Inquilab Logo

عالمی سطح پرہر ۴؍ سیکنڈ میں ایک شخص بھوک سے دم توڑ رہا ہے

Updated: September 21, 2022, 12:46 PM IST | Agency | New York

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے موقع پر دنیا بھر کی سماجی تنظیموں کا انتباہ، اجلاس کا آغاز کرتے ہوئے سیکریٹری جنرل انتونیو غطریس نے ماحولیاتی تبدیلی کی جانب توجہ مبذول کرائی، پاکستان کے سیلاب کے پس منظر میں متنبہ کیا کہ ’’ماحولیاتی تبدیلی کے سب سے کم ذمہ دار اس کے بدترین نتائج کا سامنا کر رہے ہیں‘‘

United Nations Secretary General Antonio Guterres will deliver the opening address to the General Assembly .Picture:INN
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو غطریس جنرل اسمبلی سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے۔ تصویر:اے پی / پی ٹی آئی

 اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس پیر کو شرو ع ہوگیا۔اس موقع پر سیکریٹری جنرل انتونیو غطریس نے جہاں  ماحولیاتی  تبدیلیوں   کے تعلق سے اقوام عالم کو متنبہ کیا وہیں  دنیا بھر کی سماجی تنظیموں نے کھلا خط جاری کیا اور بتایا کہ عالمی سطح پر ہر۴؍ سیکنڈ میں ایک شخص بھوک سے مر رہا ہے۔ 
 بھکمری کی سنگین صورتحال
 سماجی تنظیموں نے کہا کہ دنیا میں روزانہ۱۹؍ ہزار۷۰۰؍ افراد بھوک سے مر رہے ہیں۔ دنیا میں ۳۴؍ کروڑ۵۰؍ لاکھ افراد کو بھوک کا سامنا ہے۔  این جی اوز کے مطابق بھوک کا بڑھتا ہوا عالمی بحران ختم کرنے کیلئے فیصلہ کن عالمی اقدامات کی ضرورت ہے ۔ دنیامیں بھوکے افراد کی تعداد ۲۰۱۹ء کے مقابلے میں دُگنی ہوچکی ہے۔ غیر سرکاری تنظیموں نے کہا ہے کہ عالمی رہنماؤں  کے ۲۱؍ ویں صدی میں دوبارہ قحط نہ آنے کے وعدے پورے نہیں ہوئے۔ صومالیہ سمیت ۴۵؍ ممالک کے ۵؍کروڑ لوگ بھوک کے خطرات سے دو چار ہیں۔ این جی اوز نے کہا کہ خوراک اور قحط روکنے کیلئے طویل مدتی بنیاد پر فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
انتونیو غطریس کا انتباہ
 اس بیچ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو غطریس نے کہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کے سب سے کم ذمہ دار اس کے بدترین نتائج کا سامنا کر رہے ہیں۔  ان کے اس بیان کو پاکستان میں آنے والے سیلاب کی تباہی کے پس منظر میں دیکھا جا رہاہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں افتتاحی خطاب میں  انتونیو غطریس کا کہنا تھا کہ ہمیں مستقبل کیلئے سمندروں کی حفاظت کرنی چاہیے۔ دنیا کو یوکرین جنگ سے موسم گرما کے متعدد بحرانوں تک کا سامنا ہے۔  انہوں نے امیر ملکوں سے فوسل فیول (کوئلہ وغیرہ) کمپنیوں پر ٹیکس لگانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ٹیکس کی رقم سے موسمیاتی تباہی اور مہنگائی میں اضافےکا ازالہ کیا جانا چاہیے۔ انتونیو غطریس  ہماری دنیا فوسل فیول کے نشے کی عادی ہو گئی ہے، نشہ ختم کروانے کا وقت آگیا ہے۔ انہوں نے  متنبہ کیاکہ فوسل فیول کمپنیوں اور اُن کے مختارکاروں کے احتساب کی ضرورت ہے۔
 عدم مساوات میں اضافہ
  اقوامِ عالم غیر فعالیت کے بھنور میں پھنسی ہوئی ہیں اور وہ انسانیت کے مستقبل کو درپیش بڑے خطرات سے نمٹناچاہتی ہیں نہ اُس کیلئے تیار ہیں۔غیر سرکاری تنظیموں  کے کھلے خط کی تائید کرتے ہوئے سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ نے مزید کہا کہ دنیا کو اس وقت خوراک کے بحران کا سامنا ہے۔ اعتماد ختم ہورہا ہے اور  عدم مساوات بڑھ رہی ہے۔  انہوں  نے کہا کہ ہمارا سیارہ جل رہا ہے، لوگ تکلیف میں ہیں۔
؍ ۳؍ سال بعد  اجلاس
    اقوام متحدہ کا یہ اجلاس اس لحاظ سے تاریخی اہمیت کا حامل ہے کہ ۳؍ سال بعد پوری دنیا کے لیڈر بہ نفس نفیس اجلاس میں شریک ہوئے ہیں۔  کورونا کی وجہ سے گزشتہ ۳؍ برسوں سے یہ سلسلہ موقوف تھا۔ یہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا ۷۷؍ واں اجلاس ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK