Updated: July 24, 2025, 2:14 PM IST
| New Delhi
پیر کو بامبے ہائی کورٹ کے جسٹس انیل کِلور اور شیام چندر پر مشتمل ایک خصوصی بینچ نے ان سزاؤں کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ استغاثہ اپنے کیس کو معقول شک سے بالا تر ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے۔ اس ضمن میں سپریم کورٹ نے کہا کہ اس فیصلے کو بطور نظیر استعمال نہیں کیا جائے گا البتہ اس معاملے کے ملزمین آزاد رہیں گے، انہیں جیل نہیں بھیجا جائے گا۔
سپریم کورٹ نے ۲۰۰۶ء کے ممبئی ٹرین دھماکوں سے جڑے مقدمہ میں ۱۲ ملزمین کو بری کرنے کے بامبے ہائی کورٹ کے فیصلے پر روک لگادی ہے۔ تاہم، عدالت نے جمعرات کو یہ بھی کہا کہ بریت کے بعد جیل سے رہا کئے گئے افراد کو معاملے کی سماعت جاری رہنے تک دوبارہ جیل جانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ واضح رہے کہ ۲۱ جولائی کو بامبے ہائی کورٹ نے اس مقدمہ میں ۱۹ سال سے قید ۱۲ افراد کو بری کیا تھا اور نوٹ کیا تھا کہ استغاثہ ان کا جرم ثابت کرنے میں ”مکمل طور پر ناکام“ رہا تھا۔ یہ فیصلہ ایک خصوصی عدالت کی جانب سے ان میں سے ۵ ملزمین کو سزائے موت اور دیگر کو عمر قید کی سزا سنانے کے تقریباً ۱۰ سال بعد آیا۔ مہاراشٹر حکومت نے منگل کو اس بریت کو چیلنج کیا تھا۔ ریاستی حکومت کی نمائندگی کرنے والے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے جسٹس ایم ایم سندریش اور این کے سنگھ پر مشتمل بینچ کو بتایا کہ وہ اس معاملے میں ملزم افراد کو خود سپردگی کیلئے ہدایات نہیں مانگ رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: ۱۲؍ مسلمانوں نے اس جرم کیلئے ۱۸؍ سال جیل میں گزار دئیے جو انہوں نے کیا ہی نہیں: اویسی
۲۰۰۶ء ممبئی ٹرین دھماکے
۱۱ جولائی ۲۰۰۶ء کو ممبئی کی ویسٹرن ریلوے لائن پر مضافاتی ٹرینوں میں ہوئے سلسلہ وار ۷ بم دھماکوں میں ۱۸۹ افراد ہلاک اور ۸۲۴ زخمی ہوئے تھے۔ مہاراشٹر کنٹرول آف آرگنائزڈ کرائم ایکٹ (مکوکا) کے تحت مقدمے کی سماعت کے بعد، ایک خصوصی عدالت نے اکتوبر ۲۰۱۵ء میں ۱۲ افراد کو مجرم قرار دیا تھا۔ ٹرائل کورٹ نے پانچ ملزمین، کمال انصاری، محمد فیصل عطاء الرحمٰن شیخ، احتشام قطب الدین صدیقی، نوید حسین خان اور آصف بشیر خان کو سزائے موت سنائی تھی۔ ان سب کو بم نصب کرنے کا قصوروار پایا گیا تھا۔ کمال انصاری ۲۰۲۱ء میں ناگپور سینٹرل جیل میں کووڈ-۱۹ کی وجہ سے انتقال کر گئے تھے۔ دیگر ۷ ملزمین، جن میں تنویراحمد انصاری، محمد ماجد شفیع، شیخ محمد علی عالم، محمد ساجد مرغوب انصاری، مزمل عطاء الرحمٰن شیخ، سہیل محمود شیخ اور ضمیر احمد لطیف الرحمٰن شیخ شامل ہیں، کو عمر قید کی سزا دی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھئے: ٹرین بم دھماکوں سے ہمارا کوئی تعلق نہیں تھا ، ہمیں پھنسایا گیا تھا : امراوتی جیل سے سہیل محمد شیخ
پیر کو بامبے ہائی کورٹ کے جسٹس انیل کِلور اور شیام چندر پر مشتمل ایک خصوصی بینچ نے ان سزاؤں کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ استغاثہ اپنے کیس کو معقول شک سے بالا تر ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے۔ اس نے ملزم افراد کو کسی اور کیس میں مطلوب نہ ہونے کی صورت میں فوری طور پر جیل سے رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ دیویندر فرنویس نے اس فیصلے کو ”چونکا دینے والا“ قرار دیا تھا۔