پانی کی قلت اور گرمیوں میں زیادہ استعمال سے فکر مند لوگ مختلف طریقے سے پانی بچانے کی کوشش کر رہے ہیں
EPAPER
Updated: June 12, 2023, 11:01 AM IST | Saadat Khan | Mumbai
پانی کی قلت اور گرمیوں میں زیادہ استعمال سے فکر مند لوگ مختلف طریقے سے پانی بچانے کی کوشش کر رہے ہیں
شہری انتظامیہ نےپانی کی قلت کااشارہ دیاہے جس سے عوام میں پانی کے تئیں تشویش پائی جارہی ہے۔ ایک طرف عوام کی توجہ پانی کا محتاط استعمال کرنے پر مرکوز ہے تو دوسری جانب پانی کا ذخیرہ ا وراسےبے وجہ ضائع نہ کرنے کی فکر لاحق ہے۔ لوگ پانی کی قلت کی اطلاع سے فکرمند ہیں دوسری طرف شدید گرمی سے پانی کا استعمال بڑھ گیاہے۔ ایسی صورت میںپانی احتیاط سے استعمال کرنےاورکپڑے وغیرہ دھونےکیلئے استعمال ہونےوالےپا نی کو بچا کر ،دیگر ضروریات کیلئے اس پانی کادوبارہ استعمال کیاجارہاہے۔ جو پانی سے متعلق شہری بیداری کی ایک مثبت مثال ہے۔
ناگپاڑہ کی شکیلہ تاج قریشی کےمطابق ’’ ایک مرتبہ پھر بی ایم سی نے پانی کی قلت کا اعلان کیاہے جو تشویشناک ہے۔لیکن اس سے انکار نہیں کیاجاسکتاہےکہ لوگ پانی کا بے جا استعمال کرتےہیں جو قطعی غیر مناسب ہے ۔ پانی جیسی نعمت کا احتیاط سے استعمال کرنا چاہئے لیکن لوگ پانی کو لاپروائی سے ضائع کرتےہیں جبکہ میری پانی بچانے کی بھر پور کوشش ہوتی ہے۔گھر میں پانی کا استعمال احتیاط سے کرنے کےعلاوہ فریج کی بوتلوںمیں جو پانی بچاہوتاہے اسے رات کو ایک بالٹی میں جمع کرتی ہوںاور صبح اس پانی سے برتن اور کپڑے دھوتی ہوں۔ ‘‘
میراروڈ، گیتا نگر کے محمد اکرم نے بتایاکہ ’’ ہماری سوسائٹی اور علاقےمیں اکثر ایک دودن بعد پانی آتاہے جس سے عام دنوںمیں بھی پانی کی قلت ہوتی ہے ۔ گرمی کے دنوں میں پانی کی تکلیف زیادہ بڑھ جاتی ہے جس کی وجہ سےجس روز پانی آتاہے پانی کی ٹنکی کے علاوہ گھر کے دیگر برتنوں اور ڈرم میں پانی بھر لیتےہیں۔ پانی کا ذخیرہ کرنےسے یہ فائدہ ہوتاہےکہ جس دن پانی نہیں آتا اس روز ذخیرہ کیاپانی ا ستعمال میں آجاتاہے ۔میرا روڈ میں پانی کی قلت ہمیشہ رہتی ہے ۔گرمی کے دنوں میں قلت اور بڑھ جاتی ہے۔پانی کا احتیاط سے استعمال کرنےکی جہاں تک بات ہے تو میرے گھر جو ملازمہ کپڑے دھونے آتی ہے ہم نےاس سےکہاہےکہ کپڑے دھونےکےبعد جو گندہ پانی بچ جاتا ہے اسے بہائے نہیںبلکہ اس کو کئی بالٹیوں میں محفوظ کر ہم ا س کا استعمال ٹوائلیٹ فلش کرنے کیلئے کرتےہیں۔امسال زیادہ پریشانی ہورہی ہے۔رمضان المبار ک سے ہمارے یہاں پانی کی قلت ہے۔ اس لئے ہم ٹنکی سے سپلائی ہونے والےپانی کے پائپ کو ہی بند کردیتےہیں تاکہ جب ضرورت ہوتب ہی اس پائپ کے نل کو کھول کر پانی استعمال کیاجائے اور پھر اسے بند کردیاجائے ۔ اس سے بھی پانی ضائع ہونے سے بچتا ہے۔‘‘