Inquilab Logo

ۜآشیش مشراکی ضمانت منسوخ،  خود سپردگی کا حکم ، کسان خوش

Updated: April 19, 2022, 7:44 AM IST | new Delhi

ضمانت دینے میںالہ آباد ہائی کورٹ کی ’جلد بازی‘ پر سپریم کورٹ نے تنقیدکی ، متاثرین کے اہل خانہ کا موقف نہ سننے پر ناراضگی کااظہار بھی کیا، ضمانت کی درخواست پر دوبارہ شنوائی کی ہدایت دی

Ashish Mishra, a key accused in Lakhimpur Kheri, could be seen in police custody before being granted bail. (File photo)
لکھیم پور کھیری کے کلیدی ملزم آشیش مشرا کو ضمانت سے قبل پولیس تحویل میں دیکھا جاسکتاہے۔ (فائل فوٹو)

 لکھیم پور کھیری میں   منصوبہ بند سازش کے تحت کسانوں کواپنی گاڑیوں  سے کچلنے کے ملزم اور مرکزی وزیر اجے مشرا ٹینی کے بیٹے آشیش مشرا کی ضمانت کو منسوخ کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے  اس معاملے میں الہ آباد ہائی کورٹ کی جلد بازی کو تنقید کا نشانہ بنایاہے۔ عدالت نے اس کے ساتھ ہی اس بات پر برہمی کا بھی اظہار کیا ہے کہ آشیش مشرا کی درخواست ضمانت  پر فیصلے سے قبل ہائی کورٹ نے گاڑیوں سے کچل کر مرنے والے کسانوں کے اہل خانہ کو اپنا موقف پیش کرنے کا موقع بھی نہیں دیا۔اس کے ساتھ ہی کورٹ نے معاملہ ایک بار پھر الہ آباد ہائی کورٹ کے سپرد کرتے ہوئے  ہدایت دی ہے کہ وہ متاثرین کے لواحقین کا موقف سننے کے بعد آشیش مشرا کی ضمانت کی درخواست پر فیصلہ کرے۔
آشیش کو ہفتے بھر میں خود سپردگی کا حکم
 چیف جسٹس این وی رامنا  ،جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس ہیما کوہلی کی بنچ نے آشیش  مشرا کو ایک ہفتے کے اندر اندر خود کو قانون  کے حوالے کردینے کی ہدایت دیتے ہوئے  الہ آباد ہائی کورٹ سے کہا کہ وہ نئے سرے سے  غور کرے کہ ملزم کو ضمانت دی جانی چاہئے یا نہیں۔   آشیش مشرا کی ضمانت کے مہلوک کسانوں  کے اہل خانہ نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایاتھا اور شکایت کی تھی کہ الہ آباد ہائی کورٹ نے آشیش مشرا کی ضمانت  کی عرضی پر فیصلہ کرتے وقت ان کے موقف کو نہیں  سنا ہے۔ان کے مطابق معاملے کی آن لائن شنوائی  کے دوران تکنیکی مسائل کی وجہ سے وہ اپنا موقف ٹھیک طرح سے ہائی کورٹ کے سامنے نہیں  رکھ سکے اوراس سلسلے میں جب دوبارہ وقت مانگا گیا تو ہائی کورٹ نے انکار کردیا۔  متاثرین کا موقف نہ سننا ہی ضمانت کی منسوخی کلیدی وجہ بنی ہے۔ متاثرہ کسانوں کے اہل خانہ پہلے ہی یہ اندیشہ ظاہر کرچکے ہیں کہ اس معاملے کے گواہوں کو دھمکایا اور بیان بدلنے پر مجبور کیا جاسکتاہے۔ 
ہائی کورٹ کے طرز عمل پر سپریم کورٹ کی برہمی
  سپریم کورٹ نے پیرکو مرکزی وزیر کے بیٹے کی ضمانت منسوخ کرتے ہوئے  دوٹوک انداز میں  کہا ہے کہ ملزم  کی ضمانت کی عرضی پر شنوائی کے دوران متاثرین کی شمولیت کے حق کا ہائی کورٹ کو خیال رکھنا چاہئے تھا۔  متاثرین کو دوبارہ شنوائی کا  موقع نہ دینے پر سپریم کورٹ نے اپنے تبصرہ میں  کہا ہے کہ ’’متاثرین کے حق کو تسلیم کرنے میں ہائی کورٹ جس طرح ناکام ہوا ہے اس پر اپنی ناراضگی  ظاہر کرنے پر ہم مجبور ہیں۔  یہ قابل ذکر ہے کہ شکایت کنندگان اور عرضی گزار فوت ہونے والے کسانوں کے قریبی رشتے دار ہیں۔‘‘ سپریم کورٹ نے کلیدی ملزم کو ضمانت دیتے وقت الہ آباد ہائی کورٹ کے ذریعہ  غیر متعلقہ امور پر انحصار  کئے جانے پر بھی ناپسندیدگی کااظہار کیا۔ مثال کے طورپر کورٹ نے آشیش مشرا کے وکیلوں کی اس دلیل  پر انحصار کیا کہ مہلوکین کے جسم پر گولیوں کے نشان نہیں تھے حالانکہ ان پر مظاہرین پر گولی چلانے کا الزام ہے۔ کورٹ نے کہا کہ یہ باریکیاں  مقدمے کی شنوائی کے دوران زیر بحث آسکتی ہیں،  ضمانت کی درخواست پر انہیں زیر غور لانے کا کوئی جواز نہیں ہے۔   
 یوپی سرکار نے ضمانت کی مخالفت نہیں کی
  لکھیم پور کھیری جانچ   کیلئے سپریم کورٹ   نے جج کی قیادت میں ایس آئی ٹی قائم کی ہے۔ مذکورہ جج کی سفارش کے باوجود یوپی حکومت نے کلیدی ملزم کی ضمانت کو سپریم کورٹ میں چیلنج نہیں کیا۔ عدالت نے پیر کو جو فیصلہ سنایا وہ مہلوک کسانوں کے اہل خانہ کی پٹیشن پر سنایاہے۔ 
 راکیش ٹکیت نے خیرمقدم کیا
  سپریم کورٹ کے فیصلے سے کسانوں  میں  خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے راکیش ٹکیت نے کہا ہے کہ انہیں  عدالت پر بھروسہ ہے اور امید ہے کہ متاثرہ کسانوں کو انصاف ملےگا۔  ان کے مطابق ’’عدالت نے محسوس کیا کہ یوپی حکومت نے حقائق پیش نہیں کئے اس لئے ضمانت منسوخ  کر دی گئی۔ ہمیں  عدالت سے انصاف ملنے کی امید ہے۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK