Inquilab Logo

عزیر خان نے ۱۱؍ سال کی عمر میں محض ۱۰؍ ماہ کے دورن قرآن کریم کو حفظ کرنے کا کارنامہ انجام دیا

Updated: February 13, 2022, 11:20 AM IST | Kazim Shaikh | Mumbai

: قرآن شریف کی بے شمار خصوصیات میں سے ایک اس کا بآسانی حفظ ہوجانا بھی ہے جو اپنے آپ میں ایک معجزہ ہے ۔گھاٹ کوپر کے ایک ۱۱؍سالہ بچے نے صرف ۱۰؍ ماہ میںقرآن حفظ کرکے اس معجزے کو دہرایا ہے

Hafiz Azir Khan
حافظ عزیر خان

: قرآن شریف کی بے شمار خصوصیات  میں سے ایک اس کا بآسانی حفظ ہوجانا بھی ہے جو اپنے آپ میں ایک معجزہ ہے ۔گھاٹ کوپر کے ایک ۱۱؍سالہ بچے  نے صرف ۱۰؍ ماہ میںقرآن حفظ کرکے اس معجزے کو دہرایا ہے۔ گھاٹکوپر ( مغرب) میں واقع گاؤ دیوی روڈ مولانا چال میں رہنے والا عزیر احمد خان (۱۱) بائیکلہ کے ایک انگریزی میڈیم اسکول  میں ۷؍ ویں جماعت کا طالب علم ہے ۔اس کے والد افتخار احمد خان ۲۰۲۰ ء میںکوروناسے متاثر  ہوکر  عید ہی دن اللہ کو پیارے ہوگئے ۔ عزیر کے مرحوم والد اپنے بیٹے کو عصری تعلیم  دلانےکے ساتھ  حافظ قرآن بنانے کا جذبہ رکھتے تھے ۔ اس کی والدہ نے اپنے شوہر کے اس خواب کو پورا کروایا۔ان  کی نگرانی میں  ۱۱؍ سالہ بچے نے نہ صرف اسکول میں نمایاںکامیابی حاصل کی بلکہ حافظ پرویز احمد کی  شاگردی میں قرآن بھی حفظ کرلیا۔  
  نمائندہ انقلاب نےحافظ عزیر خان   سے قرآن پاک سن کراس  کا امتحان بھی لیا ۔ حافظ عزیر کی ذہانت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ قرآن کریم  میںجہاں سے بھی پڑھنے کیلئے کہا جائے وہ بہت  عمدہ  مخرج کے ساتھ قرآن  سناتا ہے۔ اس نے ۱۸؍ مارچ۲۰۲۱ء سے قرآن حفظ  شروع کیا اور ۲؍جنوری ۲۰۲۲ء کو حفظ قرآن مکمل کرلیا ۔ ۲۰؍ پارے تک عزیر روزانہ کم وبیش ۴؍ صفحات حفظ کر کے  سبق سناتا رہااور ۲۰؍ پارے مکمل ہونے کے بعد ایسا بھی موقع آیا جب اس نے ۲؍ دن میں ایک پارہ یاد کرلیا۔  اس کے علاوہ حافظ عزیر روزانہ ڈیڑھ سے ۲؍ پارے آموختہ کے طور پر  مجھے  سناتارہا۔ حافظ عزیر احمد کا کہنا ہے کہ’’ لاک ڈاؤن میں گھر سے نکلنے کا موقع نہیں ملتا تھا تو میں نے اس وقت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے  اپنےوالدکی خواہش پوری کرنے  کیلئے قرآن پاک  حفظ کرنے کا بیڑہ اٹھایا اور الحمد للہ مجھے اس میں کامیابی بھی ملی ۔‘‘ عزیر انکساری سے کہتا ہے’’ میں اس رب  ذوالجلال کا شکر گزار ہوں کہ  اس نے مجھے اس دولت سے سرفراز کیا۔‘‘  عزیر اس عظمت کو حاصل کرنے کا پورا کریڈٹ اپنی والدہ کو دیتا ہے۔ اس نے بتایاکہ ’’والد کے انتقال کے بعد  والدہ غم سے نڈھال تھیں اس کے باوجود انہوں نے حفظ کرنے میں  میری کافی  مدد کی۔ وہ گھر پر خود بھی میرا سبق سنا کرتی تھیں۔ جس دن کسی وجہ سے حافظ صاحب آموختہ نہیں سن پاتے تھے ، والدہ سنتی تھیں ۔‘‘ عزیر دیگر بچوںکو پیغام دینا چاہتا ہے کہ وقت کو غنیمت سمجھیں اور اسے پڑھائی میں لگائیں۔  
 عزیر خان کے استاد  حافظ پرویز کا کہنا ہے  ’’اللہ پاک کا اس بچے پر بڑا  کرم ہے کہ اس کو ۱۱؍ سال کی عمر میں صرف ۱۰؍ ماہ کے اندر ہی حافظ قرآن بننے کی سعادت بخشی ۔ ورنہ عام طورسے حفظ قرآن مکمل کرنے کیلئے ایک طالب علم کو کم سے کم ڈھائی سے ۳؍ سال لگ جاتے ہیں ۔ اس کی ذہانت اور محنت کی تعریف جتنی کی جائے کم ہے ۔‘‘عزیر کی والدہ جہاں آرا نے کہا کہ ان کے بیٹے نے جو کارنامہ انجام دیا ہے اس سے سبھی دوست اور رشتے دار خوش ہیں ۔  اس عمر میں قرآن پاک کا حفظ کرلینا، اللہ تعالیٰ کی طرف سے دیا ہوا تحفہ ہے ۔ انہوں نے کہا’’میرا بیٹا  بہت ہی صابر ہے اور ذہین  ہے۔ اس نے پڑھائی کے دوران کبھی کھیل کود کی ضد نہیں کی۔ آج اس کے والد ہوتے تو  بے حد خوش ہوتے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK