Inquilab Logo

آیت اللہ خامنہ ای کی جواد ظریف پر تنقید، جواد کی معذرت

Updated: May 04, 2021, 10:30 AM IST | tehran

ایران کے سپریم لیڈر نے نام لئے بغیر ایرانی وزیر خارجہ پر امریکہ کی ہاں میں ہاں ملانے کا الزام لگایا ، جواد ظریف نے اپنے بیان کو ’ذاتی خیالات‘ قرار دیا ، البتہ معافی مانگی

Iran`s Supreme Leader Ayatollah Khamenei and Iranian Foreign Minister Jawad Zarif in the INSAT.Picture:PTI
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای جبکہ انسیٹ میں ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف تصویرپی ٹی آئی

ایران کے سپریم لیڈرآیت اللہ علی خامنہ ای نے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف کی افشا آڈیو ریکارڈنگ میں فوج پر تنقید کو حیران کن اور تباہ کن قراردیا ہے۔آیت اللہ  خامنہ ای نے اتوار کو ایک نشری تقریر میں کہا ’’ہم نے حال ہی میں ملک کے عہدے داروں میں سے ایک سے کچھ سنا ہے۔یہ بہت ہی حیرت انگیزاور تباہ کن تھا۔‘‘انھوں نے اپنی تقریر میں کسی بھی مرحلے پر وزیر خارجہ کا نام نہیں لیا ،البتہ یہ کہا کہ’’ وہ امریکہ کے دعوئوں کی ہاں میں ہاں ملا رہے ہیں۔‘‘انھوں نے کہا’’ہمیں ایسی باتیں نہیں کرنی چاہئے جن سے یہ لگے کہ ہم امریکیوں ہی کے مؤقف کا اعادہ کررہے ہیں۔‘‘ایران کے رہبرِاعلیٰ نے کہا کہ ’’وزارتِ خارجہ کا کام اعلیٰ اداروں اور عہدے داروں کی وضع کردہ پالیسیوں پر عمل درآمد ہے۔دنیا میں کہاں وزارت خارجہ کسی ملک کی خارجہ پالیسی کا تعیّن کرتی ہے؟‘‘
جواد ظریف کی معذرت
 جواد ظریف نے خامنہ ای کی تقریر نشر ہونے کے بعد انسٹاگرام پر ایک بیان جاری کیا ہے اور اس میں سپریم لیڈر کی ناراضی پر ان سے معذرت کی ہے۔وہ لکھتے ہیں’’’میں بہت زیادہ معذرت خواہ ہوں کہ میرے بعض ذاتی خیالات سے معزز رہبرِ اعلیٰ کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔‘‘جواد ظریف لکھتے ہیں’ ’خامنہ ای کے بیانات ہمیشہ سے میرے اور میرے ساتھیوں کے لئے فیصلہ کن عامل کی اہمیت کے حامل رہے ہیں۔ان کے احکام کو تسلیم کرنا خارجہ پالیسی کی ایک ناقابل تردید ضرورت ہے۔‘‘
 ایرانی وزیرخارجہ کی اس افشا ریکارڈنگ کو گزشتہ اتوار کو لندن سے تعلق رکھنے والے ایران انٹرنیشنل ٹی وی اسٹیشن نے نشر کیا تھا۔اس میں انھیں سفارت کاری میں فوج کے کردار کا شکوہ کرتے ہوئے سنا گیا تھا۔ انھیں یہ شکایت کرتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ ’’میرا سپاہِ پاسداران انقلاب اور اس کے مقتول کمانڈر قاسم سلیمانی کے مقابلے میں سفارت کاری میں کم اثرورسوخ ہے۔‘‘اس آڈیو ریکارڈنگ پر ایران کی سیاسی اشرافیہ میں ایک ہیجان برپا ہے۔ایران میں پاسداران انقلاب اور مقتول قاسم سلیمانی پر تنقید کو سرخ لکیرسمجھاجاتا ہے۔قاسم سلیمانی سپاہِ پاسداران انقلاب کی بیرون ملک کارروائیوں کی ذمہ دار القدس فورس کے کمانڈر تھے۔ وہ جنور  ۲۰۲ء میں بغداد میں امریکہ کے ایک فضائی حملے میں ہلاک ہوگئے تھے۔قبل ازیں جواد ظریف نے انسٹاگرام کی ایک اور پوسٹ میں کہا تھا’’مجھے امید ہے کہ قاسم سلیمانی کا خاندان ،ایران کے عظیم لوگ ،سلیمانی کے تمام محبین بالخصوص ان کا عظیم خاندان مجھے معاف کردیں گے۔‘‘جواد ظریف نے گزشہ بدھ کو انسٹاگرام پر ایک پوسٹ میں کہا تھا کہ ان کا انٹرویو ایک خفیہ نظری بحث سے متعلق تھا لیکن انھیں افسوس ہے کہ ان کی آڈیو ایک داخلی تنازع کا سبب بن گئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ان کے دیانت دارانہ تبصرے کو غلط معنی پہنائے گئے ہیں اور ان کے تبصرے کو کسی پرذاتی تنقید قرار دیا جارہا ہے۔ان کی صوتی ریکارڈنگ افشا ہونے کے بعد صدر حسن روحانی کے ایک سینئر مشیر حسام الدین آشینہ اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے۔وہ تہران میں قائم تھنک ٹینک مرکز برائے تزویراتی مطالعات (سی ایس ایس) کے سربراہ تھے۔ان پر وزیرخارجہ کی آڈیو لیک کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
  ایک ایسے وقت میں جب ایران اور امریکہ کے درمیان  جوہری معاہدے کی بحالی کے تعلق سے مذاکرات جاری ہیں، اس طرح کا آڈیو ٹیپ لیک ہونا جس میں ایرانی وزیر خارجہ اکثر ایسی باتیں بیان کر رہے ہوں جن سے امریکی دعوئوں کی تصدیق ہوتی ہو  ایرانی خارجہ پالیسی پر ایک دبائو بنا سکتا ہے۔ حالانکہ اسی آڈیو ٹیپ میں  جواد ظریف نے کچھ ایسی باتیں بھی کہی تھیں جن سے کچھ امریکی حکام سوالوں کے گھیرے میں آ گئے تھے۔ خاص کر جان کیری جن کے تعلق سے ظریف نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے اسرائیل کے تعلق سے  معلومات فراہم کی تھی۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK