پولیس کی حیرت انگیز کارروائی، شر پسندوں کی شکایت پر مولانا شوکت علی کو دفعہ ۱۵۳؍ اے اور ۵۰۵؍ کا ملزم بنا دیا
EPAPER
Updated: June 26, 2023, 10:44 AM IST | Ghaziabad
پولیس کی حیرت انگیز کارروائی، شر پسندوں کی شکایت پر مولانا شوکت علی کو دفعہ ۱۵۳؍ اے اور ۵۰۵؍ کا ملزم بنا دیا
اتر پردیش کے غازی آباد میں اپنے نجی کوچنگ انسٹی ٹیوٹ میں باجماعت نماز کی ادائیگی پر مولوی شوکت علی کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ یہ گرفتاری غازی آباد کے دیپک وہار علاقہ میں جمعہ ۲۳؍ جون کو کی گئی۔ شوکت علی کے خلاف جو ایف آئی آر درج کی گئی ہے اس کے مطابق پولیس جب پہنچی تب شوکت علی فیوچر ٹریک کوچنگ انسٹی ٹیوٹ میں باجماعت نماز پڑھا رہے تھے۔ پولیس کے مطابق انہیں اس کی شکایت ہندو مذہب سے تعلق رکھنےو الے کچھ افراد سے ملی تھی جنہیں نماز کی ادائیگی پر اعتراض تھا۔
کھودا پولیس اسٹیشن جہاں ایف آئی آر درج ہوئی ہے، کے ایس ایچ او کا کہنا ہے کہ علی مذکورہ کوچنگ سینٹر میں مدرسہ چلارہےتھے اور نماز وہیں ادا کی جا رہی تھی۔ سب انسپکٹر پریم سنگھ کے ذریعہ درج کرائی گئی ایف آئی آر کے مطابق ’’۲۳؍ جون کو میں نہرو گارڈن علاقے میںدوپہر کو گشت کررہاتھا۔ میں نے نوٹس کیا کہ دیپک وہار میں ایک کوچنگ انسٹی ٹیوٹ میں اجتماعی نماز ہو رہی ہے۔ مسلمانوں کے نماز پڑھنے پر ہندوسماج کے کچھ لوگ ناراضگی کا اظہار کررہے تھے۔‘‘
شوکت علی کے خلاف فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے کی دفعہ ۱۵۳؍اے، اور ۵۰۵؍ کے تحت کیس درج کیاگیاہے۔ اس سوال پر کہ اپنے مدرسے یا کوچنگ سینٹر میں نماز کی ادائیگی کیوں کر غیر قانونی ہوگئی، ایس ایچ او نے دلیل دی کہ ’’نماز پڑھنے سے علاقے کے دیگر افراد متاثر ہورہے تھے۔‘‘ایک مقامی شخص جو اسی علاقے میں کوچنگ سینٹر چلاتاہے، نے پولیس کی کارروائی پر ناراضگی کااظہا ر کرتے ہوئے کہا کہ’’اجتماعی نماز گرفتاری کا جواز نہیں ہوسکتی۔‘‘ مذکورہ شخص نے یہ بھی بتایا کہ ’’مولوی شوکت علی کوچنگ سینٹر نہیں چلاتے بلکہ مدرسہ چلاتے ہیں جہاں وہ جدید تعلیم بھی دیتے ہیں۔‘‘ مولانا کا تعلق ہریانہ سے ہے۔