Inquilab Logo

آسام: بدرالدین اجمل کا الیکشن میں فتح کے بعد ۷۰۰ ؍ مدارس بنانے کا وعدہ

Updated: April 22, 2024, 6:11 PM IST | Govahati

ناگون میں ایک انتخابی ریلی میں آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ کے لیڈر بدرالدین اجمل نے وعدہ کیا کہ اگر ان کی پارٹی آئندہ عام انتخابات میں جیت جاتی ہے تو وہ ۷۰۰؍ نئے مدرسے کھولیں گے جبکہ وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا شرما نے مدارس کی تجدید کاری کیلئےنجی مدرسوں کے منتظمین کے ساتھ با ت چیت کی۔

Maulana Badruddin Ajmal during a political rally. Image: X
مولانا بدرالدین اجمل ایک سیاسی جلسے کے دوران۔ تصویر: ایکس

ناگون میں ایک انتخابی ریلی میں آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ کے لیڈر بدرالدین اجمل نے وعدہ کیا کہ اگر ان کی پارٹی جاری عام انتخابات میں جیت جاتی ہے تو وہ ۷۰۰؍ نئے مدارس قائم کریں گے۔ اجمل نے آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا شرما کو اس وعدے سے براہ راست آگاہ کیا اور ان سے کہا کہ وہ اس بات کا نوٹس لیں کہ وہ اور ان کے ساتھی کریم گنج اور ناگون سے اپنے وعدے پر عمل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’لوک سبھا انتخابات کے بعد، آسام کے کریم گنج اور ناگون کے اے آئی یو ڈی ایف کے اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ مل کر ہم ۷۰۰؍نئے مدارس کھولیں گے۔ ہیمنت بسوا شرما سنو، اپنی ڈائری میں لکھو، بدرالدین اجمل پارلیمنٹ میں آرہے ہیں۔ ۷۰۰؍مدارس ہم تین بھائی قائم کریں گے۔ ‘‘
اجمل، ناگون کیلئے اپنی پارٹی کے امیدوار امین الاسلام کی حمایت میں وہاں موجود تھے، جہاں انہوں نے کانگریس لیڈر پردیوت بوردولوئی پر تنقید کرتے ہوئے ملازمت کے وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام ہونے کا الزام لگایا تھا۔ اس کا حوالہ دیتے ہوئے کہ ان کی ریلیوں میں کسی نے یہ نہیں کہا کہ انہیں بوردولوئی سے نوکری ملی ہے۔ اجمل نے یہ بھی سوال کیا کہ بوردولوئی نےگزشتہ پانچ برسوں میں مسلم سماج کیلئے کیا کام کیا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: ایس ایس سی گھوٹالہ: تقریباً ۲۵؍ ہزار ۷۵۳؍ تدریسی وغیر تدریسی عملے کی غیر قانونی بھرتی منسوخ

۱۳؍دسمبر ۲۰۲۳ءکو آسام میں محکمہ تعلیم نے اعلان کیا تھا کہ ریاست میں ۱۲۸۱؍ مد ارس کو سیکولر پبلک اسکولوں میں تبدیل کردیا جائے گا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ اسکول جو اصل میں صرف مذہبی علوم پرتوجہ مرکوز کرتے تھے، اب دوسرے سرکاری اسکولوں کی طرح ایک وسیع نصاب پڑھائیں گے۔ آسام میں سیکنڈری ایجوکیشن بورڈ (ایس ای بی اے)اس منتقلی کا انتظام کر رہا ہے۔ 
آسام کے وزیر تعلیم رانوج پیگو نے اس خبر کو سوشل میڈیا پر شیئر کیا اور ان تمام اسکولوں کی فہرست بھی پوسٹ کی جو یہ تبدیلی کر رہے ہیں۔ یہ اسکول، جو کبھی ایم ای مدارس کہلاتے تھے، اب ایم ای اسکولز کے نام سے جانے جائیں گے۔ ۲۰۲۴ءمیں نئے سال کے موقع پر وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا شرما نے مدارس کو باقاعدہ اسکولوں میں تبدیل کرنے کے بارے میں نجی مدرسوں کے سربراہان سے با ت چیت کیلئے آسام حکومت کی جاری کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔ یہ اقدام ریاست کے پہلے کئے گئے اقدامات کی پیروی کرتا ہے جس میں عوامی سطح پر چلنے والے مدارس کو باقاعدہ تعلیمی اداروں میں تبدیل کیا گیا تھا۔ 
وزیر اعلیٰ شرما نے نشاندہی کی کہ پرائیویٹ مدارس کو ہندوستان کے آئین کے تحت تحفظ حاصل ہے جو اقلیتوں کے زیر انتظام تعلیمی اداروں کو حکومتی مداخلت سے محفوظ رکھتا ہے۔ مزید برآں، ان اسکولوں کو تعلیم کے حق کے قانون سے محفوظ نہیں رکھا گیا ہے۔ ان تحفظات کے باوجود شرما نے کہا کہ آسام پولیس اور تعلیمی محکمے، نجی مدارس کی تنظیموں کے ساتھ بات چیت کے ذریعے نجی مدارس کی تعداد کو تین ہزار سے کم کر کے دو ہزار کرنے کے ممکنہ منصوبے پر مل کر کام کر رہے ہیں۔ 
شرما نے کہا کہ پانچ الگ سماج ہیں جنہیں آسامی مسلم سماج کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ہم نے مردم شماری کو منظوری دے دی ہے اور ہم ان گائوں کی تصدیق کر رہے ہیں جہاں آسامی مسلم سماج رہتے ہیں، ساتھ ہی میونسپل علاقوں کے وارڈوں کو بھی جہاں آسامی مسلمان رہتے ہیں، مختص کئے جا رہے ہیں۔ ۲۰۲۴ء کے آخر تک ہم اس مردم شماری کو مکمل کر لیں گے۔ مزید برآں، شرما نے کہا کہ اس سال کے آخر تک، ان کی انتظامیہ آسام میں رہنے والے مسلمانوں کی نئی مردم شماری کرائے گی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK