سیشن عدالت نے جن نوجوانوں کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی بامبے ہائی کورٹ کی ناگپور بینچ نہیں انہیں یہ کہہ کر ضمانت دی کہ ’ انہیں تحویل میں رکھنے کی کوئی ضرورت نہیں‘
EPAPER
Updated: June 25, 2025, 11:00 PM IST | Mumbai
سیشن عدالت نے جن نوجوانوں کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی بامبے ہائی کورٹ کی ناگپور بینچ نہیں انہیں یہ کہہ کر ضمانت دی کہ ’ انہیں تحویل میں رکھنے کی کوئی ضرورت نہیں‘
گزشتہ مارچ میں اورنگ زیب کی قبر کو اکھاڑنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ناگپور شہر کے محل نامی علاقے میں وی ایچ پی کارکنان نے احتجاج کیا تھا اور اورنگ زیب ؒ کی علامتی قبر جلائی تھی جس پر کلمہ پاک لکھی ہوئی چادر بھی چڑھی تھی۔ اس حرکت کے بعد جب مسلمانوں نے احتجاج کیا تو وہاں فساد پھوٹ پڑا ۔ اس وقت پولیس نےتقریباً ۱۰۰؍ مسلم نوجوانوںکو گرفتار کیا تھا۔
۳؍ ماہ سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی پولیس کی جانب سے ملزمین کے خلاف چارج شیٹ داخل نہ ہونے کے باوجود ملزمین کی ضمانتیں سیشن عدالت سے خارج کر دی گئیں۔ اس کے بعد ان میں سے ۹؍ ملزمین نے بامبے ہائی کورٹ کی ناگپور بینچ سے رجوع کیاجس پر گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے سماعت چل رہی تھی۔ گزشتہ ہفتے ناگپور ہائی کورٹ کی جسٹس ارمیلا جوشی پھالکے نے فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔ بدھ کو انہوں نےاپنا فیصلہ سنایا اور ۹؍ ملزمین کو ر مشروط ضمانت پر رہا کرنے کا حکم جاری کیا۔
ان ۹؍ملزمین میں سے ۵؍ کے مقدمات کی پیروی جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) کی قانونی امداد کمیٹی نے کی۔ ان کے نام محمد اقبال اسماعیل انصاری، محمد ابصار اسماعیل انصاری، محمد اظہار محمد اسماعیل انصاری، محمد اعجاز محمد اسماعیل انصاری،محمد مزمل انصاری ہیں جبکہ اشفاق اللہ امین اللہ، محمد راحیل، محمد یاسر اور افتخار انصاری نے اپنے مقدمات کی پیروی خود کی۔ جمعیۃ علماء کی جانب سے ایڈوکیٹ ایس پی بھنڈارکر، ایڈوکیٹ آصف قریشی، ایڈوکیٹ اویناش گپتا، ایڈوکیٹ رفیق، ایڈوکیٹ سید عاطف و دیگر وکلاء نے ملزمین کے مقدمات کی ہائی کورٹ میں کامیاب پیروی کی۔ جسٹس پھالکے نے یہ کہتے ہوئے ان نوجوانوں کو رہا کرنے کا حکم سنایا کہ ’’ اب ان ملزمین کو مزید تحویل میں رکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ‘‘
یاد رہے کہ اس سے قبل ملزمین کی درخواست ضمانت ناگپور سیشن کورٹ میں داخل کی گئی تھی جسے عدالت نے خارج کر دیا تھا۔ اس کے بعد ناگپور جمعیۃ علماء کے ذمہ داران نے ممبئی میں ریاستی جمعیۃ علماء کے دفتر میں تنظیم کے ریاستی صدر مولانا حلیم اللہ قاسمی، جنرل سیکریٹری مفتی یوسف، قانونی مشیر ایڈوکیٹ شاہد ندیم و دیگر سے ملاقات کی اور جمعیۃ کی قانونی امداد کمیٹی کے پلیٹ فارم سے کوشش کرنے کی گزارش کی۔ صدر ناگپور جمعیۃ علماء قاری صابر، نائب صدر حاجی محمد زاہد انصاری، سیکریٹری عتیق قریشی، خازن شریف انصاری اور ممبر سیف الرحمٰن و دیگر پر مشتمل موقر وفد نے ریاستی دفتر جا کر ناگپور تشدد معاملے میں پولیس کی یک طرفہ کارروائی کی رپورٹ پیش کی ۔ اس رپورٹ کی روشنی میں پہلے مرحلے میں جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے توسط سے ۵؍ ملزمین کی ضمانت پر رہائی کی درخواست بامبے ہائی کورٹ کی ناگپور بینچ میں داخل کی گئی جس پر بدھ کو فیصلہ سنایا گیا۔ اس سے قبل پولیس تشدد میں جاں بحق ہونے والے عرفان انصاری کی اہلیہ کو جمعیۃ علماء مہاراشٹر کی جانب سے مالی تعاون کیا گیا تھا۔ فی الحال ناگپور سیشن عدالت میں ۴۵؍ ملزمین کی ضمانت کی عرضیاںزیر سماعت ہیں،ناگپور ہائی کورٹ کے اس فیصلے سے دیگر ملزمین کو بھی ضمانت حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔ یکسانیت کی بنیاد پر دیگر ملزمین بھی سیشن عدالت سے ضمانت پر رہائی کی درخواست کرسکتے ہیں۔
یاد رہے کہ اس فساد میں کئی پولیس اہلکار بشمول تین ڈپٹی کمشنر آف پولیس (ڈی سی پی) زخمی ہوئے تھے۔ فسادات کے بعد ناگپور پولیس نے ۱۲۳ ؍ افراد کو گرفتار کیا تھا جن میں ۱۹؍ نابالغ بھی شامل تھے۔ اسی فساد میں فہیم خان کو کلیدی ملزم قرار دے کر اس کا مکمل مکان بلڈوزر سے منہدم کردیا گیا تھا۔ یہ اقدام وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس کے انتباہ کے بعد کیا گیا تھا کہ فسادیوں کو تشدد سے ہونے والے نقصان کی قیمت ادا کرنی پڑے گی، چاہے اس کے لئے ان کی املاک پر بلڈوزر چلانا پڑے۔ حالانکہ بعد میں عدالت نے بلڈوزر کی اس کارروائی کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔ قانونی ماہرین نے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے کہ اس معاملے میں شفافیت، انصاف پسندی اور منصفانہ دفاع کے حق کو یقینی بنانے کی جانب ایک قدم ہے جس نے عوام کی توجہ مبذول کرائی ہے۔