Inquilab Logo

دھولیہ میں متنازع قانون کیخلاف بہوجن کرانتی مورچہ کی ریلی

Updated: January 15, 2020, 5:51 PM IST | Correspondent | Dhulia

شہریت ترمیمی قانون کی منسوخی کیلئے حکومت پر دباؤ بنانے کی خاطر بہوجن کرانتی مورچہ کی قیادت میں شہر میں ایک زبردست ریلی نکالی گئی جس میں مختلف مکاتیب فکر اور شہر کی بیشتر اہم سماجی تنظیموں کے افراد شریک ہوئے۔

بہوجن کرانتی مورچہ کی شہریت ترمیمی قانون کیخلاف احتجاج
بہوجن کرانتی مورچہ کی شہریت ترمیمی قانون کیخلاف احتجاج

 دھولیہ : شہریت ترمیمی قانون کی منسوخی کیلئے حکومت پر دباؤ بنانے کی خاطر بہوجن کرانتی مورچہ کی قیادت میں شہر میں ایک زبردست ریلی نکالی گئی جس میں مختلف مکاتیب فکر اور شہر کی بیشتر اہم سماجی تنظیموں کے افراد شریک ہوئے۔ ریلی کا آغاز پیر کی صبح ۱۱؍ بجے جلال شاہ قبرستان سےمتصل شیواجی مہاراج کے مجسمے پر پھولوں کا ہار  پیش کرکے کیا گیا۔اس موقع پر’’نہیں چلے گی نہیں چلے گی، تاناشاہی نہیں چلےگی‘‘...’’رد کرو رد کرو، سی اے اے اور این آر سی رد کرو‘‘ اور’’مُول نواسیوں کا نعرہ ہے، بھارت دیش ہمارا ہے‘‘جیسے نعرے لگاتا ہوا یہ کارواں شہر کے مختلف راستوں سے گشت کرتا ہوا کیو مائن کلب پہنچا۔یہاں پہنچ کر یہ ریلی ایک بڑے جلسے میں تبدیل ہوگئی۔
                 اس موقع پرجیل روڈ سے لے کر بافنا اسکول تک کا راستہ مظاہرین سے کھچا کھچ بھر گیا تھا۔ بہوجن کرانتی مورچہ کے صدر وِلاس کھرات اورجمعیۃ کے مقامی صدر مفتی سید محمد قاسم جیلانی نے جم غفیر سے خطاب کیا۔ انھوں نےکہا کہ  یہ سیاہ قانون  مذہبی رنگ میں پوری طرح سے رنگا ہوا ہے۔اس متعصب قانون کی وجہ سے اقلیتوں اور بہوجنوں کی شہریت خطرے میںہے۔ ملک کا نظام تانا شاہی طریقے سے چلایا جا رہا ہےجس کی وجہ سے ملک کا دستور اور جمہوری نظام خطرے میں پڑ گیا ہے۔
  خیال رہےکہ اس عظیم الشان ریلی میں سیکڑوں فٹ  ایک طویل ترنگا  لے کر   ہزاروں مظاہرین اپنے کاندھے پر لے کر ریلی میں شامل ہوئے تھے۔ اس موقع پر ’سنویدھان بچاؤ سمیتی‘ کے رمیش دانے، ہریش چندر لونڈھے،چندر ویر ساڑوے،اے او پاٹل،  اشفاق شیخ،پرفیسر ڈاکٹر باوسکر،موہن پوار، راہل واگھ، عارف انصاری، سنبھاجی بریگیڈ کے ضلعی صدر منہور پاٹل اور ایڈوکیٹ زبیر شیخ کے علاوہ دیگر سماجی اور ملی تنظیموں کے ذمہ داران نے بھی خطاب کیا۔اس موقع پر قانون واپس نہ لینے کی صورت میں ۲۹؍ جنوری کو ’بھارت بند‘ کا اعلان بھی کیا گیا۔
  قریب ڈھائی سے تین گھنٹے مظاہرین کیو مائین کلب کے سامنے ڈٹ کر بیٹھے رہے۔مذمتی نعروں کی تختیاں مظاہرین نے ہاتھوں میں اٹھا رکھی تھیں۔اس عظم الشان ریلی کی وجہ سے شہر کا ٹریفک نظام کئی گھنٹوں کیلئے متاثر رہا تاہم کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما نہیں ہوا۔ پولیس کا بندوبست بھی اچھا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK