Inquilab Logo

بھکشک: استحصال کرنے والوں کو بے نقاب کرنے کی کہانی

Updated: February 17, 2024, 9:26 AM IST | Mohammed Habib | Mumbai

پٹنہ کی ایسی صحافی جو یتیم خانے کی بچیوں کو تحفظ فراہم کرنے کے بجائے ان کی جان کے دشمن بنے ہوئےلوگوں کے خلاف جدوجہد کرتی ہے۔

Bhumi Pednekar and Sanjay Mishra in a scene from the movie `Bhakshik`. Photo: INN
بھومی پیڈنیکر اور سنجے مشرا فلم’بھکشک‘ کے ایک منظر میں۔ تصویر : آئی این این

بھکشک (Bhakshak)
اسٹار کاسٹ:بھومی پیڈنیکر، سنجے مشرا، آدتیہ شریواستو، سائی تمہانکر، سوریہ شرما، چترنجن ترپاٹھی، درگیش کمار، ستیہ کام آنند
ہدایتکار :پلکت 
رائٹر:جیوتسنا ناتھ، پلکت
پروڈیوسر:گوری خان،گورو ورما، پون کمار دوبے
پروڈکشن منیجر:دامنی چنڈاک، روہت موریہ، سدھیش ساونت
 میک اپ:ارون اندولکر
 آرٹ ڈائریکٹر:دتاتریہ این ساپتے
 سنیماٹوگرافی:کمار سوربھ
ایڈیٹنگ:زبین شیخ
پروڈکشن ڈیزائن :پرشانت بدکر
 ریٹنگ: ***
 ویسے تو ہر ہفتے کئی فلمیں ریلیزہوتی ہیں لیکن اچھی اور بامقصد فلمیں کبھی کبھی ہی ریلیز ہوتی ہے۔ اس لئے میں نے اس ہفتہ ریلیز ہونے والی کسی فلم کے بجائے گزشتہ ہفتہ وہ بھی تھیٹر کے بجائے او ٹی ٹی پلیٹ فارم نیٹ فلکس پر ریلیز ہونے والی فلم پر تبصرہ کرنا زیادہ مناسب محسوس کیا۔ یہی وج ہے کہ آج میں بامقصد اور خواتین کے کردار کی اہمیت کو ظاہر کرنے والی فلموں کیلئے مشہور اداکارہ بھومی پیڈنیکر کی اداکاری سے سجی فلم’بھکشک‘ پر تبصرہ کررہا ہوں۔ یہ فلم ایک ایسی سماجی برائی کی جانب اشارہ کرتی ہے جو نہایت ہی سنگین اور گھنائونی حرکت ہے لیکن ہمارے سماج میں اب بھی پائی جاتی ہے۔ یہ سماجی برائی یتیم خانے میں رہنے والی معصوم بچیوں کا جنسی استحصال ہے جو کہ بااثر افراد اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے کرتے ہیں۔ اس پر ستم یہ کہ انتظامیہ بھی خود کو ان کے آگے بے بس محسوس کرتا ہے اور جو اس کے خلاف آواز اٹھانے یا ایسے جرائم کا پردہ فاش کرنے کی کوشش کرتا ہے اسے ہر طرح سے ڈرایا اوردھمکایا جاتا ہے۔ 
 کہانی: فلم میں بہار کے پٹنہ کی ایک مقامی صحافی ویشالی سنگھ(بھومی پیڈنیکر)کی کہانی دکھائی گئی ہے جو اپنے شوق کے تحت اپنا چھوٹا سا نیوز چینل چلاتی ہے لیکن اسے کوئی اچھی اور بڑی خبر نہیں ملتی، اس لئے اس کا چینل کوئی دیکھتا بھی نہیں ہے اور اس کی شہرت بھی نہیں ہوپاتی ہے۔ ایک رات گپتا جی(درگیش کمار) نامی شخص اسے بڑی خبر کے طور پر ایک رپورٹ دیتا ہے جس کیلئے وہ رقم کا طلبگار بھی ہوتا ہے۔ یہ رپورٹ یتیم خانہ میں بچیوں کے خلاف ہونے والے جرائم اور ان کے غائب ہونے سے متعلق ہے۔ اس سرکاری رپورٹ کو جاری ہوکر کئی مہینے گزرچکے ہیں لیکن اس پر کسی نے بھی کارروائی نہیں کی ہے۔ گپتا جی چاہتےہیں کہ یہ خبر میڈیا میں آئے تاکہ اس پر کوئی کارروائی ہوسکے۔ پہلے پہل تو ویشالی کو سمجھ میں نہیں آتا کہ اس پر کس طرح خبر بنائی جائے۔ پھر وہ اس کے تعلق سے تحقیق کرنے کا منصوبہ بناتی ہے اور اپنے واحد ملازم بھاسکر سنہا(سنجے مشرا) کے ساتھ چلڈرن ویلفیئر سینٹرکا دورہ کرتی ہے اور افسر سے اس رپورٹ پر کارروائی کرنے کا مطالبہ کرتی ہے لیکن وہ اس تعلق سے ٹال مٹول سے کام لیتا ہے۔ اس پر یتیم خانہ چلانے والےبنسی ساہو(آدتیہ سریواستو) ویشالی کے شوہر کو فون کرکے دھمکیاں دیتا ہے۔ لیکن اس کا حوصلہ کم نہیں ہوتا اور وہ اپنی تفتیش جاری رکھتی ہے۔ جس کے تحت وہ دیگر یتیم خانوں کا دورہ کرتی ہے جہاں اسے معلوم ہوتا ہے کہ یتیم خانے کے بچے اکثر ایک سے دوسری جگہ منتقل کئے جاتے ہیں لیکن اس یتیم خانے کے بچے کبھی کہیں اور نہیں بھیجے جاتے۔ ایسے ہی ایک یتیم خانے میں اسے ایک لڑکی ملتی ہے جواس یتیم خانے میں کھانا پکانے کا کام کرچکی ہے۔ وہ اس یتیم خانے کے تعلق سے بہت ہی بھیانک راز کھولتی ہے۔ معاملے میں پی آئی ایل داخل کرنے کے شک میں ویشالی کے بہنوئی پربنسی کے آدمی حملہ کردیتے ہیں لیکن ویشالی کے حوصلے پست نہیں ہوتے اور وہ ویڈیو بناکرسوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے لگتی ہے جس سے انتظامیہ تک میں ہلچل مچ جاتی ہے۔ ایسے میں اسے معلوم ہوتا ہے کہ ایک نئی پولیس افسرایس ایس پی جسمیت کور(سائی تمہانکر) ٹرانسفر ہوکر یہاں آئی ہےلیکن وہ بھی خود کو بے بس محسوس کرتی ہے اور خود ویشالی سے ثبوت لانے کو کہتی ہے۔ کیا خاطیوں کے خلاف کارروائی ہوپاتی ہے یا نہیں ؟کیا ویشالی دیگربچیوں کوتحفظ فراہم کرپاتی ہے؟ ان سوالوں کے جواب جاننے کیلئے آپ کو فلم دیکھنا ہوگی۔ 
ادا کاری: ممبئی میں پلی بڑھی اورمراٹھی خاندان سےتعلق رکھنے والی بھومی نے بھوجپوری لب و لہجہ کو اچھی طرح نبھایا ہے۔ یہ پوری فلم تنہا انہی کے کاندھوں پر ٹکی ہوئی ہے۔ سنجے مشرا نے بھی ان کا بھرپور ساتھ دیا ہے۔ سی آئی ڈی فیم آدتیہ شریواستوایک خونخوار ویلن کے طور پرچھاپ چھوڑنے میں ناکام ہیں۔ دیگر کی اداکاری بھی بہتر ہے۔ 
ہدایت کاری:پلکت نے موضوع تو اچھا منتخب کیا لیکن کہانی میں اتنی گہرائی اور گیرائی لانے میں کچھ حد تک ناکام ثابت ہوتے ہیں۔ آپ فلم دیکھتے ہوئے پھنسی ہوئی لڑکیوں کا دکھ درد تو محسوس کرتے ہیں لیکن انتظامیہ کی بے بسی لیکن ان کے تعلق سے کوئی جذبہ پیدا نہیں ہوتا۔ 
نتیجہ: اگر آپ اچھے موضوع پر فلم دیکھنا چاہتے ہیں یا آپ بھومی کے مداح ہیں تو اس فلم کو ضرور دیکھنا چاہیں گے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK