Inquilab Logo

بھیونڈی: دیہی علاقوں میں پانی کی شدید قلت،گرام پنچایت کے۱۰؍ دفاترکے سامنے احتجاج

Updated: April 02, 2024, 11:24 PM IST | Khalid Abdul Qayyum Ansari | Mumbai

گرمی کی شدت میں اضافے کے ساتھ ہی شہرو دیہی علاقوں میں پینے کے پانی کی قلت شروع ہوگئی ہے۔ بھیونڈی تعلقہ کے کئی گرام پنچایت کے علاقوں میں حکومت کی جانب سے شروع کی گئی نل کے پانی کی فراہمی کی اسکیمیں ٹھپ پڑی ہوئی ہیں۔

Demonstrators are protesting outside the Gram Panchayat office. Photo: Inquilab
مظاہرین گرام پنچایت کے دفتر کے باہرہنڈا لے کر احتجاج کررہے ہیں۔ تصویر: انقلاب

گرمی کی شدت میں اضافے کے ساتھ ہی شہرو دیہی علاقوںمیں پینے کے پانی کی قلت شروع ہوگئی ہے۔ بھیونڈی تعلقہ کے کئی گرام پنچایت کے علاقوں میں حکومت کی جانب سے شروع کی گئی نل کے پانی کی فراہمی کی اسکیمیں ٹھپ پڑی ہوئی ہیں۔ جس کی وجہ سے وہاں کے کئی قبائلی علاقوں اور بستیوں میں پینے کا پانی میسر نہیں ہے۔ پانی کی قلت کے مسئلہ کو حل کرنے کےلئے ’شرم جیوی سنگھٹنا‘ نے ہنڈا مورچہ نکال کر پانی کی قلت سے پریشان تعلقہ کے۱۰ ؍گرام پنچایت  کے  دفاتر پر دھرنا دیا۔

یہ بھی پڑھئے: ’’ہم طلبہ کا امتحان لیں یا الیکشن کی ٹریننگ ؟‘‘

شرم جیوی سنگھٹنا کے ضلعی صدر اشوک ساپٹے نے الزام لگایا ہے کہ تعلقہ کے گنیش پوری، اکلولی، وجریشوری، مہالونگے، گھوٹگاؤں، دبھاڈ، راہور، دھامن گاؤں، وڈپے اور جونادورکھی گاؤں کی قبائلی بستیوں میں پانی کی شدید قلت کا مسئلہ سرابھاررہا ہے۔ اسکے باوجود مقامی گرام پنچایت انتظامیہ ان مسائل کو سنجیدگی سے نہیں لے رہاہے۔ مرکزی حکومت کے ’جل جیون مشن‘ کے تحت بھیونڈی تعلقہ کے کئی دیہاتوں میں کروڑوں روپے خرچ کرکے نئی واٹر سپلائی اسکیمیں نافذ کی جارہی ہیں لیکن کئی دیہاتوں میں پانی کا ذریعہ نہ ہونے کے باوجود کروڑوں روپے خرچ کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کاغذ پر ٹھیکیدار اور اصل میں کام کرنے والے ٹھیکیدار الگ الگ ہونے کے باعث یہ کام تاخیر کا شکار ہوئے ہیں۔ اشوک ساپتے نے الزام لگایا ہے کہ اس سے عام دیہی لوگ متاثر ہو رہے ہیں۔ اس احتجاجی میں تنظیم کے ترجمان پرمود پوار، تعلقہ صدر سنیل لون، شہرکے صدر ساگر دیسک، مہیندر نرگوڑا، موتی رام نام خدا،  گرام سمیتی کے اراکین اور بڑی تعداد میں شامل گاؤں والوں نے انتظامیہ سے درخواست کی ان کے علاقے میں پانی کی شدید قلت ہے، اس لئے جلد سے جلد اسے دور کرنے کے اقدامات کئے جائیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK