پر وزیر قانون اور رکن پارلیمنٹ سمخا روتمان کا   دباؤ ہے۔ فی الحال  یہ دونوں عدالتی ترمیمی منصوبے کی  ذمے داری بھی سنبھال رہے ہیں۔
   دریں اثناء دیگر مخالف جماعتوں  کے صدور نے بھی نیتن یاہو حکومت  کے عدالتی قوانین کے ترمیمی  منصوبے  کیخلاف احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ۔ قبل ازیں اسرائیل میں جاری  سیاسی بحران اس وقت  اپنے عروج کو پہنچ گیا ہے جب  سیکڑوں سبکدوش فوجیوں نے احتجاجاً اپنے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے گھر کا محاصرہ کر لیا ۔  اسرائیلی بحریہ کےسبکدوش  فوجی سمندر کے راستے  قیساریہ علاقے تک پہنچے اور وزیر اعظم نیتن یاہو کے گھر کا محاصرہ کر کے کئی ہفتوں سے  ان  کیخلاف جاری  مظاہروں میں شامل ہو گئے۔ 
  اسرائیلی میڈیا نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ بعض فوجی کشتیوں کے ذریعہ بعض تیر کر نیتن یاہو کے مکان کا محاصرہ کرنے  پہنچے۔ اسرائیل  کے  وزیراعظم کے گھر کا سابق فوجیوں نے ایسے وقت میں محاصرہ کیا  کہ جب ملک کا سیاسی بحران انتہائی سنگین ہوگیا ہے۔  اسی کے پیش نظر اسرائیل کے صدر اسحاق ہر زوگ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ  ہم ایک دوراہے پر کھڑے ہیں۔ ایک طرف تاریخ کا بدترین بحران ہے اور دوسری طرف ایک فیصلہ کن لمحہ ہے۔ اسرائیلی صدر نے خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیں اس وقت بہت خطرناک صورتحال کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔اس بحران   کےملک کی سیاست،  معیشت ، سماج اور سلامتی  پر منفی اثرات  ہو ں گے۔ یادرہے کہ حالیہ ہفتوں کے دوران اہم  لیڈر اور دانشور  اسرائیل کی صورتحال پر افسوس کا اظہار کرچکےہیں ۔ اس سے قبل اسرائیل  ڈیفنس فورسیز (آئی ڈی ایف) کے سابق سربراہ نے  اپنے ملک اسرائیل کو  ایک ایسا لنگڑا جانور قرار دیا تھا جو کسی بھی وقت شکار ہوسکتا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK