Inquilab Logo

چین اپنے جارحانہ عزائم تبدیل کرے : انتھونی بلنکن کا انتباہ

Updated: March 19, 2021, 11:35 AM IST | Agency | Washington

امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے الزام لگایا ہے کہ چین ایشیا بحرالکاہل خطے میں جارحانہ اور جابرانہ رویہ اختیار کئے ہوئے ہے اور شمالی کوریا اپنے ہی لوگوں کے خلاف منظم اور وسیع پیمانے پر انسانی حقوق کی پامالی کر رہا ہے۔ واضح رہے کہ بلنکن ، وزیر دفاع لوئیڈ آسٹن کے ساتھ جاپان اور جنوبی کوریا کے دورے پر ہیں۔

Antony Blinken - Pic : INN
انتھونی بلنکن ۔ تصویر : آئی این این

امریکی  وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے الزام لگایا ہے کہ  چین ایشیا بحرالکاہل خطے میں جارحانہ اور جابرانہ رویہ اختیار کئے ہوئے ہے اور شمالی کوریا اپنے ہی لوگوں کے خلاف منظم اور وسیع پیمانے پر انسانی حقوق کی پامالی کر رہا ہے۔ واضح رہے کہ   بلنکن ، وزیر دفاع لوئیڈ آسٹن کے ساتھ جاپان اور جنوبی کوریا کے دورے پر ہیں۔ وہ ٹوکیو کا دورہ مکمل کرنے کے بعد بدھ کو جنوبی کوریا پہنچے تھے۔اس دورے کا مقصد ایشیا بحرالکاہل خطے میں چین اور شمالی کوریا کے بڑھتے ہوئے جارحانہ چیلنجوں سے خاطر خواہ طریقے سے نمٹنا ہے۔
 اطلاع کے مطابق بلنکن نے شمالی کوریا کے انسانی حقوق کے ریکارڈ پر تنقید کرتے ہوئے امریکہ کے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ شمالی کوریا کے جوہری پروگرام کو ختم کر دے گا۔ اس سے ایک روز قبل شمالی کوریا نے امریکہ کو متنبہ کیا تھا کہ وہ خطے میں فساد پھیلانے سے باز رہے۔ یاد رہے کہ امریکہ اور شمالی کوریا کے درمیان جوہری مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔امریکی وزیر خارجہ نے جنوبی کوریا پہنچ کر وزیر خارجہ چونگ یی یونگ سے ملاقات سے قبل کہا کہ شمالی کوریا کی آمرانہ حکومت اپنے ہی لوگوں کے خلاف منظم اور وسیع پیمانے پر انسانی حقوق کی پامالیاں کر رہی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ امریکہ اور علاقائی قوتوں کو شمالی کوریا کے لوگوں کے ساتھ کھڑا ہونا ہے جو اپنے بنیادی حقوق اور آزادیوں کا مطالبہ کر رہے ہیں اور اُن کے خلاف بھی جو ان پر جبر کر رہے ہیں۔بلنکن نے شمالی کوریا کے جوہری اور میزائل پروگرام کو خطے اور دنیا کیلئے ایک خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ جنوبی کوریا اور جاپان اور دیگر اتحادیوں کے ساتھ مل کر شمالی کوریا کو جوہری اسلحے سے پاک کرنے کی کوشش کرے گا۔
 امریکی وزرائے خارجہ اور دفاع کی اپنے جنوبی کوریائی ہم منصبوں سے گفتگو میں شمالی کوریا کو جوہری معاملات پر مذاکرات پر دوبارہ آمادہ کرنا ترجیحی موضوع ہو گا۔امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اپنے کوریائی ہم منصب سے ملاقات کے دوران آسٹن کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا اور چین کی جانب سے درپیش غیر معمولی چیلنجوں کے تناظر میں، دونوں ملکوں کا اتحاد اس سے پہلے کبھی اتنا اہم نہیں تھا جتنا اب ہے۔
 اُدھر چینی وزارتِ خارجہ نے بدھ کو ایک بیان میں امریکی وزیر خارجہ کے دورہ جاپان کے دوران جاری کئے گئے مشترکہ اعلامیے پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک نے اس کی خارجہ پالیسی پر ’بد نیتی پر مبنی حملہ‘ کیا ہے اور اس کے ’’اندرونی معاملات میں سنگین مداخلت کی ہے۔‘‘ادھر چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤلی ژیان نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ اور جاپان کو اپنے تعلقات کو کسی تیسرے فریق کے مفادات کو نقصان پہنچانے کیلئے استعمال نہیں کرنا چاہئے۔ ترجمان نے امریکہ اور جاپان پر زور دیا کہ وہ ایشیا پیسفک علاقے میں امن و استحکام کیلئے مثبت کردار ادا کریں۔ ژاؤلی ژیان نے کہا کہ چین مشترکہ اعلامیہ پر اپنے سخت عدم اطمینان اور اختلاف کا اظہار کرتا ہے۔ چین کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب رواں ہفتے کے آخر میں، انتھونی بلنکن اور امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان ر یاست الاسکا میں چین کے وزیر خارجہ وینگ یی اور چین کی خارجہ پالیسی کے چوٹی کے مشیر ینگ جائی ژی سے ملاقات کرنے والے ہیں۔امریکہ اور جاپان کے  مشترکہ اعلامیے میں تائیوان کو درپیش خطرات، چین کے ژنجیانگ میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے ریکارڈ، اور جنوبی چین کے سمندر میں چین کے ان اقدامات پر تشویش ظاہر کی گئی ہے جو چین جاپان کے زیر انتظام مشرقی چین کے سمندری جزائر پر کنٹرول کیلئے یکطرفہ طور پر کر رہا ہے۔ چین ان جزائر کے انتظام کو متنازع قرار دیتا ہے ۔ جاپان دورے پر ایک مشترکہ بیان میں بلنکن نے چین کو خبردار کیا تھا کہ اگر ضرورت پڑی تو امریکہ، چین کی طرف سے علاقے میں دھونس اور زبردستی کے اقدامات کا مناسب جواب دے گا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK