Inquilab Logo

اشوک چوان کو اپنے ہی ضلع میں مراٹھا کارکنان کی مخالفت کا سامنا

Updated: April 01, 2024, 10:59 PM IST | ZA Khan | Nanded

بی جے پی امیدوار پرتاپ رائو چکلی کر کی انتخابی مہم میں حصہ لینے پہنچے سابق وزیراعلیٰ کی کار کو مظاہرین نے گھیر لیا اور واپس جانے پر مجبور کیا۔

The police had to struggle to get Ashok Chavan out of the village safely. Photo: INN
اشوک چوان کو بحفاظت گائوں سے باہر نکالنے میں پولیس کو مشقت کرنی پڑی۔ تصویر : آئی این این

مراٹھا ریزرویشن کے مسئلہ کا اطمینان بخش حل نہ نکلنے سے ناراض  مراٹھا سماج آج بھی حکومت کے خلاف کسی نہ کسی صورت احتجاج کر رہے ہیں اور لیڈران کی مخالفت  اور ان کا گھیرائو کر رہے ہیں ۔ سکل مراٹھا سماج کی اسی ناراضگی کا  سامنا حال ہی میں کانگریس کو چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہونے والے سابق وزیر اعلیٰ  اشوک چوان کو بھی کرنا پڑا وہ بھی اپنے آبائی ضلع ناندیڑ میں۔
اشوک چوان اپنی نئی پارٹی  بی جے پی میں ایک’  اسٹار پرچارک‘ کا درجہ رکھتے ہیں۔ اسی حیثیت سے وہ پارلیمانی انتخابات میں بی جے پی امیدوار پرتاپ پاٹل چکلی کر کی تشہیر کے ضمن میں منعقدہ ایک جلسہ میں شرکت کیلئے ناندیڑ ضلع کے اردھا پور تعلقہ  پہنچے تھے ۔  یہاں  ہونڈا گاؤں  میں  ایک میٹنگ کا اہتمام کیا گیا تھا ۔جب اشوک چوان اس میٹنگ میں شرکت کیلئے  پہنچے تو مراٹھا مظاہرین نے ان کی گاڑی کا گھیرائو  کیا اور انہیں میٹنگ میں شریک ہونے سے روک دیا۔ ان کے خلاف جم کر نعرے لگائے گئے اور انہیں گاؤں میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔ 

یہ بھی پڑھئے: اروند کیجریوال تہاڑ جیل منتقل، اب آتشی اور بھاردواج پر ای ڈی کی نظر!

مراٹھا کارکنان کا کہنا تھا کہ جب تک مراٹھا ریزرویشن منظور نہیں ہوجاتا اس وقت کسی بھی لیڈر کو گائوں میں داخل ہونے نہیں دیا جائے گا۔ اس موقع پر ایک مراٹھا لاکھ مراٹھا کے نعرے لگائے گئے۔  گائوں والے بڑی تعداد میں موقع پر جمع ہو گئے تھے اور اشوک چوان کی گاڑی آگے بڑھ نہیں پا رہی تھی۔  مظاہرین کی ناراضگی کو دیکھتے ہوئے  اشوک چوان کو  میٹنگ میں شرکت کے بغیر ہی وہاں سے واپس لوٹ جانا پڑا ۔اس دوران پولیس نے اشوک چوان کی گاڑی کو چاروں طرف سے گھیر لیا اور ان کی گاڑی کے سامنے موجود نوجوانوں کو وہاں سے ہٹایا۔ پولیس نے اشوک چوان کو کسی طرح  وہاں سے بحفاظت باہر نکالا۔
 واضح رہے کہ اس سے پہلے بھی اشوک چوان کو گزشتہ دنوں دھرم آباد تعلقہ میں اسی طرح سے مراٹھا سماج کے غم و غصہ کا سامنا کرنا پڑا تھا ۔پیر کو  مراٹھا سماج کی جانب سے کی گئی مخالفت پر اشوک چوان نے اس مخالفت پر اپنے تاثرات ظاہر کرتے ہوئے اسے ایک ’سیاسی سازش‘ قرار دیا۔  انہوں نے کہا کہ’’میں نے اس واقعے کی شکایت درج نہیں کروائی ہے کیونکہ یہ ایک سیاسی سازش کا حصہ ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ہم مظاہرین سے گفتگو کرکے اس مسئلے کا حل نکالیں گے۔ یاد رہے کہ اشوک چوان نے کچھ دن قبل منوج جرنگے سے ملاقات بھی کی تھی اور حال ہی میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ منوج جرنگے سے ملاقات کے بعد   انہیں مراٹھا سماج کی مخالفت کا  سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ 
یاد رہے کہ منوج جرنگے نے اعلان کیا ہے کہ وہ الیکشن میں کسی بھی پارٹی یا لیڈر کی نہ حمایت کریں گے نہ مخالفت مراٹھا سماج کو جسے ووٹ دینا  ہو دے لیکن ریزرویشن حامی امیدواروں کو منتخب کرے۔ اسکے بعد بھی مراٹھا سماج لیڈران کی مخالفت کر رہا ہے۔ مراٹھا سماج کی ناراضگی اسی طرح برقرار رہتی ہے تو بی جے پی امیدواروں کیلئے کامیابی حاصل کرنا مشکل ہوگا ۔ حالانکہ بی جے پی نے مراٹھا سماج کو مطمئن کرنے کیلئے ۱۰؍ فیصد ریزرویشن دینے کا قانون منظور کیا ہے لیکن منوج جرانگےکا مطالبہ ہے کہ مراٹھا سماج کو او بی سی زمرے میں شامل کیا جائےاور کنبی سرٹیفکیٹ کے حامل افراد کے رشتہ داروں کو بھی ریزرویشن کا حقدار قرار دیا گیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK